کریم آباد بجلی گھر بمقام شغور مالی اور انتظامی بحران کا شکار
کریم آباد کے عوام پچھلے ڈیڑھ مہینے سے بجلی جیسے بُنیادی سہولت سے محروم ہیں۔ انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے تقریباََ 1900 گھرانوں کو پچھلے کئی ہفتوں سے اندھیروں کا سامنا ہے اور اُن کے اس مسلے کوئی بھی ادارہ یا فورم سنجیدگی سے لینے کو تیار نہیں ہے۔
یہ کمپنی جو کہ ماہانہ اوسطََ پانج لاکھ سے زیادہ کا ریونیو پیدا کرتا ہے کئی سالوں بعد بھی بقول انتظامیہ شدید مالی بحران سے دوچار ہے جو کہ سمجھ سے بالاتر اور انہونی بات ہے۔ جس بد انتظامی سے پچھلے کئی سالوں سے اس بجلی گھر کو دوچار کیا گیا ہے اس کی مثال کہیں بھی نظر نہیں آتی۔ بورڈ آف ڈائریکٹرز، کاڈو چیئرمین، اے کے ار ایس پی اور بجلی گھر کمیٹی کے ممبران کی نااہلیوں کی وجہ سے سات سال گزرنے کے باوجود وہ مسائل جو اس کمپنی کو ابتدائی سالوں میں درپیش تھے یہ بجلی گھر آج بھی اُنہی مسائلوں میں گھرا ہوا ہے۔ کہیں پر کھمبے سرے سے موجود نہیں ہیں تو کہیں پر ٹرانسفارمرز خستہ حال ہیں۔ بعض علاقوں اور گھروں پر ڈیجیٹل میٹرز لگے ہیں تو کہیں پر سادہ اور غیر معیاری میٹرز نصب ہیں اورچند با اثر شخصیات کے گھروں پر آج تک نہ میٹرز لگے ہیں اور نہ وہ بجلی کے بل ادا کرتے ہیں۔
سادہ لوح عوام سے اس بجلی گھرکی تعمیر کے وقت پیسے لے کر اُنہیں شیئر ہولڈرز بنایا گیا تھا لیکن آج تک نہ اُنہیں شیئر سرٹیفکٹ ملے ہیں اور نہ اُنہیں کوئی کسی قسم کا پروفیٹ کبھی ادا کیا گیا ہے۔ یہ بجلی گھر ایس ای سی پی کے ساتھ ایک کمپنی کے طور پررجسٹرڈ ہونے کے باوجود نہ اس کاکوئی آڈٹ رپورٹ موجود ہے اور نہ کبھی متعلقہ شیئر ہولڈرز کے ساتھ کسی قسم کا فائینانشل رپورٹ شیئر کیا گیا۔ جب کبھی صارفین (شیئر ہولڈرز) متعلقہ فارمز سے اس فنانشل رپورٹ کا مطالبہ کرتے ہیں تو مختلف گروپز ایک دوسرے پر الزام تراشی پر اُتر آتے ہیں اور کسی بھی فرد یا ادارے کے پاس پچھلے ایک سال کا بھی قابل بھروسہ فنانشل آڈٹ رپورٹ موجود نہیں۔
اے کے ار ایس پی کے پاس اس یوٹئیلٹی کمپنی کے 51 فی صد شیئرز ہیں اور شروع سے اب تک اس کمپنی کے مالی اور انتظامی تمام امور کی ذمہ داری ہے۔ اُس کی نااہلی کی وجہ سے کریم آباد کے لوگ آج پانچ ہفتوں سے بجلی سے محروم ہیں اور مستقبل قریب میں کسی بھی وقت مستقل طور پر بجلی سے محروم ہو سکتے ہیں کیونکہ وقت پر صحیح مینٹینینس نہ ہونے اور بجلی گھر میں تربیت یافتہ سٹاف نہ رکھنے کی وجہ سے یہ بجلی گھر جس خستہ حالی سے دوچار ہے وہ کسی سے ڈھکی چھُپی بات نہیں۔
اب علاقے کے عوام کی صبر کا پیمانہ لبریز ہو چُکا ہے اور عوام کسی بھی وقت اے کے ار ایس پی اور اس کے ذیلی ادارے کاڈو کا محاصبہ کرسکتی ہے۔ ان اداروں کو چاہیے کہ سب سے پہلے اس کمپنی کے اہم شئیر ہولڈرز یعنی عوام کے ساتھ پچھلے تمام سالوں کا آڈٹ رپورٹ پیش کریں۔ عوام اس بد انتظامی اور مبینہ کرپشن سے تنگ آچُکی ہے۔ متنازعہ بورڈ آف ڈائریکٹراور ممبران نااہل ہونے کے ساتھ ساتھ اُس کے کچھ ممبران اس یوٹیلٹی کمپنی کے شئیر ہولڈرز بھی نہیں ہیں نہ وہ اس علاقے میں رہائش رکھتے ہیں۔
کریم آباد کے علاقے میں بجلی ہونے یانہ ہونے سے اُن کو کوئی فرق تک نہیں پڑتا۔ ہم اہلیان کریم آباد اس پوسٹ کے زریعے کمیٹی ممبران سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنے ٹینور کا آڈٹ رپورٹ جلد سے جلد شئیر ہولڈرز یعنی عوام کو پیش کریں تاکہ عوام اس کمپنی کے لئے نئی غیر متنازعہ اور فعال کمیٹی کا تعین کر سکے۔
اہلیانِ کریم آباد بذریعہ عوامی نماندگاں
ناصر نواز
سیف الرحمان۔