اگلی بار مخالفین کی ظمانتین ظبط ھونگے: پی ٹی ائی
چترال (بشیر حسین آزد) چترال کی تاریخ میں جو ریکاڈ ترقیاتی کام شروع کئے گئے ہیں اس میں تحریک انصاف کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ ساتھ معاون خصوصی وزیر زادہ کا کر دار مسلمہ ہے۔
وزیر زادہ پر انگلیاں اُٹھا کر بعض سیا سی بونے اپنا سیاسی قد بڑھا نے کی کو شش کر رہے ہیں جبکہ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ وزیرزادہ کی خدمات اب تک کے تمام منتخب نمائندوں سے مجموعی طور پر بھاری ہیں۔
اتوار کے روز سینئر رہنما پاکستان تحریک انصاف عبدالطیف نے دیگر رہنماوں الطاف گوہر ایڈوکیٹ، شفیق الرحمن صدر یوتھ، نذیر احمدایڈیشنل جنرل سیکرٹری یوتھ ملاکنڈ ڈویژن، سردار ایوبی صدر آئی ایس ایف، سجاد سینئر رہنما پی ٹی آئی، رضی الدین سابق تحصیل صدر، آیاز الدین سابق یوسی صدر کوہ، سمی الدین صدر لیبر ونگ چترال ودیگر کے معیت میں میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ ظرفی کا تقاضا تو یہ ہے کہ تما م سیاسی جماعتیں وزیر زادہ کا شکر یہ ادا کرتے جو انکی نا اہلی اور ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی بہترین کوشش کررہے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ مخصوص نشست پر صوبائی اسمبلی اور کابینہ کا حصہ بننے والے اسی نوجوان کو صرف کالا ش ویلی تک محدود کرنے کا مشورہ دینے والے سیاسی یتیموں کو معلوم ہونا چاہئے کہ کالاش ویلی روڈ جیسے عظیم منصوبے کے علا وہ وزیر زادہ نے تینوں کا لا ش ویلی میں اب تک صحت، تعلیم، روڈ، حفاضتی بندوں اور دوسرے منصو بوں میں اب تک 325.4ملین روپے کے منصو بے یا تو مکمل ہو چکے ہیں یا تکمیل کے مرا حل میں ہیں ان میں بریر کے 425لا کھ، ایون یو سی کے 99لا کھ، بمبوریت کے 899لا کھ اور رومبور وادی کے 1831لا کھ روہے کے مختلف منصو بے شامل ہیں اور 30کروڑ روپے کی لا گت سے وادی کی سڑ کوں کی توسیع کا منصو بہ اس کے علا وہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہٹ دھرمی اور تنگ نظری کا کوئی علاج ابھی تک دریافت نہیں ہوسکاہو ورنہ وہ وزیرزادہ کے خلاف ایسے الفاظ استعمال نہ کرتے حالانکہ گزشتہ حکومتوں نے چترالی عوام کو جو لو لی پاپ دئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ویز زادہ اگر اپنی محنت اور کوششوں سے کالاش ویلی روڈ کی زمین کی خریداری کے لئے 2ارب روپے کی خطیر رقم صو بائی حکومت سے منظورنہ کراتے تو یہ روڈ آئند ہ دس سالوں میں بھی شروع نہیں ہو سکتا تھا۔ اب جبکہ روڈکا ٹھیکہ بھی ایوارڈ ہو چکا ہے۔ اب انگلی کٹا کر شہید وں میں نا م لکھوا نے کا ڈرامہ نہیں چلے گا اور وزیر زادہ اگر کا لا ش ویلی تک محدود ہوتے تو نہ شندور وڈ کے 17ارب روپے منظور ہوتے نہ گرم چشمہ روڈ پی ایس ڈی پی کا حصہ ہوتا اور نہ ہی مداک لشت کی تر قی کے لئے 4.8ارب روپے منظور ہو تے۔
انہوں نے کہا کہ اب اندازہ ہو چکا ہے کہ وزیر زادہ جس جا ں فشانی سے اپر اور لو ئیر چترال میں عدم کی خدمت کر رہے ہیں۔ یہ اسی بات کا پیش خیمہ ہے کہ آئندہ انتخابات ہیں ان کا سیا سفر ختم ہوگا اور ان کی ضمانتیں ضبط ہوجائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے پیٹ میں وزیر زادہ کی خد مات کی وجہ سے مروڑ اُٹھ رہے ہیں وہ پر یس کانفرنس کی بجائے کسی اچھے حکیم سے رابطہ کریں تو ان کو افاقہ ہوگا پی ٹی آئی کے ورکرز اور وزیر زادہ عوامی خدمت کا اپنا سفر نہ صرف جاری رکھیں گے بلکہ اس میں آنے والے وقت میں مزید تیزی آئیگی۔ وزیر اعلیٰ محمود خان کے دورے کے بعد سیاسی مخالفین کے بخار میں اضا فہ قدرتی امر ہے۔اُنہوں نے مخالفین کو مناظرے کا چیلنچ دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی پی ٹی آئی کی حکومت سے زیادہ ترقیاتی کام چترال میں دکھائیں تو ہم سیاست سے مستعفی ہونگے۔ اُنہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اپر اور لوئر چترال کی قیادت اورٹائیگر وزیرزادہ کے ساتھ ہے اور اُن کی چترال کے لئے خدمات اور کارکردگی سے مطمین ہے