احتجاجی دھرنے کو 22 گھنٹے گزر گئے، انتظامیہ خواب خرگوش سے جاگنے کو تیار نہیں
گرم چشمہ: احتجاجی دھرنے کو 22 گھنٹے گزر گئے، انتظامیہ خواب خرگوش سے جاگنے کو تیار نہیں
گرم چشمہ: احتجاجی دھرنے کو 22 گھنٹے گزر گئے، انتظامیہ خواب خرگوش سے جاگنے کو تیار نہیں
گرم چشمہ (نمائندہ چترال ٹوڈے) گرم چشمہ گراؤنڈ کے مسئلے پر ایل ڈی ایف کی زیر نگرانی ہونیوالے احتجاجی دھرنے کا آج دوسرا دن ہے مگر اب تک انتظامیہ اور ذمہ داران مکمل خاموش ہیں۔
گرم چشمہ کے عوام کل کی بارشوں والی رات باہر کھلے آسمان تلے گزار چکے ہیں اور جدوجہد کا سلسلہ جاری ہے۔
ہمارے نمائندے سے بات کرتے ہوئے ایل ڈی ایف کے صدر کا کہنا تھا کہ ہم کسی شخص سے یا کسی ادارے سے کچھ نہیں مانگ رہے ہیں۔ یہ ریاست ہماری ہے اور ہم ریاست سے اپنا جائز حق مانگ رہے ہیں۔ ہمیں اپنی ریاست پر بھروسہ ہے وہ ہمارا مسئلہ فوری حل کرے گا۔ اگر ہمارا مسئلہ حل نہیں ہوتا تو ہم کسی صورت اپنے دھرنے سے ہٹنے کو تیار نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گرم چشمہ روڈ پیدل چلنے کے قابل نہیں ہے۔ این ایچ اے نے جس بندے کو ٹھیکہ دیا وہ پشاور میں بیٹھا ہوا ہے اور یہاں عوام شدید مشکلات کا شکار ہے ہم اب بھی این ایچ اے والوں مطالبہ کرتے ہیں کہ گرم چشمہ روڈ کی عمومی اور پلوں کی خاص طور پر مرمت کا کام مکمل کیا جائے۔ دوسری صورت میں اگر انتظامیہ ہر مسئلہ احتجاج اور دھرنے کے بعد ہی حل کرنے پر اتر آئے تو گراؤنڈ کا مسئلہ ہونے کے بعد ہم اپنا بوریا بستر لے کر چومبور پل پر دھرنے کے لئے حاضر ہیں۔
ایل ڈی ایف کے جنرل سیکریٹری نظار شاہ کا کہنا ہے کہ ریاست ہمارے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کررہی ہے۔ یہ صرف گراؤنڈ کا مسئلہ نہیں کوئی بھی بنیادی انسانی ضرورت گرم چشمہ کے عوام کو مہیا کرنے کو تیار نہیں۔ گرم چشمہ روڈ ہو، صحت کا معاملہ ہو یا گودام گرم چشمہ۔ ہر مقام پر ہماری تذلیل کی جارہی ہے۔
نائب صدر شیر اعظم نے ہمارے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریاست ماں ہے اور کل سے بچے بے یارو مددگار بیٹھے ہیں۔ ہماری انتظامیہ کی خاموشی ہمارے لئے حیران کن ہے۔ چیئرمین ایل ڈی ایف قیمت خان کا کہنا تھا کہ ہم پرامن لوگ ہیں۔ اپنا حق بھی پر امن طریقے سے مانگ رہے ہیں۔ ہم کسی بھی صورت اپنے لئے اور حکومت کے لئے کوئی مسئلہ پیدا نہیں کرنا چاہ رہے ہیں مگر عوام کے برداشت کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ریاست اس حد سے پہلے ہمارے مسئلے حل کرے گی۔
ایل ڈی ایف کی تمام لیڈرشپ نے اس احتجاج میں ساتھ دینے پر انجیگان یوتھ ایسوسی ایشن، بازار یونین، ڈرائیور یونین، مقامی سیاسی لیڈرشپ، عوام لوٹ کوہ اور خاص طور پر چترال کے میڈیا کا شکریہ ادا کیا۔
ضلعی انتظامیہ انتظامیہ کی خاموشی قابل افسوس ہے۔
Managment kab tak Khamush rahe ga is masley haal karna he