محمد جاوید حیات
کالی وردی… یہ صرف ایک یونیفارم نہیں، بلکہ ایک عہد ہے۔ یہ ان محافظوں کی پہچان ہے جو پاکستان کی سرزمین، اس کے عوام، ان کی عزت اور امن کی خاطر اپنی جانیں نچھاور کر دیتے ہیں۔ڈی پی او خالد خان، خیبرپختونخوا پولیس کے وہ قابل فخر افسر ہیں جنہوں نے جان پر کھیل کر اپنا فرض نبھایا۔ آج ان کی کالی وردی ان کے خون سے رنگین ہو گئی ہے، مگر ان کے جذبے اور عزم کو کوئی داغ دھندلا نہیں کر سکا۔
فرض کی راہ میں قربانیزخمی ڈی پی او کی پیشانی پر چمک، لہجے میں وقار، اور آنکھوں میں شاہینی جرات نمایاں ہے۔ ان کے زخم ہمارے قومی زخموں پر مرہم ہیں۔ ان کے بھائی نے کہا: \”سر! ہمیں فخر ہے کہ ہمارا بھائی قوم کے لیے قربانی دے رہا ہے۔\” یہ الفاظ صرف تسلی نہیں بلکہ ایک پورے خاندان کی قربانی کے احساس کی عکاسی ہیں۔پولیس افسر کا عزم: “یہ دھرتی خالی نہیں ہوگی” ڈی پی او خالد خان کو فخر ہے کہ ان کے والد تحریک پاکستان کے کارکن رہے اور اب وہ خود بھی اپنی سرزمین کے لیے خون کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ ان کے بقول: \”اگر کوئی اس دھرتی پر میلی نظر ڈالے گا، تو ہم اپنا لہو پیش کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔\”
قوم، محکمہ، اور اہلِ چترال کا فخرڈی پی او محمد عمران، آئی جی خیبرپختونخوا، اور محکمہ پولیس کے تمام اہلکار ان کی دیکھ بھال میں مصروف ہیں۔ خیبرپختونخوا حکومت، چترال کی عوام، اور تمام محب وطن شہری ان کے شکر گزار ہیں۔
خالد کا پیغامیہی وہ خالد ہے جو آج کے خالد بن ولیدؓ کی روایت کو زندہ کیے ہوئے ہے۔ دہشت گردوں کو ان سے گلہ ہے کہ “یہ کیوں نہیں مرتا؟” مگر خالد کہتا ہے کہ: \”ہم وہ بہادر ہیں جو موت سے بھی محبت کرتے ہیں۔\”
ڈی پی او خالد خان جیسے جوان پاکستان کی اصل طاقت ہیں۔ ان کا زخم وقتی ہے، مگر ان کی قربانی ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ اللہ تعالیٰ زخمی ڈی پی او، ان کے خاندان، اور کے پی پولیس کو اجر عظیم عطا فرمائے۔

