چترال (محکم الدین) ضلعی انتظامیہ چترال کی طرف سے کرونا احتیاطی تدابیر کے حوالے سے طے شدہ حکومتی فیصلوں پر سختی سے عملدر آمدکا سلسلہ جاری ہے اور چترال بازار، دروش بازار، ایون بازار، بونی بازار سمیت تمام مرکزی شہروں میں کاروباری مقامات اور دکانیں بند ہیں۔ ایون کے وسیع بازار میں ہو کا عالم ہے اور پولیس کی مختلف موبائل ٹیمیں لاک ڈاون اور ایس او پیز پر عملدر آمد کی نگرانی کر رہے ہیں۔ بازار کی بندش کی وجہ سے جہاں ایک طرف عوام شدید اضطراب اور پریشانی سے دوچار ہیں وہاں دوسری طرف تاجر برادری کو زبردست مالی نقصان پہنچا ہے اور عید کے موقع پر سامان فروخت کرکے جس آمدنی کی توقع کی جارہی تھی ۔ وہ حکومتی لاک ڈاون کی وجہ سے خاک میں مل گیا ہے۔
بعض دکانداروں کی طرف سے یہ کہتے سنا گیا کہ کرونا وائرس عجیب وائرس ہے جو سبزی، گوشت، میڈیسن، بیکری، گیس اور خوراک کی دکانوں میں نہیں گھستا لیکن کپڑوں کی دکانوں، باربر شاپس، درزی کی دکانوں، بوٹ شاپس وغیرہ میں پناہ لیتا ہے جو کہ سمجھ سے بالاتر ہے حالانکہ ان کے کاروبار کا یہی ایک سیزن ہے جو کرونا کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ہے۔
ہفتہ کے روز ٹرانسپورٹ کی آمدورفت میں چھوٹ سے لوگوں نے فائدہ اٹھایا۔ تاہم کم سوار یاں بیٹھا کر زیادہ کرایہ لینے کا عمل جاری ہے۔ لوگوں کو دوگنا کرایہ ادا کرنا پڑرہا ہے ۔ اس طرح عوام پر ٹرانسپورٹ کا اضافی بوجھ پڑ گیا ہے ۔ گذشتہ شام ایس او پیز کی خلاف ورزی پر ایون کے کئی دکانداروں کو جرمانہ کر دیا گیا۔
عوامی حلقوں نے کہا ہے کہ ماسک کے استعمال کو یقینی بنا کر اب بھی حکومت کی طرف سےدکانوں کو کھلے رکھنے کی اجازت دی جانی چاہیے اور عوام کی طرف سے ایس او پیز پر عمل نہ کرنےمیں لاپرواہی و غفلت کی بنیادی وجہ خود حکومتی وزرا اور حکام کی طرف سے وقتا فوقتا وہ خلاف ورزیاں ہیں جنہیں دیکھ کر عوام اس وبائی بیماری کو سنجیدہ نہیں لے رہی۔