معیشت کا معاشی علاج نہیں
داد بیداد
ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی
کیا واقعی خراب معیشت کا معاشی علا ج نہیں کیا معا شی بیما ریوں کے تما م طریقہ ہائے علا ج غیر معا شی ہیں؟ بظا ہر عجیب بات ہے لیکن اس میں سو فیصد صداقت ہے ما ہرین معیشت کا اسپر کا مل اتفاق ہے کہ معا شی مسائل صرف معا شیات کی مدد سے حل نہیں ہو سکتے ان کا سیا سی اور سما جی حل ڈھونڈ نا پڑتا ہے ہمیں شا ید اس بات کا یقین نہ آتا
اگر ہم حکومت پا کستان کے سابق چیف اکا نو مسٹ ڈاکٹر پرویز طاہر کو مقا می کا لج میں گریجو یٹ اور پوسٹ گریجو یٹ سطح کے طلباء و طا لبات سے علمی گفتگو کر تے ہوئے انہماک سے نہ سنتے ڈاکٹر صاحب نے اپنے لیکچر کا آغاز ایک سوال سے کیا سوال یہ تھا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے؟ پا نچ طا لبات اور تین طلباء نے سوال کے جواب میں افراط زر، آبادی میں اضا فہ، دولت کی غیر منصفا نہ تقسیم، گردشی قرضہ جا ت اور سودی قرضوں کو بڑے مسائل میں شمار کیا ڈاکٹر صاحب نے کہا میں اپنی بات غیر روایتی انداز میں شروع کر تاہوں غیر روایتی اسلوب یہ ہے کہ یہ سارے معا شی مسائل ہیں جو حقیقت میں ہمارے ملک کو درپیش ہیں مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ان مسائل کا معا شی حل کوئی نہیں کیونکہ یہ مسائل معیشت کی وجہ سے پیدا نہیں ہوئے یہ تمام مسائل ہمارے سما جی، معاشرتی اور سیا سی رویوں کی وجہ سے پیدا ہوئے
ان مسائل کو حل کر نے کے لئے سیا سی، سما جی اور معاشرتی رویوں کی اصلا ح نا گزیر ہے انہوں نے کہا کہ معا شی ما ہرین اگر پیداوار ی منصو بوں کے لئے بجٹ میں 50ارب روپے رکھتے ہیں تو سیا سی اور سما جی مجبوریوں کی وجہ سے یہ رقم غیر پیدا واری منصو بوں پر لگ جا تی ہے اور یہ ایسا مسئلہ ہے جو صرف معیشت کا نہیں سیا ست اور معا شرت سے تعلق رکھتا ہے دولت کی غیر منصفا نہ تقسیم، آبادی میں اضا فہ، سودی اور گردشی قرضوں کا تعلق بھی معیشت سے زیا دہ سیا ست اور معاشرت کیساتھ ہے افراط زر کا تعلق بھی ہماری سیا ست سے جڑا ہوا ہے جن ملکوں میں افراط زر آیا ان ملکوں میں دیکھا گیا کہ لو گ بوریوں میں کرنسی بھر کر بازار جا تے تھے اور جیبوں میں سودا لیکر واپس آتے تھے، شکر ہے پا کستانی اب بھی کرنسی جیبوں میں لے جا تے ہیں سودا بوریوں میں لیکر آتے ہیں ڈاکٹر پرویز طاہر نے لیکچر کے بعد حا ضرین کو سوالات کی دعوت دی طلباء اور طا لبات کے علا وہ فیکلٹی ممبر ز نے بھی تیکھے سوالات پوچھے سوالات کے جواب میں مہمان مقرر نے بڑے پتے کی ایک بات کہی بات یہ تھی کہ جب تک ہم ووٹر کی تر بیت نہیں کرینگے ہم کو جمہوریت کا فائدہ نہیں ملے گا معا شی ترقی کے ثمرات نہیں ملینگے
ہمارے ہاں انتخا بی مہم انفرادی مسائل پر چلا ئی جا تی ہے ووٹر بھی انفرادی مسائل اور شخصی مفا دات کے لئے ووٹ دیتا ہے معیشت کو نہ انتخا بی مہم میں اٹھا یا جا تا ہے نہ پو لنگ بوتھ میں معیشت پر نظر رکھی جا تی ہے لیکچر سے پہلے پرنسپل ایوب زرین اور ان کے سٹاف نے معزز مہمان کا استقبال کیا پروفیسر غنی الرحمن نے سپاسنا مہ پیش کیا سرحد رورل سپورٹ پروگرام کے چیف ایگزیگٹیو افیسر شہزادہ مسعود الملک نے مہمان مقرر کا تعارف کرایا کا لج کے طلبہ اور طا لبات کے لئے ایک نادر مو قع تھا جب بین الاقوامی ما ہر معیشت کا پر مغز لیکچر سننے کا مو قع ملا ایسے مواقع بہت کم ہا تھ آتے ہیں۔