پہلا کام
داد بیداد
ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی
اخبارات میں ما بعد انتخابات کے کئی منظر نامے آرے ہیں ان منطر ناموں میں انتخابات کے بعد پیش آے والے اہم مسائل اور ان کا حل بھی آرہا ہے یعنی انتخابات کے بعد جیسی بھی جس کی بھی حکومت آئے وہ ان امور پر توجہ دے تو ملک اور قوم کا بھلا ہوگا ایک بڑی یونیورسٹی میں غیررسمی گفتگو جاری تھی تجاویز آرہی تھیں گویا بڑا تھنک ٹینک اپنا کام کر رہا تھا دوران گفتگو اٹھارویں ترمیم کی تباہ کاریوں کا ذکر چھڑ گیا بقول شاعر ذکر چھڑ گیا جب قیامت کا بات پہنچی تیری جوانی تک ایک سینئر پروفیسر نے بات کا رخ تر جیحات کی طرف موڑ دیاکہ نئی حکومت کو سب سے پہلے کونسا کام کرنا چاہئیے
ان کا خیال تھا پہلا کام اٹھارویں ترمیم کی تباہ کاریوں سے جان چھڑانا ہے جب تک آٹھارویں آئینی ترمیم موجودہ حالت میں مو جود ہے نئی حکومت کوئی قابل ذکر کار کر دگی نہیں دکھا سکیگی 2008 میں بننے والی اسمبلی میں اچھے لو گ تھے اٹھارویں ترمیم کا مسودہ لانے والی کمیٹی کے چیئر مین میاں رضا ربانی کے تجربے پر شک نہیں کیا جا سکتا لیکن ان کا تجربہ 15سال بعد نا کام ثا بت ہوا ہے اب ایک اور پا رلیمانی کمیٹی کی ضرورت ہے جو اٹھارویں ترمیم میں سے ضرر رسان اور نقصان دہ دفعات کو منسوخ کر کے ایسا ترمیمی بل پا س کرے جو ملک اور قوم کے حق میں ضرر رسان اور نقصان دہ نہ ہو اٹھارویں ترمیم کا مقصد یہ تھا کہ کنکرنٹ لسٹ کو ختم کر کے زیادہ سے زیادہ اختیارات صوبوں کو منتقل کی جائیں تا کہ صو بوں کے اندر احساس محرومی ختم ہوجائے مگر حقیقت میں اٹھارویں ترمیم کے ذریعے اختیارات کی جگہ ما لیاتی بوجھ صو بوں کے گلے میں ڈال دیئے گئے اس میں بھی یکسانیت سے کام نہیں لیا گیا
مثلا ً بڑے ہسپتال صو بوں کو دیدیے گئے مگر سندھ کے دو بڑے ہسپتال وفاق کی تحویل میں چلے گئے کیونکہ سندھ حکومت ان کا بوجھ نہیں اٹھا سکتی تھی خیبر پختونخوا میں ایشیا کا نما یاں فارسٹ کا لج پا کستان فارسٹ انسٹیٹیوٹ پشاور بلا سوچے سمجھے صوبائی حکومت کو دیدیا گیا صو بائی حکومت نے کسی منصو بہ بندی اور لا ءحہ عمل کے بغیر اس اہم تعلیمی ادارے کو سول سکرٹریٹ کا ذیلی دفتر بنا دیا تھا ڈگری دینے والے ادارے کی جگہ اٹیچڈڈیپارٹمنٹ کہلا یا ، تو اس کی قیمتی زمین بھی صو بائی حکومت نے اپنی تجا وزات میں شامل کر کے پی ایف آئی کو زمین کی ملکیت سے محروم کر دیا فیکلٹی اور انتظامیہ بھی بری طرح متا ثر ہوئی جن لو گوں نے 1955ء میں یہاں تعلیم حا صل کی تھی ان کا شما ر دنیا کے ما نے ہوئے ما ہرین میں ہوتا ہے وہ اب پی ایف آئی کا دورہ کر کے افسوس کا اظہار کر تے ہیں کہ ان کے مادر علمی کو کس کی نظر لگ گئی پشاور یو نیور سٹی کا بھی ایسا ہی حال ہوا ہے
صوبائی حکومت میں اتنی استعداد نہیں کہ یو نیورسٹی چلا سکے گذشتہ 10سالوں میں تمام ترقیا تی کام رک گئے فیکلٹی ڈیولپمنٹ کا کام متاثر ہوا یو نیورسٹی 60کروڑ روپے کی مقروض ہوگئی یہی حال دوسرے اداروں کا بھی ہوا پا کستان ٹورزم ڈیو لپمنٹ کا ر پوریشن کے 29مو ٹلز تھے ان میں سے 17مو ٹلز خیبر پختونخوا میں ہیں یہ 92ارب روپے ما لیت کی جا ئیداد ہے اور گذشتہ 10سالوں سے بند ہونے کی وجہ سے عما رت، فرنیچر، کر اکری سب کچھ تباہ ہو چکا ہے اٹھارویں ترمیم کے علم برداروں نے اس تبا ہی اور بر بادی کا اندازہ نہیں لگا یا تھا سینئر پرو فیسر کا کہنا یہ ہے کہ نئی حکومت پہلی فرصت میں اٹھارویں ترمیم پر نظرثانی کر کے قومی اثا ثوں کی بربادی کا راستہ روکے یہ پہلا کام ہونا چاہئیے۔