Norwegian mountaineer celebrates golden jubilee of Terich Mir scaling
چترال: ناروے کی کوہ پیما میں تریچ میر پہاڑی کو سر کرنے کا گولڈن جبلی منائی۔ چترال(گل حماد فاروقی) ناروے سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما نے 1964 میں چترال کے بلند ترین پہاڑ تریچ میر کو سَر کیا تھا جس کی گولڈن جوبلی بھی انہوں نے چترال آکر منائی۔ الف ہویباک جو 77 سال کا ہے انہوں نے اس وقت چترال کے مزدوروں کو ساتھ لیکر تریچ میر کی پہاڑی طے کیا تھا جو کوہ ہندوکش کی بلند ترین پہاڑی ہے جس کی اونچائی 25000 فٹ (تقریباً 7788میٹر) ہے۔ انہوں نے اوویر گاؤں اور تریچ میر بیس کیمپ کا دورہ بھی کیا۔ اس کے ساتھ تعاون کرنے والے مزدور سب مرچکے ہیں صرف ایک مزدور جن کی عمر اب 82 سال ہے زندہ ہے ۔ الف ہویباک ان کے گھر جاکر ان سے ملے اور گولڈن جوبلی کا کیک کاٹا اور اس مزدور کو بھی اپنی خوشیوں میں شریک کیا۔ چترال ایوسی ایشن فار ماؤنٹین ایریا ٹورزم کے زیر اہتمام عبدالولی خان یونیورسٹی کیمپس اور گورنمنٹ کالج آف کامرس کے ہال میں طلباء سے خصوصی خطاب بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ چترال اپنی مثالی امن کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے جہاں نہایت خوبصورت پہاڑی سلسلوں کے علاوہ ٹریکنگ کیلئے بہت دلچسپ درے بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ناروے کا قومی شاعر جسے پاکستان کے علامہ اقبال جیسے درجہ حاصل ہے انہوں نے بھی تریچ میر پہاڑ کو 1950 میں سر کیا تھا اس کے بعد تریچ میر کے ساتھ ناروے کے لوگوں کا اتنا لگاؤ ہے جتنا پاکستان کے لوگوں کا علامہ اقبال کے ساتھ۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ مہم جوئی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے جو صحت اور معلومات کیلئے نہایت مفید اور ضروری بھی ہے۔ چترال میں ہندوکش سلسلے کے پانچ ہزارمیٹر تک بلند کئی پہاڑ ہیں جو مہم جوئی کیلئے نہایت موزوں ہیں۔ تقریب کے دوران پروفیسر رحمت کریم نے سیاحت پر لکھئے کتابیں بھی ناروسے کے تین شہریوں کو پیش کیئے۔ کیپٹن سراج الملک اور ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے بھی اظہار حیال کیا۔ ہمارے نمائندے سے حصوصی بات کرتے ہوئے ناروے کی شہریوں نے کہا کہ چترال بہت پر امن علاقہ ہے اور یہاں غیر ملکی مہم جو، سیاح اور پیراگلائڈر وغیرہ کیلئے کوئی حطرہ نہیں ہے انہوں نے دنیا بھر کے مہم جو، پیرا گلائڈرز اور سیاحوں پر زور دیا کہ وہ ضرور چترال آئے اور یہاں کے قدرتی مناظر کا پر امن ماحول میں مزے لے۔ تقریب میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ کیپٹن سراج الملک نے بھی حصوصی گفتگو میں کہا کہ چترال غیر ملکیوں سیاحوں کیلئے نہایت موزوں جگہہ ہے یہاں ماضی میں کثیر تعداد میں غیر ملکی سیاح آیا کرتے تھے مگر آج کل ان کو ویزہ بھی دیر سے دیا جاتا ہے پھر اسلام آباد میں دس دن بٹھاکر سیکورٹی کے نام پر ان کا وقت ضایع کیا جاتا ہے اور اگر وہ چترال آ بھی جائے تو ان کے ساتھ تین چار پولیس اہلکار ڈیوٹی پر لگاکر وہ خود کو یرغمال تصور کرتا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے سیر سے لطف اندوز نہیں ہوتا یہی وجہ ہے کہ انتظامیہ کی ان غلط پالیسیوں کی وجہ سے غیر ملکی سیاحوں کی تعداد روز بروزگٹتی جاتی ہے اور اب نہ ہونے کے برابر ہے۔
]]>