Dr Inayatullah Faizi

چھپا رستم: غلام انبیاء

داد بیداد

ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی

چترال کے سینئر بیورو کریٹ غلام انبیاء کو چھپا رستم لکھنا مبالغہ نہیں لوگ ان کو ایک نیک نام اور بلند کردار کے مالک افسر کے طور پر جانتے ہیں ان کا عملی مقام لوگوں کی نظروں سے پو شیدہ ہے اور چاہتے بھی نہیں کہ خالق کے ساتھ ان کا تعلق مخلوق پر بھی آشکارہ ہو انہیں تفسیر اور حدیث پر جو دسترس حاصل ہے وہ مخاطب کو حیرت زدہ کر دیتا ہے ادب، فقہ، استد راجات اور تفردات پر ان کا عبور اللہ پا ک کے خاص کرم کا نتیجہ ہے

وہ الکتاب پر گھنٹوں بولتا ہے اور تفسیری مباحث میں اِدھر اُدھر کی باتیں شامل نہیں کرتا، اس کو مخبر صادق ﷺ کی حدیث یا سنت مطہرہ پر بولنے کا موقع دیا جائے توعلوم الحدیث، علوم الاسناد اور علوم الرجال کے دریا بہاتا ہے ان کا خیال بھٹکنے نہیں پاتا اُن کی زبان میں لغزش نہیں آتی، ان سے عرض کی جائے کہ علم کے یہ موتی اپنے پاس نہ رکھیں، دائیں بائیں تقسیم کریں، زبان و قلم کی طاقت کو کام میں لائیں، انگریزی عربی میں اپنے عبور سے بھی کام لے لیں، سمعی وبصری ایجادات کا فائدہ اٹھا ئیں، نشرو اشاعت کے جدید ذرائع سے استفادہ کریں تو ایک ہی جواب دیگا، اس کا جواب یہ ہوگا یہ محراب و منبر کے سالکین اور مسجد و مدرسہ کے متعلقین کا کام ہے، جس کا کام اُس کو ساجھے مجھے پتہ ہے یہ ان کی عالی ظرفی اور منکسر مزاجی ہے ورنہ اللہ پاک نے انہیں علم و عمل کی جس دولت سے نوازا ہے اس کا تقاضا ہے کہ متلا شیاں حق کی رہنما ئی کے لئے اس کو تقسیم کیا جا ئے

ہماری جب ملا قات ہوتی ہے تب بھی گھنٹوں باتیں ہوتی ہیں، فون پر گفتگو کا موقع ہو تب بھی تشنگی کو رہنے نہیں دیتے، میرے ہم عمر ہیں 70سال کی سرحد عبور کر چکے ہیں 80تک پہنچنے کی نوبت نہیں آئی سٹیٹ اینگلو ور نیکولر ہائی سکول چترال میں مجھ سے ایک سال جو نیر تھے 1971ء میں انہوں نے میٹرک کا امتحان پاس کیا جس خاندان سے ان کو نسبت ہے اس خا ندان کو اعزاز حاصل ہے کہ چترال سے ان کے جد امجد وزیر عنایت خان لال اور ان کے بھائی وفا دار خان ریاستی حکمران کی طرف سے وزیر وزارت اور مسند سفارت پر مامور ہوکر کشمیر اور ہندوستان جایا کرتے تھے ان کی سفارت کاری سے ریا ست چترال کا تعلق مہا را جہ کشمیر اور 1870ء اور 1885کے درمیان استوار ہو کر مستحکم حیثیت اختیار کر گیا کابل اور زار روس کی طرف سے استبداد کا خطرہ ٹل گیا، چترال کے نوجوان سری نگر، دہلی، آگرہ، دیو بند، علی گڑھ اور بھوپال تک جاکر تعلیم حاصل کر نے لگے، چترال کے سیا سی اور سماجی عما ئدین کو ہندوستان کے اندر سرا ٹھا نے والی علمی اور سیا سی تحریکوں میں حصہ ڈالنے کے موا قع ملے، آگے جا کر برٹش سرکار کے ساتھ دوستی کا معا ہدہ ہوا جس کے نتیجے میں 1906ء سے لیکر 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ اور انڈین نیشنل کانگریس کی تحریکوں کا دائرہ چترال تک پھیل گیا جب پاکستان قائم ہوا تو چترال کی ریا ست نے پا کستان کے ساتھ الحاق کا باضا بطہ اعلا ن کیا اس کے اولین سفیر غلام انبیا ء کے اجداد ہی تھے

وزیر عنایت خان کی اولا میں محمد یعقوب خان نے علی گڑھ مسلم یو نیور سٹی سے تعلیم حا صل کی، محمد نجم خان اور محمد یو سف خا ن نے سما جی میدان میں شہرت حا صل کی محمد یو سف خان کو 1938ء میں سیا سی بنیا دوں پر جلا وطن کیا گیا انہوں نے1945ء تک سات سال کا عرصہ اہل و عیا ل کے ساتھ کا بل اور قند ہار میں گذارا بعد میں ریا ستی حکومت نے انہیں واپس بلا کر سابقہ عہدے پر بحا ل کیا جا گیر بھی واپس کر دی گئی، ان کے بیٹوں میں جا ن نواز خان کے ہاں غلا م انبیاء کی ولا دت ہوئی گریجو یشن کے بعدا نہوں نے سرکاری ملا زمت اختیار کی پرائیویٹ ایم اے کر کے سنٹرل سپر ئیر سروس کے امتحا نات کی تیا ری کی اور کسی بڑے تعلیمی ادارے میں داخلہ کے بغیر کرا چی گرا مر سکول، ایچسن کالج لا ہور، گور نمنٹ کا لج لا ہور اور دیگر مشہور اداروں میں پڑھے ہوئے اُمید واروں کے ساتھ مقا بلے کا امتحا ن پا س کیا سیٹوں کی تقسیم میں آپ کو آڈٹ اینڈ اکا ونٹس کا محکمہ مل گیا آپ سول اور ملٹری اکا ونٹس میں ڈپٹی اکاونٹنٹ جنرل اور ڈپٹی کمپٹرولر جنرل کی حیثیت سے شاندار سروس کا ریکارڈ قائم کیا آپ جہاں گئے

اصول پسند ی، نظم و ضبط، ایما نداری اور صداقت کے ساتھ سر کار کی خد مت کی مثا ل قائم کی مشہور دانش ور محمد اظہار الحق آپ کے حکام بالا میں شا مل تھے اور آپ کے بڑے مداح تھے، اس طرح ساتھی اور معا ون افیسروں میں بھی آپ کی علمی استعداد اور آپ کے کر دار کی عظمت کا بڑا چر چا ہے اگر آپ کسی سیا سی پارٹی کے ہم نوا ہوتے تور یٹائر منٹ کے بعد کسی بڑے عہدے پر دوبارہ فائز ہو کر سول سروسز اکیڈ یمی،پبلک سروس کمیشن یا وفا قی محتسب کے ادارے میں خد مات انجام دیتے مگر آپ کی غیرت وحمیت نے گوارا نہیں کیا ریٹائر منٹ کے بعد خا نہ نشینی کو تر جیح دی، سول سروس، آڈٹ اینڈاکا ونٹس اور علوم القرآن کا حسین امتزاج بہت کم شخصیات میں دیکھنے کو ملتا ہے اور غلام انبیا ء کی طرح جن معدودے چند شخصیات میں ایسی صفات یکجا ہو جائیں ان کو چھپا رستم کہا جاتا ہے ؎
غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ و دو میں
پہناتی ہے درویش کو تاجِ سرِ دارا

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *