شہزادہ محی الدین مرحوم
داد بیداد
ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی
خیبر پختونخوا کے بزرگ سیاستدان، پشاور کی جانی پہچانی شخصیت شہزادہ محی الدین 84 سال کی عمر میں وفات پاگئے آپ کا شمار صو بے کی ان شخصیا ت میں ہوتا تھا جو وضعداری، رکھ رکھاؤ اور تہذیب و شائستگی کا نمونہ تھے سیاست میں ایسی شخصیات کا دم غنیمت ہوتا ہے سیاسی لحاظ سے صوبے کے تمام سیاسی خاندانوں کے ساتھ ان کے دوستانہ مراسم تھے، ہمایوں سیف اللہ، سلیم سیف اللہ، غلام احمد بلور انجینئر امیر مقام، سید ظاہرعلی شاہ، افتا ب احمد خان شیر پاؤ، میاں گل اورنگزیب، نوابزادہ محمود زیب، صاحبزادہ طارق اللہ، نوابزادہ صلاح الدین اور دیگر ہم عضر سیاسی شخصیات ان کے حلقہ احباب میں شا مل تھے، شہزادہ محی الدین 1938ئ میں چترال کے شہزادہ امیر الدین کے ہاں پیدا ہوئے اُس وقت ان کے دادا اعلی حضرت شجاع الملک مہتر چترال وفات پا چکے تھے ان کے چچا نا صر الملک چترال کے مہتر تھے ان کی ابتدائی تعلیم چترال میں ہو ئی سٹیٹ انیگلو ور نیکلر ہائی سکول چترال سے میٹرک پاس کیا اسلامیہ کا لج پشاور سے گریجویشن کی اور پشاور یونیورسٹی سے اکنامکس میں ایم اے کیا
طالب علمی کے دوران انہوں نے فٹ بال پلیئر کی حیثیت سے نا م پیدا کیا، کا لج اور یونیورسٹی کی ٹیموں کے کپتان بھی رہے عملی زندگی میں قدم رکھنے کے بعد گھڑ سواری اور پو لو کھیلنے کا شو ق پا لا، اس میں نا م پیدا کیا کئی سال جنگ با زار کی پو لو ٹیم کے کپتان رہے مظفر علی، سر دار علی اور دوسرے نا مور کھلاڑی اس ٹیم میں کھیلتے تھے اور اکثر ٹورنا منٹ کے ٹائیٹل جیتنے کا ریکارڈ رکھتے تھے عملی زندگی کا آغاز سول سروس سے کیا، ڈپٹی کمشنر، سیکرٹری پلاننگ، سیکرٹری تعمیرات اور کئی دیگر عہدوں پر فائز ہوئے 1969ئ میں سر وس سے سبکدوش ہو نے کے بعدکا روبار کی دنیا میں قدم رکھا گورنمنٹ کنٹریکٹر کی حیثیت سے دن رات محنت کر کے کا روباری حلقوں میں اونچا مقام حا صل کیا ان کی قیا دت میں گورنمنٹ کنٹریکٹرز یو نین سول سوسائیٹی کی مؤ ثر تنظیم بن گئی، سیا ست کے میدان میں انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے قدم رکھا مولوی محمد ولی اور سید عبد الغفور شاہ کے ساتھ ملکر ضلع کے اند رپارٹی کے لئے کام کیا 1983ء میں ضلع کونسل چترال کے چیئر مین منتخب ہو ئے، 1985ء کے غیر جماعتی انتخا بات میں قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہو ئے 1990ء میں نگران حکومت بنی تو آپ کو صوبائی حکومت میں محکمہ مال اور ریونیو کا قلمدان دیا گیا،الیکشن کے وقت مستعفی ہو کر رکن اسمبلی منتخب ہو ئے اور آپ کو وفا ق میں سیاحت کا وزیر مملکت بنا یا گیا 1996ئ میں ایک بار پھر قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہو ئے 2001ئ میں ضلعی ناظم کا انتخاب لڑا جس میں کامیا ب ہوئے یہ وہ دور تھا جب 2006ئ میں جنرل پرویز مشرف نے لواری ٹنل پر کام کا دوسری با ر افتتاح کیا
