Site icon Chitral Today

یوٹیلیٹی اسٹورز خسارے میں کیوں؟  

Utility stores Ramazan package from today

پروفیسر رحمت کریم بیگ
آپ سب حضرات کو بندہء نا چیز سے زیادہ اچھی طرح یاد ہوگی یہ نظام بھٹو مرحوم کے زمانے میں متعارف کرایا گیا تھا اور شہروں میں ان کی تعداد زیادہ تھی دیہات میں کم تھی اس کا مقصد عوام کو بازار کے مقابلے میں نسبتا سستی اشیائے خوردنی کی فراہمی تھی اس کو ایک کار پوریشن کی شکل دیکر چلایا جاتا رہا اور منیجمنٹ کی کاہلی سے یہ خسارے میں جانے لگا مگر کسی نے اس خسارے کی طرف توجہ دینے کی زحمت نہ کی اور یہ خسارہ بڑھتا چلا گیا۔

حکومت نے اس کی یا اڈٹ نہیں کرائی یا کرانے میں رکاوٹ ڈالی گئی۔ اس طرح اور بھی قومی ادارے خسارے میں جانے لگے مگر ان کا بھی نوٹس نہیں لیا گیا اور قرضے لیکر ملک کو چلانے کا رواج چل نکلا، ضیاء دور سے لیکر مشرف دور تک قرض لینے کا سلسلہ جاری رہا۔ اس دوران پی آئی اے، ریلوے، سٹیل ملز، اور کئی اور قومی ادارے قرض پر چلنے لگے اور ان قرضوں پر اٹھنے والی سود کو بروقت ادا کرنے کے لئے آئی ایم ایف کے سامنے کشکول پھیلانے کی نوبت آگئی یہ سب ان اداروں کے انتظامیہ کی نالائیقی کا نتیجہ تھا اور حکومت کی بھی بد ترین ناکامی تھی۔

یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی شاخیں اب دیہات میں بھی پھیلائی گئی ہیں ان میں بہت سی اشیاء وقتا فوقتا پہنچائی جاتی ہیں اور سیل کی کارکردگی دکھانے کے لئے ان سٹوروں سے مال فورا نکالی جاتی ہے، ان اشیاء میں خوراک کی نہایت ضروری چیزوں کے علاوہ بہت سی غیر ضروری چیزیں بھی پہنچائی جاتی ہیں مثلا شیمپو، ٹوتھ پیسٹ، ٹشو پیپر، برش، جام کے ڈبے، اچار،صابن، نقلی واشنگ پوڈر، وغیر سینکڑوں آءٹمز شامل ہیں جو اشیائے ضروریہ میں نہیں شامل ۔ عوام کی بنیادی ضرورت آٹا، چینی، گھی، نمک،دال، چائے، اور چند گنتی کی اور چیزیں ہی۔ دیگر سارے فضو لیات میں آتی ہیں۔ اور مزے کی بات یہ ہے کہ کسی بھی شہری یا دیہاتی یوٹیلیٹی سٹور میں کوئی بھی چیز خریدنے پر کوئی رسید نہیں دیجاتی۔

رسید نہ دینا اس سارے نظام کو مشکوک بنا دیتا ہے کہ سیلز مین کی غلطی سے ایسا ہوتا ہے یا حکام بالا کی طرف سے خردبرد کا یہ طریقہ اپنایا گیا ہے اس کا حکومت اور انتظامیہ کو نوٹس لینا چاہئے کہ مال کی خریداری پر گاہک کو رسید کیوں نہیں دیجاتی۔ اس سے کئی سوال جنم لیتے ہیں۔ قارائین کرام! آ پ کا کیا خیال ہے

Exit mobile version