Site icon Chitral Today

امیر مقام بجلی کا مسلہ حل کرانے کی یقین دھانی کر کے گئے ہیں: عبدالولی ایڈوکیٹ

امیر مقام بجلی کا مسلہ حل کرانے کی یقین دھانی کر کے گئے ہیں: عبدلولی ایڈوکیٹ

چترال (محکم الدین) پاکستان مسلم لیگ ن چترال کے رہنماوں عبدالولی خان ایڈوکیٹ، سابق ایم پی اے سید احمد، محمد کوثر ایڈوکیٹ، نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ اور خورشید حسین مغل ایڈوکیٹ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر و مشیر وزیراعظم انجینئر امیر مقام کا شکریہ ادا کیا ہے کہ ہماری درخواست پر انہوں نے اپنی مصروفیات سے وقت نکال کر چترال کے تین اہم مسائل سے آگاہی حاصل کرنے اور انہیں حل کرنے کے سلسلے میں اقدامات اٹھانے کے حوالے سے چترال تشریف لائے۔

عبدالولی خان نے کہا کہ چترال کے اہم مسائل میں سب سے بڑا مسئلہ بجلی کا  ہے جو کہ ایک بڑے تنازعے کی شکل اختیار کی ہے جس کیلئے عوام نے ان سے مطالبہ کیا کہ پیسکو اور پیڈو نے آپس کے تنازعے کو لوڈ شیڈنگ کی صورت میں عوام کوہ پر مسلط کیا ہے اور چوبیس گھنٹوں میں سے بیس گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے جو کہ عوام کیلئے نقابل برداشت ہو چکا ہے۔

اس پر امیر مقام نے فوری طورپر ریلیف دینے کیلئے12 گھنٹے بجلی مہیا کرنے کی یقین دھانی کی ہے جس کا اطلاق جمعرات کی صبح سے ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امیر مقام نے پیسکوکو ٹیبل پرلانے کی ذمہ داری لے لی ہے اور پیڈو کوٹیبل پر لانے کیلئےصوبائی حکومت اور تحصیل چیرمینان کردار ادا کریں تاکہ گفت و شنید کے ذریعے مسئلے کا حل نکالا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کا مسئلہ صرف وفاق کا ہوتا تو میں اپنی ذمہ داری میں یہ مسئلہ ادھر ہی حل کر لیتا ۔ چونکہ اس میں صوبائی حکومت بھی شامل ہے۔ اس لئے ان کے ساتھ گفت و شنید کے بغیر مسئلہ حل ہونا مشکل ہے۔ اس لئے دونوں کو بیٹھا کر ہی مسئلہ کیا جا سکتا ہے ۔ مشیر وزیر اعظم نے ریشن کے اپنے دورے میں متاثرہ سڑک کا معائنہ کیا۔

متاثرین سے ملے اور ان کو یقین دلایا کہ دس دن کے اندر اندر زمین کا معاوضہ دیا جائے گا۔ اس کیلئے مجھے مطلوبہ وقت دیں ۔ اور مزید نقصانات کی ادائیگی اسسمنٹ کے بعد  کی جائے گی۔ انہوں نے ریشن روڈ کے حفاظتی بند کے حوالے سے واضح کیا کہ حفاظتی بند باندھنا این ایچ اےکا کام نہیں ہے۔ اس کی ذمہ داری فیڈرل فلڈ پروٹیکشن کمیشن کی ہے جو یہاں حفاظتی پشتےتعمیر کرے گی ۔رہنما مسلم لیگ عبد الولی ایڈوکیٹ نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ۔ کہ چترال بجلی اور سڑکوں کے سنگین مسائل سے دوچار ہے۔ اس لئے دونوں حکومتیں باہم بیٹھ کر مسائل کا حل نکالیں اور چترال کے غریب عوام پر رحم کھائیں۔

Exit mobile version