Public awareness to maintain peace emphasized
چترال ( بشیر حسین آزاد) انسانی زند گی کی ترقی اور خوشحالی کیلئے امن بنیادی اہمیت رکھتا ہے ۔ اور موجودہ دور میں گردو پیش کے حالات سے ملک کے اندر جو بد امنی پھیلی ہے ۔
اُ س کی وجہ سے امن کے قیام اور اس کے فروغ کیلئے اقدامات کی ضرورت بہت بڑھ گئی ہے ۔ اور قیام امن میں نوجوان طبقہ خصوصا طلبہ انتہائی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار کو آرڈنیٹر ساوتھ ایشیا پارٹنر شپ پاکستان محمد اسماعیل نے سیپ کی جانب سے SBBUکیمپس چترال میں’’عدم تشدد اور پُر امن رویہ‘‘ کے حوالے سے منعقدہ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جس میں یونیورسٹی کے اساتذہ ، چیپس کے چیرمین رحمت علی جعفر دوست اور طلباو طالبات کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ انہوں نے کہا ۔کہ ساوتھ ایشیا ء پارٹنر شپ نظر انداز طبقات جن میں خواتین اور اقلیتیں بھی شامل ہیں ۔ کی ذہن سازی کرتاہے ۔ کہ وہ اپنے حقوق پہچانیں۔ اور اُنہیں حاصل کرنے کیلئے عملی طور پر جدو جہد کریں ۔ اسماعیل نے کہا ۔ کہ جب تک جوابدہی ، شفافیت اور برابری کی بنیاد پر لوگوں کے حقوق انہیں نہیں مل جاتے ۔ اچھی حکمرانی کا خواب شرمندہء تعبیر نہیں ہوسکتا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ سیپ ، لوگوں کی شعوری استعداد بڑھانے ،تربیت فراہم کرنے ، فیصلہ جات میں خواتین کو با اختیار بنانے سیاسی طور پر انہیں نمایندگی کے قابل بنانے،ریسرچ کرکے سماجی بہبود سے متعلق کتب شائع کرنے کے ساتھ ساتھ امن کو برقرار رکھنے اور اسکے فروغ کیلئے اقدامات کرتی ہے ۔ اور اس کے انتہائی مفید نتائج نکلے ہیں ۔ ڈسٹرکٹ پروگرام منیجر آواز پروگرام آسیہ بی بی نے انسانی ذہن میں تنازعات کے پیدا ہونے کی وجوہات ،اور اُن تنازعات سے خود کو بچانے کے لئے تحقیقی معلومات پر مبنی پر یزنٹیشن دی۔انہوں نے کہا ۔ کہ تشدد اور تناعات انسانی زندگی کا حصہ ہیں ۔ لیکن تنازعات کے حل بھی موجود ہیں ۔ بشرطیکہ خلوص نیت سے اُن کا حل ڈھونڈا جائے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ تنازعات نا انصافی ، حق تلفی اور مفاد پرستی کی بنا پر وقوع پذیر ہوتے ہیں ۔ اور یہ فرد سے شروع ہو کر خاندان ،گاؤں ، ضلع ، صوبہ اور ملکی سطح پر جا پہنچتے ہیں ۔ اس موقع پر چترال کے معاشرے میں بڑھتی ہوئی خود کُشی کے رجحان پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ۔ اور نوجوانوں میں پُر اعتمادی پیدا کرنے اور اس قبیح فعل کے تدارک کیلئے باقاعدہ طور پر آگہی مہم چلانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ۔ یونیورسٹی اساتذہ شاہد ، مسعود انور اور اسسٹنٹ راجسٹرار مصطفی کمال نے اپنے خطاب میں سیپ کی طرف سے یونیورسٹی میں پروگرام کے انعقاد کو طلبہ کیلئے انتہائی مفید قرار دیا ۔ اور کہا ۔ کہ اس قسم کے پروگرام آیندہ بھی یونیورسٹی میں کئے جانے چاہیں ۔ اساتذہ نے انقلابات، بین الاقوامی حالات و واقعات ،تاریخی پس منظر اور اقوام متحدہ کی طرف سے امن کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات پر روشنی ڈالی ۔ اور انٹر نیشنل امن ایوارڈ کو انتہائی اہم قرار دیا ۔ اس موقع پر طلبہ کے دو گروپوں میں کوئز مقابلہ ہوا ۔ جس میں یکساں نمبر لینے کی بنا پردونوں انعامات کے حقدار ٹھہرے ۔
]]>