Chitral Today
Latest Updates and Breaking News

چترال سے زمرد باہر سمگلنگ کرنے والوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ

اربوں روپے مالیت کی زمرد چترال سے باہر اسمگلنگ کرنے کی شفافانہ طریقے سے انکو ئیری کی جائےعمائدین علاقہ کی پریس کانفرنس

چترال (بشیرحسین آزاد) سابق ناظم شغور عبد المجید خان، سابق امیدوار برائے صوبائی اسمبلی چترال ون امیر اللہ خان، سوشل ورکر مکرم شاہ ودیگر نے چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتظامیہ چترال لوئر اور مختلف لائن ڈیپارٹمنٹس ایک غیر مقامی لیز ہولڈر عمران کی مکمل پُشت پناہی کر رہے ہیں۔
مذکورہ شخص کو ” بیستی ارکاری” میں محکمہ وائلڈ لائف کی طرف سے جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے مختص کردہ محفوظ پناہ گاہ میں محکمہ وائلڈ لائف کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد محکمہ معدنیات نے لیز گرانٹ کیا ہے۔ حالانکہ اسی مقام کے اندر بیسوں دیگر مقامی لیزوں کی محفوظ پناہ گاہ کا بہانہ بناکرلیزکینسل کر دیا گیا ہے اور ان مقامی لیز کے اپلائیرز کو محکمہ وائلڈ لائف سے NOCبھی جاری نہیں کیا جارہا ہے مذکوہ شخص پہ محکمہ وائلڈ لائف اور محکمہ معدنیات کی مہربانیاں سمجھ سے بالا تر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ شخص پچھلے ڈیڑھ دو سالوں سے اربو ں روپے کا زمرد غیرقانونی طور پر نکال کر لے جا رہا ہے جبکہ لیز کسی دوسرے معدنیات کی ہے اور اور اربوں روپے کی ما لیت کے زمرد نکالنے کی نہ کو ئی پروڈکشن رپورٹ محکمہ معدنیات میں جمع کی گئی ہے اور نہ ہی اسے منع کیا گیا ہے اس کے اس غیر قانونی کاروبار کو قانونی شکل دینے کے لئے کچھ عرصہ قبل اس نے زمرد کے لیز کیلئے اپلائی کیا ہے جو ابھی تک گرانٹ نہیں ہو ا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اور محکمہ پولیس بھی مذکورہ شخص کی خدمت میں کسی سے پیچھے نہیں محکمہ پولیس اور چترال لیویز/بارڈر پولیس کا مستعد سکواڈ بھی بیستی کے اس غیر قانونی مائن کی حفاظت پہ مامور ہے اور نکلنے والی بیش قیمت خزانے کی چترال سے باہر منتقلی میں مدد دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چترال کے عوام مطالبہ کرتے ہیں کہ اربوں روپے مالیت کی زمرد چترال سے باہر اسمگلنگ کی شفافانہ طریقے سے انکو ئیری کی جائے اور یہ رقم واپس لاکر چترال کی ترقی پہ خرچ کی جائے۔
اس غیر قانونی کاروبار میں ملوث سرکاری اہلکاروں کی انکوائری اورغیر قانونی مائننگ بند کی جائے۔جنگلی حیات کے لئے محفوظ پناہ گاہ کو ختم کرکے تمام درخواست گزاروں کی لیزوں کو منظور کیا جائے بصورت دیگر مذکورہ لاڈلے کی غیر قانونی لیز بھی ختم کی جائے۔ اُنہوں نے کہا ک تمام مقامی لیز ہولڈر کو سرکاری خرچے پر لولیس اور چترا ل لیویز کی سیکورٹی مہیا کی جائے یا لاڈلے کی سیکورٹی بھی واپس لی جائے۔مقامی آبادی کو غیر قانونی مائننگ کی اجازت دی جائے یا لاڈلے کی غیر قانونی مائننگ کا حساب کتاب کر کے لوٹا ہوا خزانہ واپس لایا جائے۔ قیمتی معدنیات نکالنے والے تمام لیز ہولڈر کو آمدنی کا دس فیصد حصہ مقامی آبادی کی فلاح و بہبود کیلئے خرچ کرنے کا پابند بنایا جائے۔لینڈ سٹلمنٹ کیس کا فیصلہ ہونے تک جائیلنٹ وینچر کے لئے سر وے اور ٹینڈر پہ پابندی لگائی جائے۔
انھوں نے کہا کہ وہ غیر قانونی مائننگ کیلئے پولیس اور لیویز کے علاوہ درجنوں کلاشنکوف سے لیس مصلح پرائیویٹ گارڈ بھی رکھے ہوئے ہیں جن کا کام علاقے کے عوام کو ڈرانا دھمکانا ہے۔ اگر لیز قانونی ہے تو اس پرآمن علاقے میں اتنے مصلح گارڈ رکھنے کی کیا ضرورت ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ ان کے مطالبات پر اگر فوری غور نہیں کیا گیا تو علاقے کے عوام احتجاج پر مجبور ہونگے
You might also like

Leave a comment

error: Content is protected!!