آپ نے اپنی سیاسی زندگی کا آخری الیکشن 2008ئ میں لڑا،رکن اسمبلی منتخب ہو نے کے دو سال بعد بیمار ہو ئے، آپ کو آنکھوں کی ایسی بیما ری تھی جس کا اپریشن اور علاج نہیں ہو سکتا تھا 2014ئ میں آپ کا بیٹا شہزا دہ افتخار الدین قومی اسمبلی کا ممبر منتخب ہوا، حالیہ بلدیا تی الیکشن میں آپ کا بیٹا شہزادہ خالدیرویز تحصیل چیئر مین منتخب ہوا صوبے میں مسلم لیگ کے اہم قائدین میں آپ کا شمار ہو تا تھا بحیثیت سیا سی کا ر کن آپ لو گو ں کے دکھ در د میں شریک ہو تے تھے پشا ور میں آپ کے گھر سے ہسپتا ل میں بیماروں اور تیمارداروں کو کھا نا بھیجا جا تا تھا، چترال میں دور دراز وادیوں کا سفر کر کے آپ لو گو ں کےغم اور خو شی میں شر کت کر تے تھے چترال کے 480 دیہات میں سے ایک ایک گاؤں کے ایک قبیلے کو آپ جا نتے تھے انتخا بات میں ذیادہ تر آپ کے ذاتی تعلقات اور آپ کی خدمات کا ذکر ہوتا تھا1980ءکی دہا ئی میں آپ نے یو نیسف کے تعاون سے ضلع کے گاؤں گاؤں میں پینے کا پانی پہنچایا،
اسی طرح دشوار گزار پہاڑوں کو کا ٹ کر چترال کی 32 وادیوں میں مو ٹر گاڑی کی سڑک پہنچائی طر یقہ کا ر یہ تھا کہ کا م کا ٹھیکہ پراجیکٹ کمیٹی کے ذریعے مقامی معتبرات کو دیا جاتا تھا اس طرح کچھ کا م رضا کا رانہ ہو تے تھے کچھ کا م سر کا ری وسائل سے ہو تے تھے وہ سبھی تھوڑے وسائل میں ذیا دہ کام ہو تے تھے وہ عوام پر اعتما د کر تے تھے اور عوام نے ان کے اعتما د کو کسی منصوبے میں ٹھیس نہیں پہنچایا شہزادہ محی الدین کی سیا ست میں تین باتین نما یاں تھیں پہلی بات مر دم شنا س تھی ان کے کسی دو ست نے ان کا اعتما د مجروح نہیں کیا، دو سری با ت خدمت تھی خدمت کے ذریعے مخالف کو بھی حلقہ بگو ش کر تے تھے تیسری با ت قوت بر داشت، صبر اور تحمل کی عادت تھی ان با توں نے ان کو کامران و سر فراز رکھا، آخری عمر میں کم و بیش 10 سال صاحب فراش رہے رمضان المبا رک میں وفات پا گئے اور 27رمضا ن کی شب بر زخ میں ان کی پہلی را ت تھی لمبی بیما ری، بصارت سے محر ومی اور رمضان المبا رک میں عدم کے سفر کی تیا ری شا ید آپ کی بخشش کے اسباب ہوں، پیدا کر نے والا بندے پر بہت مہر با ن ہے وہ بخشش کے لئے بہا نہ تلا ش کر تا ہے فارسی کا مصرعہ بہانہ جو ید، بہا، نہ جو ید شہزا دہ محی الدین کے انتقال سے خیبر پختونخوا کی سیا ست کا ایک رو شن با ب ختم ہوا۔