تاجکستان کی سرحد پر پیش قدمی
داد بیداد
ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی
افغانستان کے باغی جنگجو وں نے قندوز سے 50کلو میٹر دور شیر خا ن بندر نا می سرحدی السوالی پر اپنا پر چم لہرا کر عملاًتا جکستان کی سرحد پر بڑی پیش قدمی کی ہے اور یہ پیش قدمی ایسے وقت پر ہوئی ہے جب افغا نستان سے امریکی فو ج کے انخلا کا منصو بہ روبہ عمل آنے والا ہے اطلاعات کے مطا بق افغا نستان کی سر کاری فوج کے اہلکاروں نے چو کیاں خالی کرکے تاجکستا ن کی طرف بھا گنے کا راستہ اختیار کیا اور السوالی پر جنگجووں نے آسانی سے قبضہ جما لیا اب تک افغا نستا ن کے 75فیصد رقبے پر جنگجو وں کا قبضہ ہو چکا ہے41اضلاع پر با غیوں کا قبضہ افغا ن حکومت نے تسلیم کر لیا ہے چند بڑے شہروں کے سوا کسی بھی اہم ولا یت یا السو الی پر اشرف غنی کی حکومت کا کنٹرول نہیں ہے
دفاعی تجزیہ کاروں نے پیش گوئی کی ہے کہ امریکی فو ج کے انخلا کے بعد افغا نستا ن میں باغی جنگجووں کی حکومت بنے گی پڑو سی مما لک کو اس کے لئے ذہنی طور پر تیا ر ی کر نی چا ہئیے ایران اور تا جکستان نے افغا نستان کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر تشویش ظا ہر کی ہے روس کے وزیر دفاع نے افغا نستا ن میں نئی خا نہ جنگی کی پیش گو ئی کی ہے پا کستان کے وزیر اعظم عمران خا ن نے خبر دار کیا ہے کہ سیا سی مفا ہمت اور متفقہ قومی حکومت کے قیا م کے بغیر افغا نستا ن سے امریکی فو جیوں کا انخلا علا قے کے لئے تبا ہ کن ہو گا اگر افغا نستا ن ایک بار پھر خا نہ جنگی کا شکار ہوا تو پورا علا قہ عدم استحکام کا شکار ہو گا خو د امریکہ کو اس بات کا شدت سے احساس ہوا ہے کہ خار جی فو جوں کے انخلا ء کے بعد کا بل میں اس کی حما یت یا فتہ حکومت دم توڑ دے گی باغی جنگجو اقتدار میں آکر ایک بار پھر پورے دورائیے کی امریکی پا لیسیوں کا انتقام لینا شروع کرینگے
اس متوقع خا نہ جنگی میں اپنے اتحا دیوں کی مدد کے لئے امریکہ کو پڑو سی مما لک میں اڈے لینے کی ضرورت پڑیگی تا کہ افغا نستا ن میں امریکی مفا دات کا تحفظ یقینی بنا یا جا سکے اس نکتے پر ہماری تو جہ 1978سے مر کوز ہے اور اب بھی یہی نکتہ سب سے اہم ہے 24اپریل 1978کو پر چم پارٹی کے سر گرم کار کن امیر خیبر کا قتل ہوا تو کا بل میں مقیم اخبار نویسوں نے امریکی ایجنسی کو اس کا ذمہ دار قرار دیا امریکیوں نے اس الزام خلق پارٹی پر لگا یا امیر خیبر کی لا ش کو سڑک پر رکھ کر دھر نا دیا گیا تین دن بعد 27اپریل 1978کو اس دھر نے کے نتیجے میں انقلاب آیا ڈگروال عبد القادر نے چند دنوں کے لئے اقتدار سنبھا لا پھر اقتدار خلق پارٹی کے ہاتھ میں آیا
امریکیوں نے سعودی عرب اور پاکستان کی مدد سے افغا نوں کو گھروں سے نکا ل کر مہا جر کیمپوں میں ڈالنے کے لئے ایران ، اور پاکستان پہنچا دیا ڈیورنڈ لا ئن کا تقدس پا ما ل کیا اور سر حد کے دونوں طرف ہیرو ئین کی ہزاروں فیکٹر یاں لگا کر اپنا کارو بار شروع کیا افغا نستا ن میں امریکہ کی 43سا لہ اربوں ڈا لر کی سر ما یہ کاری ضا ءع نہیں گئی اس سر ما یے سے امریکہ نے افغا نستا ن میں اپنے پنجے گاڑ لئے حزب اقتدار اور حزب اختلا ف میں اپنے پکے اتحا دی ڈھونڈ لئے تعجب کی بات نہیں ہو گی کل کلا ں اگر خبر آجائے کہ تا جکستا ن کی سر حد پر شیر خا ن بندر کے علا قے پر جنگجو ں کا قبضہ اس لیے کرا یا کہ امریکی حکام افغا نستا ن کے ہمسا یہ مما لک کے اندر خو ف ہراس پیدا کر نا چا ہتے ہیں اور یہ تا ثر دینا چا ہتے ہیں کہ امریکہ اور نیٹو اتحا دی افغا نستا ن سے فو جی انخلا کے حق میں ہیں مگر حا لا ت اس کی اجا زت نہیں دیتے اگر خد ا نا خواستہ امریکہ اور نیٹو اتحا د کی فو جیں نکل گئیں تو افغا نستا ن ایک بار پھر جنگجووں کے قبضے میں جا ئے گا اور ہمسا یہ مما لک کے لئے عدم استحکام کا باعث بنے گا اس لئے خطے کے مفاد میں امن عالم کی خا طر امریکہ کو مجبو راً فو جی انخلا ء کے منصو بے پر نظر ثا نی کی ضرورت پڑے گی دوحہ مذاکرات کی سیا ہی خشک ہو نے سے پہلے دو حہ معا ہدے کی خلا ف ور زی کا الزام امریکہ کو نہیں دیا جا ئے گا
خنجر پہ کوئی داغ نہ دامن پہ کوئی چھینٹ
تم قتل کرو ہویا کرامات کرو ہو
ویسے سچ پو چھیئے تو دوحہ معا ہدہ بھی ڈھیلا ڈھا لا معا ہدہ تھا جس میں امریکہ فریق نہیں تھا ، افغا ن حکومت فریق نہیں تھی ملا برادر اور زلمے خلیل زاد کے درمیان معا ہدہ ہوا تھا دونوں کی شنا خت اور حیثیت مشکوک تھی دونوں افغا نی تھے مگر کسی کی نما ئیند گی نہیں کرتے تھے با غی جنگجو وں کی تا زہ ترین پیش قدمی ثا بت کرتی ہے کہ دوحہ معا ہدہ نا کا م ہو نے جا رہا ہے خار جی فو جوں کے انخلا پر سوالیہ نشا ن لگ چکا ہے