Dr Faizi

سکول کھانا پروگرام

داد بیداد

ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی
چیختی، چنگھا ڑتی خبریں چاروں اطراف سے آرہی ہیں یو کرائن، ما سکو، واشنگٹن، لندن اور برسلز کی خبروں سے زیا دہ پر کشش خبر یہ ہے کہ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے اسلا م اباد کے 100منتخب سکولوں کے 25ہزار بچوں کے لئے سکول لنچ پرو گرام کا افتتاح کیا ہے یہ پرو گرام گزشتہ سال لاہور کے 30سکولوں میں شروع کیا گیا تھا اس کا نام سکول کھ نا پروگرام رکھا گیا ہے

ایک مخیر انجمن اللہ والا ٹرسٹ کی طرف سے سکول کے بچوں کو کھا نا فراہم کیا جا رہا ہے سکول کے اسا تذہ اور بچوں کے والدین کا کہنا یہ ہے کہ لاہور میں سکول کھانا پرو گرام شروع ہونے کے بعد بچوں کی حا ضری کی شرح سو فیصد ہوئی اور بچوں میں گھر کا کا م مکمل کرنے کا رجحان بھی بہتر ہوا، تعلیمی معیا ر میں بھی بہتری کے آثار دیکھے گئے فرانس میں ایک مقو لہ مشہور ہے کہ مزدور پیٹ سے سوچتا ہے اگر اس مقو لے کو سکول کے بچوں پر چسپاں کیا جا ئے تو یوں کہا جا ئے گا کہ سکول کا طالب علم پیٹ سے سو چتا ہے،

پشتو میں ایک ضرب المثل بھی ہے جس کا تر جمہ کیا جا تا ہے کہ بھرا پیٹ فارسی بولتا ہے، سکول کھا نا پرو گرام تیسری دنیا کے غریب ممالک میں غر بت کی لکیر کے آس پا س رہنے والے گھر انوں کے بچوں کے لئے بہت بڑی تر غیب ہے تاہم اس کا دائرہ غریبوں کی بستیوں یا غریب بچوں تک محدود نہیں دنیا بھر میں ایسے سکول ہیں جہاں لنچ کا با قاعدہ انتظام ہوتاہے طلبا اور طالبات سارا دن سکول میں گذار تے ہیں، ہوم ورک بھی سکول میں کر تے ہیں کھیل اور ور زش بھی سکول ہی میں کرتے ہیں شا م کو بسیں انہیں گھر چھوڑ آتی ہیں چین کے ہر سکول میں لنچ کا انتظام ہو تا ہے نو مبر 2014 میں خیبر پختونخوا سے ایک تعلیمی وفد نے تھائی لینڈ کا دورہ کیا، وفد میں ٹیکسٹ بک بورڈ کے پرو فیسر زبیر حسرت اور محکمہ نصاب و تر بیت اساتذہ کے ذولفقار احمد بھی شا مل تھے، وفد کے تین ارا کین کو برما کی سر حد پر چیا نگ ما ئی کے ایک سکول کا دورہ کرا یا گیا، سکول میں 3ہزار طلبہ اور طا لبات کی تعداد زیر تعلیم تھی ہم نے صبح کی اسمبلی سے لنچ کے وقت تک سکول میں مصرو ف دن گذارا، سکول کے کنٹین میں 14اقسام کے کھا نے پکتے تھے ہر طا لب علم کو مخصوص کھا نا دیا جا تا تھا اور یہ کسی ایک سکول کا معا ملہ نہیں تھا ہر سکول کا ایسا ہی طریقہ تھا،

پا کستان کی حکومت نے لاہور اور اسلا م اباد سے سکول کھا نا پرو گرام کے نام سے جس کا م کا آغا ز کیا ہے اس کا دائرہ باقاعدہ منصو بہ بندی کے ساتھ پورے ملک تک بڑھا نا چا ہئے اس کام میں رضا کار تنظی میں اور مخیر اصحاب حکومت کی مدد کر ینگے ، پا کستان کے اندر سما جی بھلا ئی اور انسا نی ہمدردی پر اپنی دولت کا ایک حصہ خر چ کرنے کی شاندار روایت مو جو د ہے ہمارے ہاں دینی مدارس کا نظام دن بھر کی تعلیمی سر گر می کی واضح مثال ہے دینی مدارس میں طلباء اور طا لبات کو دن کا کھا نا بھی دیا جا تا ہے سارادن تعلیمی ما حول میں رکھا جا تا ہے اس کا مثبت اثر طلباء اور طا لبات کی تر بیت اور ان کے کر دار کے ساتھ تعلیمی استعداد میں بھی صاف نظر آتا ہے پا کستا نی قارئین کے لئے لاہور اور اسلام اباد کے 130سکولوں میں طلباء اور طالبات کو دن کا کھا نا فراہم کرنے کے لئے سکول کا کھا نا پرو گرام اچھو تا اور نیا کام لگے گا کیونکہ ہمارے سکو لوں میں یہ روایت نہیں رہی ہمارے سکولوں میں بچوں کو کھانا دینے کی سہو لیا ت بھی نہیں اس مقصد کے لئے مخصوص جگہ بھی نہیں، اگر حکومت یہ منصو بہ آگے بڑھانا چا ہتی ہے تو سکولوں میں کنٹین اور خا نسا ما ں کی سہو لیات بھی فرا ہم کرنی ہونگی غالب نے پیش گوئی کی تھی 

زما نہ عہد میں اس کے ہے محو ارائش
بنیں گے اور تارے اب آسمان کے لئے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest