چترال کے مسائل کو حل کرنا میری اولین ترجیح ہوگی: گورنر غلام علی
پشاور: چترال میرا دوسرا گھر ہے چترال اور یہاں کے باسیوں کے مسائل کو حل کرنا میری اولین ترجیح ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے چترال سے آئے ہوئے بزنس کمیونٹی کی وفد سے ملاقات میں کہی۔
وفد کوارڈینیٹر ایف پی سی سی آئی سرتاج احمد خان کی قیادت میں گورنر ہاؤس پشاور میں گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی سے ملاقات کی۔ اس موقع پر چترالی وفد نے حاجی غلام علی کو گورنر بننے پر مبارک بادی دی وفد کے ارکان محبوب اعظم نے گورنر کو چترال کا مقامی چادر پیش کیا جبکہ چترال چیمبر کے صدر محمد قزافی نے انہیں چترالی روایتی چغہ پہنایا۔
وفد میں سابق پرنسپل مسعود، حاجی اقرار، لیاقت علی خان سمیت بڑی تعداد میں کاروباری حضرات اور سماجی کارکنان و صحافی موجود تھے۔
اس موقع پر چترالی وفد نے گورنر خیبر پختونخوا کو چترال کے دورے کی دعوت دے دی جسے وہ قبول کرتے ہوئے کہا کہ میں عنقریب چترال کا تفصیلی دورہ کروں گا اور وہاں کے مسائل سے مکمل آگاہی حاصل کرکے وفاقی اور صوبائی محکموں کو ساتھ بٹھا کر ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کروں گا۔
اس موقع پر وفد کے سربراہ اور کوارڈینیٹر ایف پی سی سی آئی سرتاج احمد خان نے کہا کہ حکومت نے چترال اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان تجارت بڑھانے کے لئے شاہ سلیم دوراہ پاس اور ارندو کے بارڈر اسٹیشنوں کی منظوری دی ہے جس کو فعال بنایا جائے۔ اس کے علاوہ چترال سے تاجکستان کے صوبے خروگ بدخشان اور چترال سے گلگت کے درمیان فضائی سروس شروع کروانے کا بھی مطالبہ کیا۔
سرتاج احمد خان نے گورنر کے سامنے یہ مطالبہ بھی رکھا کہ چترال میں وافر مقدار میں بجلی پیدا ہورہا ہے اسی لئے چترال کو لوڈ شیڈنگ فری قرار دیا جائے۔ اس کے علاوہ اپر اور لوئر چترال میں پیڈو اور واپڈا کے درمیان عرصہ دراز سے چلنے ولی چپقلش کی وجہ سے بجلی کی ترسیل کے سلسلے میں مشکلات درپیش ہے جنہیں فوری طور پر حل کرانے کی بھی درخواست کی۔
اس کے علاوہ چترال میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے زیر اہتمام چترال شندور روڈ، چترال گرم چشمہ روڈ اور کلاش ویلیز روڈز پر جاری کام کی رفتار میں تیزی لانے کا بھی مطالبہ کیا۔
چترال چیمبر کے نائب صدر لیاقت علی خان نے کہا کہ چترال میں معدنیات کے حوالے سے گورنر کو آگاہ کیا انہوں نے کہا کہ معدنیات کی لیز میں مقامی سرمایہ کاروں کو ترجیح دی جائے۔
اس کے جواب میں گورنر حاجی غلام علی نے کہا کہ میں صوبائی اور وفاقی اداروں کو ایک جگہ بیٹھا کر چترال کے سارے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کروں گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ چترال اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے درمیان زمینی و فضائی رابطے شروع کرنے کے حوالے سے بھی وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے ان رابطوں کی بحالی سے خطے میں معاشی انقلاب آئے گا اور لوگوں کی معیار زندگی میں بہتری آسکتی ہے۔
انہوں نے وفد کی جانب سے دئیے گئے مطالبات کو بالکل جائز قرار دیتے ہوئے ان سب کو ترجیحا حل کرنے میں کردار ادا کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی۔