داد بیداد
سوشل میڈیا پر کچھ عرصہ سے ایک تصویر گردش کر رہی ہے تصویر میں افغانستان کے دفتر خارجہ اور وزارت داخلہ کے وزراء اپنے وفد کے ہمراہ پلاسٹک کی سستی کرسیوں پر بیٹھ کر ایک چھوٹی میز کے سامنے ایرانی وفد کے ساتھ دو طرفہ امور پر مزاکرات کر رہے ہیں تصویر کے ساتھ مختصر تحریر میں کہا گیا ہے اگر طرز حکومت میں سادگی ہو، سیاست دان سادہ لباس میں سکیورٹی اور پروٹو کول کے بغیر میٹنگ کرسکتے ہوں، قومی وسائل کو اپنی عیاشیوں پر خرچ کرنے کے بجائے قومی مفاد پر خرچ کرنے کے عادی ہوں تو کرنسی مستحکم ہوتی ہے، بیرونی قرضوں سے نجات مل جاتا ہے قوم متحد ہوتی ہے اور ملک میں امن قائم ہوتا ہے یہ افغا نستان نے ثابت کیا ہے
اگر دیکھا جائے تو یہ موجودہ دور میں پڑوسی ملک کے حکمران طبقے کی اچھی مثال ہے تصویر کے ساتھ کیپشن کے مقطع میں سخن گسترانہ بات یوں آئی ہے کہ کرنسی کے استحکام اور غیر ملکی قرضوں سے نجا ت کا ذکر دہرا کر بظاہر وطن عزیز پا کستان کے سابقہ اور موجودہ حکمرانوں کی طرف ہلکا سا اشارہ کیا گیا ہے کیپشن لکھنے والا یہ ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ پاکستان میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کم از کم ہم نے سابقہ اور موجودہ حکمرانوں میں ایسی مثال نہیں دیکھی عام حالات میں ہمارے حکمرانوں کے ہاں سادگی اور کفایت شعاری کی مثال نہیں ملتی، سکیورٹی اور پروٹوکول کے بغیر گھر اور دفتر سے باہر نکلتے ہوئے ہمارے حکمرانوں کو ڈر اور خوف محسوس ہوتا ہے اللہ پاک نے ڈر اور خوف سے نجات کو اپنی نعمتوں میں سے بڑی نعمت قرار دیا ہے اور یہ نعمت پڑوسی ملک میں وافر مقدار میں نظر آتی ہے تاہم مایوسی کی کوئی بات نہیں اچھی مثالیں ہم اپنے وطن میں بھی ڈھونڈ سکتے ہیں
خیبر پختونخوا کی جو نگران کابینہ اپریل 2022سے اگست 2023تک قائم تھی اس کابینہ کا ایک وزیر شیراز اکرم باچہ ہوا کر تے تھے سول سکرٹریٹ پشاور کا عملہ موصوف کی سادگی اور کفایت شعاری کی مثال دیتا ہے انہوں نے حلف لیکر چارج سنبھالا تو حسب دستور اس کو بتایا گیا کہ ایک سابق وزیر کا دفتر اس کو الاٹ ہوا ہے جس میں فر نیچر، پردے، کارپٹ، اے سی، ٹیلی فون کمپیوٹر اور دیگر سامان جوتھا وہ اٹھایا گیا ہے آپ کی ڈیمانڈ کے مطابق نئے سامان کی خریداری ہوگی شیراز اکرم باچہ نے تامل اور دیر کئے بغیر کہا کہ میرے دفتر کے لئے جو نئی خریداری ہوگی وہ سرکاری خزانے سے نہیں ہوگی میں اپنی جیب سے خرید وں گا اور جاتے وقت اٹھانے کی اجازت کسی کو نہیں دوں گا نیا وزیرجو بھی آئیگا فرنشڈ اور تیار دفتر اس کو ملے گا چنانچہ انہوں نے اپنی جیب سے خریداری مکمل کی، سرکاری گاڑی، 400لیٹر پٹرول، 3لاکھ روپے تنخوا، مفت گھر، مفت بجلی، مفت گیس، مفت ٹیلیفون، مفت تواضع سب کچھ سرکار کو واپس دے دیا پروٹو کول ختم کیا لمبی چوڑی سیکیوٹی واپس کی جتنی مدت نیا وزیر جو بھی آئیگا فرنشڈ اور تیار دفتر اس کو ملے گا
چنانچہ انہوں نے اپنی جیب سے خریداری مکمل کی، سرکاری گاڑی400لیٹر پیٹرول، 3لا کھ روپے تنخوا، مفت گھر، مفت بجلی، مفت گیس، مفت ٹیلفون، مفت تواضع سب کچھ سرکار کو واپس دے دیا پروٹو کول ختم کیا لمبی چوڑی سیکیورٹی واپس کی جتنی مدت کا بینہ میں رہا خیبر پختونخوا کی مقروض حکومت کے خا لی خزانے پر اپنی ذات کے لئے ایک آنہ پائی کا بوجھ نہیں ڈالا ، ان کا کوئی بھائی ، بھتیجا ، بھانجا ، بیٹا یا داماد ایک دن بھی ٹاوٹ بن کر دفتر نہیں آیا جس طرح صاف اور بے داغ دامن لیکر آیا تھا اسی طرح صاف اور بے داغ دامن لیکر اپنی مدت پوری کر کے رخصت ہوا دفتر کا عملہ رات دن اس کو دعائیں دیتا ہے اس کی اولاد کو دعائیں دیتاہے اس سے پہلے پنجاب کی بزدار کی کا بینہ کے ایک وزیر نوابزادہ منصور علی خان نے تنخوا ہ اور دیگر مراعات واپس کر کے پنجاب میں اچھی مثال قائم کی تھی 30سال پہلے حکیم محمد سعید 19جولائی 1993سے 23جنوری 1994تک سندھ کے گورنر رہے انہوں نے سرکاری تنخواہ ، مراعات اور پروٹو کول واپس کر کے ساد گی سے حکومت کی آج کل ایک بھارتی صوبے کے وزیر اعلیٰ اروند کیچر یوال ساد گی اختیار کر تے ہوئے حکومت چلا رہے ہیں ایران کے سابق صدر محمود احمدی نژاد کی ساد گی اور کفا یت شعاری بھی مشہور ہے ، خیبر پختونخواہ کو سابق صو بائی وزیر شیراز اکر م با چہ کی قائم کی ہوئی اعلیٰ مثال پر فخر ہے سچ ہے ابھی کچھ لوگ با قی ہیں جہاں میں
فضل الرحمن شا ہد کا شعر
زمین سلا مت بہچیکوای وجہ ہیہ
محترم انسان دنیا ئی کم نما بو نی