داد بیداد
ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی
وبائی مرض کو رونا کی ہو لنا کیوں کے سبب نو مبر کے مہینے سے سکولوں، یو نیورسٹیوں اور کا لجوں میں تعلیمی تعطیلات کا حکم دیا گیا ہے 11جنوری 2021سے تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کی سر گر میاں پھر سے شروع ہو جائینگی نومبر اور دسمبر کے دو مہینوں میں اساتذہ نے تعلیمی اداروں میں پوری حا ضری لگائی جہاں جہاں ممکن تھا وہاں آن لائن کلاسیں لی گئیں جہاں ممکن نہ تھا وہاں طلبہ اور طا لبات کو ہفتہ وار گھر کا کا م دے کر ان کی کا پیاں چیک کروائی گئیں
نومبر میں تعلیمی سر گر میاں محدود کر نے کا جو حکم دیا گیا تھا وہ پورے صو بے کے لئے ایک حکم تھا 11جنوری سے تعلیمی ادارے کھو لنے کا حکم بھی ایسا ہی ہے پورے صوبے کے اندر میدانی علا قوں کے مقابلے میں پہاڑی علا قوں اور بر فانی علا قوں کا فرق مٹا دیا گیا جو حکم پشاور اور مردان کے لئے دیا گیا وہی حکم کوہستان، دیر اور چترال کے لئے بھی دیا گیا کوروناسے پہلے تعطیلات کا شیڈول آتا تھا تو اُس میں تین قسم کی تاریخیں ہوتی تھیں میدانی علا قوں کے لئے ایک شیڈول ہوتا تھا، پہا ڑی علاقوں کا شیڈول میدا نی علا قوں سے جدا ہوتا تھا بر فانی علا قوں کا شیڈول، پہا ڑی علا قوں سے بھی الگ ہوا کرتا تھا اگرچہ کورونا کا وبائی مر ض میدا نی اور بر فانی علا قوں میں فرق نہیں کرتا اس کے باوجود تعلیمی سرگرمیوں کے لحا ظ سے سکولوں کی چھٹیاں موسم کی مناسبت سے ہونی چاہئیں اس کی دو معقول وجو ہات ہیں پہلی وجہ یہ ہے کہ 11جنوری کو برفانی علا قوں میں سکول کھولنا ممکن نہیں ہوگا آن لائن کلا سوں کے لئے سوچا بھی نہیں جا سکتا، ہو م ورک کے حوالے سے بھی اساتذہ اورا ستانیوں کے ساتھ بچوں اور بچیوں کا سکول آنا ممکن نہیں ہوگا
دوسری وجہ یہ ہے کہ وبائی مرض کی نو عیت کا سرد ہواوں سے خصو صی تعلق ہے کورونا دراصل نزلہ، کھا نسی اور زکام کی مہلک ترین قسم ہے اور یہ بیماریاں سردی کے مو سم سے خصو صی نسبت رکھتی ہیں اس طرح اساتذہ اور طلباء، طا لبات کی صحت کو بھی داو پر لگانا مناسب نہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبے کے اندر تعلیمی اداروں کی تعطیلات کا دو سال پرا نا شیڈول واپس لایا جائے جس میں میدا نی علا قوں، پہا ڑی علا قوں اور برفانی علا قوں کی الگ الگ تخصیص ہو اکر تی تھی اس کے ساتھ ہی یہ امر بھی لائق تو جہ ہے کہ سال 2021کے لئے یکساں نظام تعلیم کا نفاذ ہو نے والا ہے صو بائی حکو متوں کو یکساں نظام تعلیم کے تحت نصاب سازی اور نصا بی کتب کی تیا ری و طبا عت کا کا م سونپ دیا گیا ہے ادھر ہماری صو بائی حکومت نے سکول جانے والے بچوں اور بچیوں کے لئے بستے کا وزن مقرر کیا ہے جو جماعت اول کے لئے ڈیڑھ کلو گرام سے شروع ہوتا ہے اور دسویں جماعت تک جا تے جا تے ساڑھے سات کلو گرام تک جا پہنچتا ہے اس سے زیا دہ وزن کی اجا زت نہیں ہوگی کہنے کو یہ بات چند جملوں میں ادا ہوتی ہے لیکن اس کی فنی اور تکنیکی تفصیلات الف لیلوی داستان سے بھی زیا دہ طوالت کا تقاضا کر تی ہیں گویا 2021کا سال تعلیمی میدان میں بڑے انقلاب کا سال ہوگا
اس سال ہمارے تعلیمی ادارے عالمی وبا کو رونا کے حوالے سے نئے شیڈول پرعمل پیرا ہو نگے چھٹیوں کا شیڈول بدل جائے گا امتحا نات کا نظام الاوقات بھی تبدیل ہو گا تعلیمی سال کے دوران ہونے والی سر گر میوں کا از سر نوجا ئزہ لیا جائے گا یکساں نظام تعلیم بھی آئے گا، نیا نصاب بھی آئے گا نئی کتابیں لائی جائینگی اور اسا تذہ کی تر بیت کا نیا نظام متعارف کیا جائے گا
اس سال کا تعلیمی کیلنڈر بنا تے وقت حکام کو چو مکھی لڑائی کی طرح چاروں طرف خیال دوڑا نا پڑے گا ایک طرف وبائی مرض کے سدباب پر نظر رکھنے کی ضرورت ہوگی دوسری طرف یکساں نظام تعلیم، نئے نصاب اور نئی کتا بوں کی تدریس کے ساتھ امتحا نات کے لئے تیا ری پر تو جہ دینی ہوگی

