چترال (محکم الدین) جماعت اسلامی صوبہ خیبر پختونخوا کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا ہے کہ ملک ڈیفالٹ ہو چکا ہے۔ حکمرانوں نے ملکی خزانہ لوٹ کر اپنی تجوریوں میں منتقل کیا ہے۔ قرضوں پہ قرضے لئے جارہےہیں۔ عوام کو مہنگائی کے عذاب میں مبتلا کیا گیا ہے۔ اشیاء خوردونوش پر ٹیکسز کا ایسا بوجھ ڈالا گیا ہے جو غریب عوام کے برداشت سے باہر ہے۔
ان گھمبیر مسائل کا واحد حل آئین پاکستان پر عمل کرنے میں ہے جس میں سیاستدانوں سے لے کر اداروں تک کے ہر ایک کے اختیارات متعین ہیں اور موجودہ حالات ایک دوسرے کے اختیارات پر ڈاکہ ڈالنے کے نتیجے میں وقوع پذیر ہوئے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کے روز اپنے دورہ چترال کے موقع پر دفتر جماعت اسلامی چترال میں اجتماع ارکان کے اختتام پر ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک بحرانوں سے گزر رہا ہے اس لئے الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں۔ ہم وقت سے پہلے الیکشن کو سیاسی اسقاط حمل کے مصداق سمجھتے ہیں اورہمارا یہ ماننا ہے کہ الیکشن میں فوج الیکشن کمیشن کی کمان میں ہو اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو مکمل طور پر انتظامی، جوڈیشل اور مالی اختیارات حاصل ہوں۔ ان کے بغیر صحیح معنوں میں الیکشن منعقد نہیں ہوسکتے۔
پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ جماعت اسلامی انتخابات میں اپنے انتخابی نشان پر الیکشن لڑے گی تاکہ جماعت کا تشخص برقرار رہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور پی ڈی ایم نے ملک میں ایک عجیب تماشہ لگایا ہوا ہے کہ عدالت سے حق میں فیصلہ آئے تو ٹھیک اور خلاف فیصلہ آئےتو غلط۔ تاہم ہم اپنی عدالتوں سے یہ امید رکھتے ہیں کہ وہ حق اور انصاف کا فیصلہ کریں گے لیکن موجودہ وقت میں عدالتوں سے یہ ہوتے نظر نہیں آرہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی مسائل کیلئے راتوں کو بھی عدالتوں کے دروازے کھلتےہیں لیکن عام لوگ جو سالوں سے انصاف کے انتظار میں جیلوں میں سڑتے ہیں ان کا کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ججوں کا کوئی بھی فیصلہ قران و سنت کے خلاف نہیں ہونا چاہیے۔
امیر جماعت اسلامی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی عوام کے مسائل حل کرنے میں نا کامیاب ہوئےہیں۔ پی ڈی ایم نے تو الٹا عمران خان کی غلطیاں بھی اپنے سر لے لی ہیں اور عوام کی مشکلات میں اضافے کا باعث بنی ہے۔ ہم موجودہ سیاسی رسہ کشی کا حصہ نہیں بنیں گے۔
انہوں نے چترال کے بلدیاتی انتخابی اتحاد کے حوالے سے بات کرتے ہوئےکہا کہ جماعت اسلامی کی طرف سے اتحادکی کوشش کی گئی لیکن دوسری جماعت نے ہاتھ نہیں بڑھایا۔ انہوں نے ریشن بجلی گھر کی بحالی میں صوبائی حکومت کی عدم دلچسپی اور پیسکو کی طرف سے لوڈشیڈنگ کی پرزور مذمت کی اور کہا کہ چترال گول کی بجلی چترال کو دیے بغیر نیشنل گرڈ کے ذریعے دوسرے شہروں کو دینا ظلم و زیادتی کی انتہا ہے اور چترال میں بجلی کی فی یونٹ کی قیمت دو روپے سے زیادہ نہیں ہونی چاہیئے ۔
پروفیسر ابراہیم نے پریس کانفرنس کے اختتام پرعوام سےمطالبہ کیا کہ وہ الیکشن میں صالح اور دیانتدار قیادت آگے لانے کی کوشش کریں تاکہ ان کے مسائل حل ہو سکیں۔