لاک ڈاون کے باوجود چلم جوشٹ تھوار جاری
محکم الدین
کالاش قبیلے کا مشہور مذہبی تہوار چلم جوشٹ کرونا وائرس کے پھیلنے کے خطرے کے پیش نظر کئے گئے لاک ڈاون کے باوجود دوسرے روز میں داخل ہو گیاہے اور قبیلے کی مرد و خواتین اپنے مکانات کو(بشا) بیشو کے پھولوں سے سجانے کے بعد آج دودھ تقسیم کرنے کی رسم ادا کی اور اپنے اپنے گاوں میں ڈھول کی تھاپ پرٹولیوں میں رقص کرکے خوشی کا اظہار کیا۔
فیسٹول انتہائی سکیورٹی اور انتہائی احتیاطی تدابیر کے تحت منائی جا رہی ہے تاہم بمبوریت وادی میں فیسٹول کا اختتا م 16 مئی کو بتریک ڈانسنگ پلیس (چھارسو) میں رقص اور رسومات کی آدائیگی کے ساتھ کیا جائے گا جہاں بمبوریت وادی کے تمام کالاش مردو خواتین مل کر رسومات انجام دیں گے۔
حکومتی سطح پر لاک ڈاون نے کالاش فیسٹول کو بری طرح متاثر کیاہے۔ پولیس کی طرف سے تمام نجی آمدو رفت بند کی گئی ہے۔ حکومت کی طرف سے بیرونی سیاحوں کو اثتثنی دینے کے اعلان کے باوجود مختلف ممالک سے آئے ہوئے سیاحوں کے گروپس کو کالاش ویلیز کے گیٹ وے ایون سے واپس کردیا گیاہے۔ جس سے سیاحوں کو شدید مایوسی ہوئی ہے۔ سخت ترین لاک ڈاون کی وجہ سے جہاں مقامی لوگوں کو آمدو رفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑا ہے وہاں مقامی دکانداروں، ہنڈی کرافٹ والوں اور ہوٹلوں کا کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیاہے جس کا ہوٹل مالکان ایک سال سے انتظار کر رہے تھے۔ تاہم
کئی مقامی افراد فیسٹول میں شرکت کیلئے بلند و بالا پہاڑی راستوں سے چل کر کالاش وادیوں میں داخل ہوچکے ہیں اور آمد کا یہ سلسلہ جاری ہے لیکن ڈی آئی جی پولیس ملاکنڈ ڈویژن اورفیسٹول کی سکیورٹی کیلئے وادی بھر میں پھیلے ہوئے پولیس کے جوانوں کی موجودگی میں یہ مشکل ہے کہ کوئی عام فرد اس فیسٹول کا نظارہ کر سکے ۔ جب کہ ہوٹل بھی مکمل طور پر بند کردیے گئے ہیں۔
کالاش وادیوں کے ہوٹلزمالکان اور دیگر کاروباری حلقوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے ضلعی انتظامیہ اور دیگر اداروں کو شدید تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف وادیوں کے ہوٹلوں کو حکومتی حکام کرونا وائرس کے پھیلاو کا سبب قرار دے کر بند کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ لیکن دوسری طرف وہ اس موقع پر سرکاری مہمانوں کی آڑ میں اپنے رشتے داروں کی فوج ظفر موج کے ہمراہ فیسٹول میں شریک ہوتے ہیں جو کہ قابل افسوس ہے۔ انہوں نے کہا ۔کہ یہ بات باعث تعجب ہے کہ کرونا وائرس نے سرکاری افیسران کو کلین چٹ دے دی ہے جبکہ دوسرے لوگوں کیلئے یہ دہشت، ہلاکت اور روزگار چھیننے کا باعث بناہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادیوں کے لوگوں کے منہ سے نوالہ چھین لیا گیا ہے۔