توپ کی آواز سے افطار
رمضان کے مہینے میں چترال کا ایک تاریخی ورثہ اور ایک عظیم روایت تھی کہ افطاری کے وقت اعلان کے طور پر شاہی مسجد کے سامنے سرکاری میدان میں توپ چلائی جاتی تھی جسکی آواز کے ساتھ شہر کے لوگ روزہ کھولتے تھے۔ اس روایت کو 1978 سے ختم کیا جا چکا ہے اور اس کی جگہ سائرن کی آواز لگائی جاتی ہے جس کو مقامی طور پر گُوگُو کہا جاتا ہے۔
یہ توپ کی آواز لوگ افطاری کے دسترخوان پر بیٹھ کر سننے کے لیے بڑے بے تاب رہتے تھے، خصوصا بچے اس کی آواز کا بڑا انتظار کرتے اور شور مچاتے تھے۔ توپ میں ایسا گولہ چڑھایا جاتا تھا جسمیں صرف بارود بھرا ہوتا تھا۔ 1969 ء سے پہلے کے زمانے میں ریاست چترال کے سپاہی یہ فرض کام انجام دیتے تھے جو بعد میں پاکستان کا ضلع بننے کے بعد چترال پولیس کے حوالے پہلے کیا گیا تھا۔ پولیس کا ایک خصوصی دستہ مقرر تھا جس میں ایک حوالدار اور چند سپاہی ہوتے تھے تھے وہ یہ کام انجام دیتے تھے۔ اب بھی مختلف مسلمان ممالک جن میں سعودی عرب، عرب امارات، مصر اور ہندوستان کے کچھ شہروں میں یہ روایت نہیں چھوڑی گئی ہے ماسوائے ہمارے علاقے کے۔
یہ ہمارے علاقے کے دلکشی اور اور خوبصورتی کا ایک باب تھا جو اب بند ہوچکا ہے۔ اگر یہ روایت دوبارہ زندہ کی جاتی ہے تو اس سے تاریخی ورثے اور معاشرتی اقدار کو فروغ ملے گا۔
محمد الیاس احمد
محلہ گولدور، چترال