خدارا متحد ہو جاو

0

دھڑکنوں کی زبان 

محمد جاوید حیات
روز ازل سے انسانیت کو اتحاد کا درس دیا جاتا رہا اس کے فوائد میں امن سکون ترقی خوشحالی ناقابل تسخیر ہونا مقام پیدا کرنا وغیرہ شامل ہیں۔۔۔لفظ انسان انس سے نکلا ہے انس محبت کو کہتے ہیں۔۔۔تب انسان ایسی مخلوق جو آپس میں امن و محبت سے رہے۔دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی جس قوم کو بھی اتحاد کی نعمت نصیب ہوئی وہ قوم ناقابل تسخیر رہی۔۔۔
اس برعظیم میں ہم نے بھی اتحاد و اتفاق ہی کی بنیاد پر آزادی حاصل کر لی تھی۔بابائے قوم نے ہمیں اتحاد یقین اور تنظیم کا نصب العین دیا تھا۔اس کا ہم نے کبھی کبھی اظہار بھی کیا۔۔ہم نے جنگیں لڑیں ہم نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا۔ہم نے ریاستی بے چینی اور بین القوامی سازشوں کا مقابلہ کیا لیکن ہم پھر بھی سبق سیکھنے سے عاری ہیں کہ سب مدافعت اتحاد کی مرہون منت تھی۔ہمیں محسوس کرنا چاہیے کہ ہمارا جغرافیہ دنیا کے ممالک میں سب سے غیر محفوظ ہے۔۔ارد گرد خوفناک دشمنوں کی سازشیں ہیں۔پہلے ہی دن سے ہمارے پاس کشمیر مشرقی پنجاب اوربلوچستان کے تنازعات ہیں۔دریاووں کا مسئلہ ہے۔۔
پھیلی ہوئی مشکل سرحدات ہیں۔جغرافیہ ہی کا مسئلہ تھا کہ ہمارا ایک بازو ٹوٹ گیا۔ہم سبق حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔۔اب ہمارے نہیں بلکہ ہمارے وجود کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں۔ایک اٹیمی مضبوط پاکستان دشمنوں کی نظروں میں کھٹکتا ہے۔۔تم لوگ جمہوریت کے نام پہ اقتدار حاصل کرتے ہو اور خدارا اس کرسی کے لیے لڑتے ہو اپنے عارضی راج دائم رکھنے کی کوشش کرتے ہو۔اس سے لا پرواہ رہتے ہو کہ ملک کے باشندوں پہ کیا بیتتی ہے۔وہ کس عذاب میں مبتلا رہتے ہیں۔۔نعوذ با اللہ جب جنگ چھڑتی ہے تو عذاب کوں سہتا ہے
ہمارا تجربہ ہے۔دہشت گردی میں کس کے پرخچے اڑ گئے تجربہ ہے۔ملک کی معیشت کمزور ہوتی ہے افراد زر سے کون بہت متاثر ہوتا ہے خدا را خیال رہے۔۔آپ کا اتحاد ہمارے لیے نعمت ہے۔آپ لڑتے ہیں۔ تو ہم تہس نہس ہو جاتے ہیں۔۔اپنے اختلافات بھول جاؤ اس مٹی کے لیے۔۔ اس کے غریب عوام کے لیے۔۔ اس کے مزدور کسانوں کے لیے۔۔اسمبلی میں سکون سے بیٹھ کے ایک دوسرے کی باتیں سنو۔اس دھرتی کے لیے سنو۔۔اپنی پالیسیاں اس دھرتی کی خاطر بناؤ۔۔دیکھو دشمن تجھے نچا رہا ہے۔۔تمہارے محافظ کو تم سے بد زن کر رہا اس پر سے تمہارا اعتماد اٹھا رہا ہے۔۔۔تمہیں قرضوں کے نیچے کچل رہا ہے۔۔۔
اے قوم کے غیر سنجیدہ رہنماؤ کیا کر رہے ہو۔۔ خدا را متحد ہو جاؤ۔۔آپ اتنے اپنے آپ کو بھول گئے ہیں کہ عوام کچھ محسوس نہیں کرتے۔۔حکومت گرے حکومت قائم ہو جائے۔۔وہ مایوسی کی چکی میں پیس رہے ہیں۔۔بہتر سالوں میں آپ کے سارے وعدے جھوٹے نکلے اور تم ہرجائی نکلے۔۔روٹی کپڑا مکان،قرض اتارو ملک سنوارو، تبدیلی اور احتساب۔۔۔ کیا یہ سب مداری کے کھیل ہیں۔پتلی تماشا ہیں۔۔اللہ سنتا ہے۔۔۔ایسا نہ ہو کہ اس غریب عوام کی دعا قبول ہو کوئی انقلاب آئے۔ خدارا ایک پیچ پہ آجاؤ یہ دو دن کی زندگی ہے اقتدار بھی دو دن کا۔۔ کرسی بھی دو دن کی۔۔موج میلے بھی ایسے ہی فانی۔۔ہم آپ کو دعا دینگے کہ ہمارا نام رہے اور تمہاری شان برقرار 
Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected!!