بلدیاتی ووٹ کا دوسرا مرحلہ
داد بیدا د
ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی
صو با ئی الیکشن کمشنر نے خیبر پختونخوا کے 18اضلا ع کے لئے بلدیاتی ووٹ کا شیڈول جا ری کیا ہے کا غذات کی وصولی، کا غذات نا مزدگی، کاغذات کی جانچ پڑ تال 4فروری سے 23فروری ہوگی 23فروری سے 25ما رچ تک انتخابی مہم کے لئے وقت دیا گیا ہے پولنگ 27مارچ کو ہوگی دوسرے مرحلے کے حتمی سر کاری نتاج آنے کے بعد نئے بلدیا تی نما ئیندوں کی حلف برداری ہو گی اور 2019ء میں تحلیل ہونے کے بعد 2022 میں بلدیا تی ادارے دوبارہ فعال ہو جا ئینگے
اس اثنامیں حکومت دفتری قواعد و ضوابط میں تر امیم کے ذریعے نئے بلدیا تی نظا م میں حا ئل قا نو نی رکا وٹوں کو دور کرنے پر کا م کرے گی خیبر پختونخوا کا نیا بلد یاتی نظا م ایک مثا لی نظا م ہے بلدیا تی انتخا بات 5سال بعد دوبارہ کر ائے گئے تو پنجا ب، سندھ اور بلوچستان بھی ہمارے صو بے کے نظام کو اپنے ہاں متعارف کر ائینگے صو بائی حکومت اس وقت رولز آف بزنس اور دفتری قواعد و ضوا بط میں جن ترامیم پر کا م کر رہی ہے ان کا تعلق ڈسٹرکٹ گور نمنٹ، ضلع کو نسل اور یو نین کونسلوں کو ختم کرنے کے بعد تینوں دفاتر کے اختیارات، مرا عات اور ان کی ذمہ داریوں کو تحصیل، ٹاون، نیبر ہُڈ کونسل اور ویلیج کونسل کو منتقل کرنے کے احکا مات سے ہے حکومت چا ہتی ہے کہ پرا ونشیل فنانس کمیشن ایوارڈ ڈسٹرکٹ کونسل اور ڈسٹرکٹ گو رنمنٹ کی جگہ تحصیل اور ٹا ون کونسلوں کو دی جا ئے پرنسپل اکاونٹنگ افیسر اسسٹنٹ کمشنر کو لگایا جا ئے یہ ایک انقلابی قدم ہے اس کے لئے قانون سازی کی ضرورت ہے اور حکومت کے پاس قانون سا زی کے لئے صوبائی اسمبلی میں مطلوبہ اکثریت بھی ہے
فیلڈ میں کا م کرنے والے حکام اور سیا سی سطح پر عوامی خد مات کے لئے سر توڑ کو ششیں کرنے والے کار کن اس بات کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ صو بائی حکومت کو نیے بلدیا تی نظام میں گیا رہ ضلعی دفاتر کو تحصیل کی سطح پر لا نے کی ضرورت ہو گی ڈسٹرکٹ کو نسل اور ڈسٹرکٹ گور نمنٹ گیا رہ محکموں کے ساتھ رابطہ کاری سے عوامی مسا ئل حل کرتی تھی اب تحصیل یا ٹا ون کونسل کا سربراہ عوامی مسائل کے حل کے لئے کس کے ساتھ را بطہ رکھے گا میٹنگ میں کس کو بلا ئے گا لائن ڈیپارٹمنٹ کی غیر مو جو د گی میں عوامی خد مت کے لئے کس طرح کی را بطہ کاری ہوگی صو بائی حکومت اس حوالے سے رولز آف بزنس میں ترامیم کر کے نئے نظام کو قا بل عمل صورت میں سامنے لائیگی اسی طرح کا مسئلہ یو نین کونسل کے حوالے سے بھی درپیش ہے اب تک پیدا ئش، اموات، نکا ح، طلاق وغیرہ معا ملا ت میں سول رجسٹریشن کا اختیا ر یونین کونسل کے پا س تھا جو 15سے 20ہزار تک کی آبادی کا دفتر تھا
پہاڑی علا قوں میں یو نین کونسل کے ایک سرے سے دوسرے، سرے تک 25کلو میٹر کا فا صلہ ہو تا ہے نئے بلدیا تی نظا م میں حکومت چاہتی ہے کہ سول رجسٹریشن کے اختیارات ویلج کو نسل اور نیبر ہُڈ کونسل کو دے دیئے جائیں جو 3ہزار سے لیکر 5ہزار تک کی آبادی پر مشتمل ہو تی ہے اس کی علا قائی حدود 10کلو میٹر کے اندر ہو تے ہیں سول رجسٹریشن کے قانون میں تر میم کر کے اس کا اختیار نیبر ہُڈ اور ویلیج کونسلوں کو دیدیا جا ئے گا اُمید ہے اپریل 2022 میں نئے بلدیا تی ادارے فعال ہونے سے پہلے رولز آف بزنس میں ترا میم کے ذریعے اختیارات کی تقسیم کا عمل بھی مکمل ہو جا ئیگا