وادی پرسان کی سڑک یا موت کا کنواں؟
سڑک کے کنارے حفاظتی دیوار نہ ہونے کی وجہ سے ابھی تک اس سڑک پر پندرہ قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں
چترال (گل حماد فاروقی) ویسے تو چترال کے دونوں ضلعوں میں سڑکوں کی حالت کچھ زیادہ بہتر نہیں مگر لوئیر چترال ٹاون سے 45 کلومیٹر کے فاصلے پرا یک ایسی بستی بھی واقع ہے جو ابھی تک حکام کی نظروں سے اوجھل ہے۔ وادی پرسن 5000 کی آبادی پرمشتمل ایک خوبصورت علاقہ ہے مگر ابھی تک یہاں سرکار نے سڑک نہیں بنایا ہے یہ لوگ پہلے دریا کے کنارے پیدل جایا کرتے تھے کیونکہ گاڑیوں میں سفر کرنے کیلئے راستہ نہیں تھا اور اس راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ایک پہاڑی تھی جو بعد میں ایک غیر سرکاری ادارے نے اس پہاڑ میں سرنگ بنا کر ان لوگوں کیلئے کچا راستہ بنایا۔
اس سڑک کے ایک طرف سنگلاح پہاڑ تو دوسری طرف ہزروں فٹ نیچے گہری کھائی اور دریا بہتا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے اس سڑک پر بھی تک محتلف حادثات میں 15 لوگ جاں بحق اور متعدد زحمی ہوچکے ہیں۔
ہمارے نمائندے نے اپنے ٹیم کے ساتھ پہلی بار اس حطرناک سڑک پر سفرکرتے ہوئے بڑی مشکل سے وادی پرسان پہنچ گیا جہاں علاقے کے لوگوں نے شکایات کے انبھار لگائے۔
اپنی مدد آپ کے تحت کام کرنے والے مقامی رضاکاروں کی تنظیم کریم آباد ڈیویلپمنٹ مومنٹ کے اراکین اس علاقے میں فلاح و بہبود کے کاموں میں بلا معاوضہ حصہ لے رہے ہیں جبکہ اس علاقے کے لوگ اکثر اس سڑک کی مرمت خود کرتے ہیں۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ اس وادی کے مکین ماضی میں دریا کے کنارے پیدل سفر کرنے پر مجبور تھے کیونکہ یہاں راستہ نہیں تھا بعد میں ایک غیر سرکاری ادارے نے جب سرنگ نکالا تو راستہ بن گیا مگر ہمیں یہ امید بھی نہیں تھی کہ یہاں بھی گاڑی کا راستہ بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے گاؤں میں ابھی تک کوئی ہسپتال بھی نہیں ہے اور مریضوں کو اس حطرناک سڑک پر ہسپتال لے جاتے وقت اکثر راستے ہی میں دم توڑ تے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بچے اور بچیاں تین چار گھنٹے سفرکرکے سکول اور کالج جاتے ہیں کیونکہ یہاں صرف لڑکوں کیلئے ہائی سکول ہے۔
مقامی لوگ صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس سڑک کو جلد سے جلد تعمیر کرے اور سڑ ک کے کنارے دریا کی جانب حفاظتی دیوار بھی بنایاجائے تاکہ یہ لوگ مزید حادثات سے بچ سکے۔