Taliban, TTP claims attack on Chitral villages

چترال کے بارے

چترال کے بارے میں

ہندوکش کے پرشکوہ اور پراسرار پہاڑوں کے دامن میں واقع چترال ایک ایسا جادوئی علاقہ ہے جو قدرتی خوبصورتی، قدیم روایات اور تاریخی عظمت کا حسین امتزاج پیش کرتا ہے۔ خیبر پختونخوا کے شمال مغرب میں واقع یہ وادی، جو کبھی ایک ریاستی حیثیت رکھتی تھی، اب اپر چترال اور لوئر چترال کی دو انتظامی اکائیوں میں تقسیم ہے۔ اس کے سرحدیں گلگت بلتستان، سوات، دیر اور افغانستان کے نورستان و کنڑ صوبوں سے ملتی ہیں

ترچ میر: پریوں کا تخت

وادی کے اُوپر ایک شاہی نگہبان کی مانند ترچ میر کھڑا ہے — ہندوکش کا تاج، اور ہمالیہ و قراقرم کے علاوہ دنیا کا سب سے بلند پہاڑ، جس کی بلندی 25,263 فٹ ہے۔ اس علاقے میں 40 سے زائد چوٹیاں 20,000 فٹ سے بلند ہیں، جو آسمان کو چھوتی ہوئی لگتی ہیں۔

 

جغرافیہ اور قدرتی حسن

چترال میں 35 سے زائد خوبصورت وادیاں ہیں، ہر ایک اپنی ثقافت، زبان اور منظرنامے کے لحاظ سے انوکھی ہے:

کالاش وادیاں (بمبوریت، رمبور، بریر)

گرم چشمہ

شی شی کوہ

یارخون

لاسپور

مستوج

موسم

چترال میں مئی سے ستمبر تک موسم معتدل ہوتا ہے اور سیاحت کے لیے بہترین وقت سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر بالائی علاقوں جیسے مدک لشٹ اور شندور میں۔ سردیوں میں، خصوصاً بونی اور مستوج جیسے علاقوں میں شدید برفباری اور سردی پڑتی ہے۔

آبادی اور لوگ

چترال کی کل آبادی تقریباً پانچ لاکھ کے قریب ہے۔ اگرچہ بہت سے چترالی اسلام آباد، کراچی اور بیرون ملک روزگار کے لیے مقیم ہیں، مگر ان کے دل آج بھی اپنی مٹی سے جُڑے ہوئے ہیں۔ یہاں کے مقامی لوگ کھوار زبان بولتے ہیں اور مہمان نوازی، سادگی اور زبانی روایات میں اپنی مثال آپ ہیں۔

چترال ایک طویل عرصے تک ریاستی حیثیت میں رہا اور پاکستان کے قیام کے بعد سب سے پہلے اس کے ساتھ الحاق کیا۔

کالاش: قدیم تہذیب کے امین

کالاش قبیلہ دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں شمار ہوتا ہے۔ ان کی مذہبی رسومات، روایتی لباس، رنگا رنگ تہوار جیسے چلم جوشٹ اور اوچھال، اور لکڑی سے بنے گھروں نے دنیا بھر کے ماہرینِ عمرانیات کو حیران کر رکھا ہے۔

تاریخی اہمیت

قدیم کتب میں چترال کو قشقار یا کشکر کے نام سے جانا جاتا تھا۔ یہاں مختلف ادوار میں ہخامنشی فارسی، کشان سلطنت (جس کے حکمران کنشک تھے)، اور چینی اثرات بھی دیکھنے میں آتے ہیں۔ زرتشتی اثرات آج بھی نوروز کی شکل میں موجود ہیں۔

1895 میں چترال قلعے کا محاصرہ برطانوی تاریخ کا اہم واقعہ ہے، جس نے چترال کی عسکری و سفارتی اہمیت کو دنیا کے سامنے اجاگر کیا۔

حکمران اور سلطنت

کٹور خاندان، جو خود کو تیمور کی نسل سے منسوب کرتا ہے، نے چترال پر 400 سال تک حکومت کی۔ اہم حکمرانوں میں شامل ہیں:

مہتر امان الملک

شجاع الملک

ناصر الملک

سیف الملک ناصر

ان کے دورِ حکومت میں چترال نے ترقی، نظم و نسق، اور استحکام حاصل کیا۔

ثقافت اور سیاحت

دنیا کی بلند ترین پولو گراؤنڈ پر منعقد ہونے والا شندور پولو میلہ چترال کا ثقافتی اثاثہ ہے، جو ہزاروں سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔ دیگر دیدنی مقامات میں شامل ہیں:

بونی

مدک لشٹ

ارندو

گولین وادی

چترال — جہاں فطرت، تاریخ، اور ثقافت ایک مقدس سنگم کی صورت میں جلوہ گر ہے — ایک ایسا خفیہ خزانہ ہے جو ابھی دنیا کے سامنے مکمل طور پر عیاں نہیں ہوا۔ چاہے آپ ایک سیاح ہوں، مورخ ہوں یا ایک خواب دیکھنے والے، چترال آپ کو ایک لازوال تجربہ عطا کرتا ہے — ایک ایسی روحانی وادی کا، جو ہندوکش کی گود میں آج بھی اپنی تمام تر دلکشی کے ساتھ آباد ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest