استاذ کی بیٹی
داد بیداد
ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی
ایک استاذ کی بیٹی کا سینیٹر بننا بڑی خبر ہے وزیراعظم عمران خان کو یقینا اس کا کریڈٹ دیا جائے گا کہ انہوں نے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والی فلک ناز چترالی کو سینیٹ کا ٹکٹ بھی دیا ووٹ بھی دلوایا اور سنیٹیر بنوا یا کوئی بولر مسلسل تین وکٹ لے لے تو اس کو ہیٹ ٹرک کہا جاتا ہے عمران خان نے چترال سے فوزیہ بی بی اور وزیر زادہ کو مخصوص نشست پر ایم پی اے بنوا یا تیسری بار فلک نا ز چترالی کو سینیٹر بنوا یا یہ بھی ہیٹ ٹرِک ہے
اس خبر نے دو مفرو ضوں کو جھٹلا دیا ہے پہلا مفروضہ یہ تھا کہ متوسط طبقہ سینیٹ کا ممبر نہیں بن سکتا یہ صرف دولت مند لوگوں کا کام ہے دوسرا مفروضہ یہ تھا کہ پا کستانی سیا ست میں کا رکنوں کی کوئی قدر نہیں ٹکٹوں کی تقسیم کے وقت امیر زادے پیرا شوٹ کے ذریعے اتر تے ہیں چمک دکھا تے ہیں اور ٹکٹ لے جا تے ہیں فلک ناز چترالی کا سینیٹر بننا ان مفروضوں کی نفی کر تا ہے دونوں مفروضے پا ش پا ش ہو گئے ہیں فلک نا ز چترالی کا تعلق مستجپا ندہ چترال سے ہے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد گاوں واپس آگئی تو چارسدہ کے ایک متوسط گھر انے میں ان کی شادی ہو گئی اور یوں پشاور میں جا کر بس گئیں
تا ہم چترال کے ساتھ ان کا رشتہ قائم رہا ان کی پھو پھی پا کستان پیپلز پا رٹی کی با نی ارا کین میں شا مل تھی فلک نا ز چترالی نے تحریک انصاف کا پیغام گھر گھر پہنچا نے کا عزم کیا پشاور کے ساتھ ساتھ جنم بھو می چترال کو بھی اپنی سر گر میوں کا محور بنا یا اپنے نا م سے چترالی کا لا حقہ کبھی نہیں ہٹا یا فلک نا ز چترالی کے والد گرامی حسین اللہ استاذ سابق ریا ست چترال کے محکمہ تعلیم میں سینیر ور نیکلر ٹیچر تھے سٹیٹ ہا ئی سکول چترال میں 1966ء میں ہ میں جنرل سائنس پڑ ھا تے تھے 80سال سے زیا دہ عمر میں اب بھی صحت مند اور چاق و چوبند ہیں بیٹا فو جی افیسر ہے سردیاں اُن کے ساتھ گرم چھا ونیوں میں گذار تے ہیں گر میاں گذار نے کے لئے چترا ل آتے ہیں اور اپنے باغ کے پھلوں، پھولوں کا لطف اٹھا تے ہیں پھلا پھولا رہے یارب چمن میری امیدوں کا جگر کا خون دے دے کر یہ بوٹے میں نے پا لے ہیں
مجھے وہ دن یا د ہیں جب حسین اللہ استاذ پرنسپل آفس کے سامنے لابی میں لگے ہوئے بورڈ پر خبروں کی سرخیاں خوش خطی کے ساتھ لکھا کر تے تھے ہم چاک لانے کے بہانے لابی میں داخل ہوتے تو استاذ کی خوش خطی کو چُھب چُھب کر دیکھتے استاذ کا ہر انداز خوب صورت تھا، خوب صورت کپڑے پہنتے جیب میں پھول لگاتے ہمیشہ اردو یا انگریزی میں بات کرتے سکول سے با ہر خوش باش انسان تھے مگر سکول کے اندر نظم و ضبط کے پا بند تھے ان کا ایک قریبی رشتہ دار ساتویں میں فیل ہوا سفارش کرنے والوں نے دباوڈالا آپ نے نہیں مانا دوسرے سال پھر فیل ہوا سفارش والوں نے پھر زور دیا تو آپ نے کہا مجھے تبدیل کر وادو یا اپنے لاڈ لے کو کسی اور سکول میں داخل کراو اس کو پا س کرنے کا کوئی اور حل نہیں
فلک ناز چترالی کو انہوں نے اعلیٰ تعلیم دلوائی پھر چارسدہ کے ایک متوسط گھرانے سے رشتہ آیا تو بیٹی کا رشتہ دیدیا ان کے سسرفیروز شاہ آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کے ذمہ دار افیسر تھے ان کے شو ہرطارق مسعودفیروز شاہ کے بیٹے ہیں یہ گھرانہ پشاور میں آباد ہے فلک ناز چترالی کے سینیٹر بننے کے بعد پشاور ، چارسدہ اور چترال میں لو گوں کی امیدیں آسمان پر پہنچ چکی ہیں اور تمنا ئیں ستاروں کی خبریں لا رہی ہیں لیکن علامہ اقبال نے نصیحت کی ہے ’’نا لہ ہے بلبل شوریدہ تیرا خام ابھی اپنے سینے میں اسے اورذراتھا م ابھی‘‘
سینیٹ کے ممبر کا کوئی حلقہ نہیں ہوتا عمران خان نے دو ٹوک اعلان کیا ہے کہ سینیٹ کے ارکان کو ترقیا تی فنڈ نہیں ملے گا یہ وہ زما نہ نہیں جب 1985کے انتخا بات ہوئے شہزادہ برہان الدین سینیٹر بن گئے فنڈ آگئے سکی میں تقسیم ہوئیں مو جو دہ دور میں ایسا کچھ بھی ممکن نہیں اس لئے لمبی لمبی امیدیں اور بڑے بڑے تو قعات رکھنے کی کوئی تک نہیں بنتی میں اس بات کی قدر کرنی چاہئیے کہ عمران خان نے تیسری بار کسی چترالی کو مخصوص نشست کے لئے نا مزد کیا اور منتخب کرا یا یہ پارٹی کا ر کن اور متوسط طبقے کے لئے اعزاز کی بات ہے چترال کے لئے بھی اعزاز ہے کہ ایک استاذ کی بیٹی ایوان بالا کی رکن بن گئی یقینا یہ بہت بڑا اعزاز ہے