شیر ولی خان اسیر
گزشتہ چھہ سات دنوں سے بریپ کے ساتھ ہمارا رابطہ نہیں ہو پا رہا تھا۔ رابطہ جٹ جانے سے ہم سب انتہائی پریشانی کا شکار ہو گئے تھے۔ بریپ پر سیلابوں کی قیامت ٹوٹی ہے۔ سینکڑوں گھرانے بے گھر ہوگئے ہیں۔ اس سے چار گنا زیادہ زرعی زمینیں اور باغات دھرکوت گول اورچھکن گول کے بے رحم سیلاب کے ملبے تلے دفن ہو گئے ہیں۔
یہی حال کھوژ کا ہے جہاں کوئی اٹھارہ گھرانوں کے مکانات اور باغات سیلاب میں بہہ گئے ہیں۔ پاور کے متاثرین کا بڑا نقصان کھڑی اور کاٹی ہوئی گندم کی فصل کا اُگ جانا ہے۔ ان کے مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ دریا کی سطح گھٹتے ہی وہ اپنے مکانوں کی جزوی مرمت کرکے ان میں شفٹ ہوں گے۔
دربند، گزین نچھاغ اور شوست میں بھی کئی گھرانے سیلاب کا شکار ہو گئے ہیں۔ تیار فصل تلف ہونے کا نقصان پوری وادی یارخون تا بروغل ہوا یے۔ میراگرام نمبر 2، اورکن، ایمیت، پاردن، اوچھو ہون، دیوسیر، وسم، شوڑکوچ، ژوپو، گزین، کورکون، دربند، اوناوچ، دوبارگار، یوݰکیست، ݰوست، کاند، انکپ، لشٹ، غیرارم اور کانخون سے لے کر لشکر گاز تک مزید درجن بھر وادی بروغل کی ووخی آبادی کی زرعی پیداوار مکمل تباہ ہوگئی ہے۔ اس سال کم و بیش پچیس ہزار نفوس کے لیے بارہ مہینوں کی خوراک کے لیے گندم کی سپلائی کے علاؤہ میویشوں کے لیے چارہ بھی باہر سے لانا ہوگا کیونکہ گندم کا بھوسہ بھی گل سڑ کر ناقابل استعمال ہو گیا ہے۔

