Chitral Today
Latest Updates and Breaking News

اپَکہ دِک

شیر ولی خان اسیر 

چترالی ثقافت میں چند قدیم تہوار اور درجنوں رسمیں تھیں جن کی ادائیگی ضروری ہوا کرتی تھی۔ گزشتہ چار دھائیوں سے یہ رسمیں اور تہواریں ایک ایک کرکے بھلا دیے گئے۔ آج چترال میں کلاش ثقافت زندہ نہ ہوتی تو کوئی سیاح چترال کا رخ نہ کرتا۔

ایک عرصے سے ہم جیسے لوگ جن کو اپنے رسم و رواج کو زندہ رکھنے کی فکر رہی ہے اس بابت لکھتے لکھتے تھک گئے ہیں۔ آج ہماری نئی نسل ہماری روایات سے اتنی بے خبر ہے کہ جب ہم کسی پرانی رسم کا ذکر کرتے ہیں تو وہ حیرانگی کا اظہار کرتی ہیں۔ ایک طبقہ ہم میں وہ بھی ہے جو ان روایات کو فضول سمجھتا ہے اور انہیں مٹانے کی کوشش میں ہے ۔ یہ طبقہ دوسری ثقافتوں سے متاثر ہے۔ اس کو اپنی ثقافت میں کوئی جذبیت نظر نہیں آتی ہے۔ ان کی جگہہ جشن کے نام سے نئے تہوار تخلیق کر چکے ہیں۔

 سن ساٹھ کی دھائی کے وسط میں جب میں سٹیٹ ہائی اسکول چترال (موجودہ سنٹینئیل ماڈل ہائی اسکول چترال) کا طالب علم تھا تو جشن چترال کے نام سے ایک ہفتے کا جشن منعقد ہوا کرتا تھا جو چترال خاص میں منایا جاتا تھا۔ پولو، فٹ بال، ولی بال، باسکٹ بال ہاکی کے مقابلوں کے علاؤہ موسیقی اور ثقافتی پروگرام ہوا کرتے تھے۔

بالائی چترال میں جون کے آخری ہفتے پھندک/غاریوغ/ غارنسیک کے نام سے تہوار منایا جاتا تھا۔ نئے سال کے آغاز میں سالغیریک/پھتَک دِک کا تہوار ہوتا تھا۔ ان کے علاوہ بی نِسِک، ہوست کورِک، راش گَنِک، اپَکہ دِک، لشٹی کورک، پورچھک ، پندار، چغیچ نام کے چھوٹی چھوٹی رسمیں تھیں جو سب کے سب بھلائی گئی ہیں۔ چترال کی دور افتادہ وادیوں میں چند ایک لوگ یہ رسمیں مناتے ہیں اس لیے ان کے نام زندہ ہیں۔

اپَکہ دِک نئی فصل کے پکنے کی رسم ہے۔ نئی فصل کی روٹی پکا کر قریبی ہمسایوں اور عزیزوں کی ضیافت کی جاتی ہے۔ یہ دعوت طعام کبھی گھر بلا کر اور کبھی گھر بھیج کر دی جاتی ہے۔ اس میں عموماً نئی فصل کے آٹے سے پھلکے پکا کر دیسی مرغی یا بھیڑ/بکری کے گوشت کے شوربے کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے یا گھی اور دودھ سے کوئی طعام تیار کیا جاتا ہے۔ اس پکوان کا پہلا نوالہ گھر کا بزرگ مرد یا خاتون کو پیش کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد سب لوگ کھاتے ہیں اور برکت کی دعاء کے ساتھ یہ رسم اختتام پذیر ہوتی ہے۔ شادی شدہ بہنوں اور بیٹیوں کو بھی برٹ (موٹی روٹی)، سناباچی/ سناباچ ٹِکی(مرغن نمکین غذا) کی صورت میں بھیجا جاتا ہے۔

ہم اہالیان لغل آباد یارخون یہ رسم آب بھی مناتے ہیں۔

You might also like

Leave a comment