داد بیداد
ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی
ستمبر6 کی صبح سویرے خیبر اور چترال کے دو اضلاع میں 3سرحدی چوکیوں پر بیک وقت حملہ کرنے والے کون تھے چونکہ حملوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے اس لئے سوال یہ بھی بنتا ہے کہ حملہ آور کون ہے سرحد پار جہاں سے فائرنگ آرہی ہے افغانستان کی سرزمین ہے مگر افغان حکومت کہتی ہے کہ ہماری سرزمین استعمال نہیں ہورہی
حملہ آوروں نے پشتو میں خوب صورت کمپوز کرکے ایک صفحے کا بیان جاری کیا ہے کہ ہم نے افغانستان کی سرزمین استعمال نہیں کی پا کستان کا مدلل موقف یہ ہے کہ حملہ آوروں کو دوماہ پہلے افغانستان کی ولایت کنڑ میں جمع کیا گیا تھا دو ہفتے پہلے حملہ آوروں کو الگ الگ قافلوں کی شکل میں کنڑ سے نورستان اور جلال اباد منتقل کیا گیا اب بھی چار ہزار دہشت گرد کنڑ کیمپ میں تر بیتی مشق کر رہے ہیں ڈیڑھ ہزار کو نورستان بھیجا گیا ہے ایک ہزار کی تعداد کو جلا ل اباد منتقل کیا گیا ہے ان کے سب ٹھکانے معلوم ہیں ان کی نقل و حرکت سے ہم باخبر ہیں
ہم نے افغانستان کی امارت اسلامیہ کے اس وعدے پر اب تک اعتبار کیا تھا کہ افغان سرزمین کو پاکستان پر حملوں کے لئے استعمال کرنے کی اجا زت نہیں دی جائیگی مگر اب یہ بات پا یہ ثبوت کو پہنچ گئی ہے کہ وعدہ ایفا نہیں ہوا حالانکہ یہ بات عجیب لگے گی کہ امارت اسلامی نے اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ وعدہ ایفا نہیں کیا جبکہ ہمارے نبی اکرمﷺ نے دشمن کے ساتھ بھی کبھی دعدہ خلافی نہیں کی اور امارت اسلامی افغاننستان کونفاذ شریعت اسلا می کا دعویٰ ہے نبی کریم ﷺ کی ہر سنت کو اسلامی شعائر کے ساتھ زندہ رکھنے کا دعویٰ ہے یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ایسی پاکیزہ حکومت اپنے مسلمان پڑوسی کے ساتھ معمولی وعدے کی پاسداری نہ کرے یقینا پا سداری کریگی
یہاں سادہ سا ایک معمولی سوال پیدا ہوتا ہے طورخم اُرسون اور استوئی کی سرحدات ایسی جگہ واقع ہیں جہاں سرحد کے اُس پار افغانستان کی سر زمین ہیں امارت اسلا می کی عسکری چو کیاں ہیں، اردوئے ملی کھڑی ہے وہاں سے بھاری اسلحہ کے ذریعے فائرنگ آرہی ہے، دہشت گرد آرہے ہیں گاڑیوں سے اسلحہ اتار رہے ہیں ہماری دور بین ہی نہیں دکھاتی، ہمارا سٹیلائیٹ نقشہ اور ڈرون ہی نہیں دکھاتا ہم یہ سب کچھ اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں پھر بھی آپ بضد ہیں کہ یہ افغانستان کی سرزمین نہیں تو پھر سیدھی سی بات ہے اپنی چوکیاں اٹھوا دیں اپنا عسکر اور اردوئے ملی واپس لے جائیں علاقہ پا کستان کے حوالے کریں دشمن پا کستان پر باہر سے تمہاری طرف سے حملہ کرتا ہے اگر یہ تمہارے پاس نہیں تو کس کے پاس ہے
کابل کی گلیوں میں پشتو کا ایک لطیفہ مشہور ہے ایک تاجر نے نوکر کو ایک سیر گوشت پکانے کے لئے دیا، دستر خوان پر خالی دال آیا تو گوشت کا پوچھا نو کرنے کہا گوشت کو بلی کھا گئی، تاجر نے بلی کو تولا تو بمشکل ایک سیر نکلا، تاجر نے نوکر سے پوچھا اب بتاو اگر یہ بلی کا وزن ہے تو گوشت کدھر گیا اگر یہ گوشت کا وزن ہے تو بلی کدھر گئی امارت اسلامی افغانستان کو یہ بتانا ہوگا کہ پا کستان کی سرحدی چوکیوں پر اگر افغان سرزمین سے حملہ نہیں ہورہا تو کہاں سے حملہ ہورہا ہے اور حملہ آور کون ہے