گرم چشمہ کی عوام کو ملا انوکھا انعام

0

جنید انور بیگ
کیا ہماری خاموشی کسی کو یہ بتانے کے لیے کافی نہیں کہ انہوں نے اچھا نہیں کیا، حکومت کی سب سے وفادار اور غیور عوام جنہوں نے کبھی بھی کسی بھی مشکل وقت میں حکومت اور انتظامیہ کی خلاف ورزی نہیں کی اور ہمیشہ سے انتظامیہ کے شانہ باشنہ رہی اور حالات جیسے بھی ہو حکومت کے احکامت پر مکمل ضم ہو گئیے، بدلے میں ملا کیا انوکھا انعام۔

تختیں پلٹ گئی، حالات بدل گئیے، عہدے سنبھل گیے افسوس نہیں بدلہ تو صرف لوٹکوہ-گرم چشمہ کی خستہ حالات، لوگ حکومت وقت کو اتلجا کر کے تھک گئیے انتظامیہ اور حکومت سے سڑکوں کی التجا جس کا وعدہ بابا قائد کے زمانے سے سنتے آرہے ہیں ابھی تک اپنے انجام کو نہیں پہنچی پتہ نہیں کتنے صدیاں اور لگائیں گے۔

مگر اب حالات بدل گئی ہیں اب کا مسئلہ سب کے لیے پیچیدہ ثابت ہو سکتا ہے مسئلہ خالی باتوں سے حل نہیں ہو سکتا، ضلی انتظامیہ کو کوئی ٹھوس اور مضبوط اقدام اٹھانی ہوگی ورنہ علاقے کی بربادی کا سبب صرف اور صرف تمام عہدہ دار اور انتظامیہ ہوگی جو اپنے فرایض سے کوسوں دور ہیں۔
بہت التجاوں اور درخواستوں کے باجود بھی کسی نے پسمندہ علاقوں میں رہنے والے طلبا کی طرف نظر اٹھا کر بھی نہیں دیکھا۔ ناجانے ہزاروں کے تعداد میں طلبا گھروں میں بنیادی حقوق سے قاصر ہیں, جس کے بر عکس ایچ ای سی کی پالسی دن بہ دن عجیب رنگ بدلنے میں مصروف ہے اور دوسری طرف ان لائیں کلاسز کی پروموشن عروج پر ہے، لیکن مجال چترال انتظامیہ کی طرف سے اب تک طلبا کی حق میں کوئی کاروائی کی گئی ہو۔ بہت سے بے بس بچے اور بچیوں کو اپنے گھروں سے اس مشکل وقت میں ان لاین کلاسز کے لیے اپنی جان دائو پہ لگا کر شہروں کی طرف سفر کرنی پڑی اور بہت سے بے بس ابھی بھی اپنے گھروں میں عہدہ داراوں کی کبھی پوری نہ ہونے والے وعدوں کے بھروسے انتظار میں ہیں۔

کئی زمانے ہوگے لیکن گرم چشمہ ڈی-ایس-ایل کا کام ہے کے اپنے انجام کو ہی نہیں پھنچتا یونیورسٹیاں واپس کھلنے کو آگئی لیکن اسکا کام ابھی بھی پروسیز میں ہے، جب تفتیش کی جاے تو جواب ملتا ہے بس چند دنوں میں افتتاح کریں گے کچھ ٹیکنیکل مسلے روکاوٹ کی سبب ہیں۔

سابق ممبرتحصیل کونسل گرم چشمہ خوش محمد کا کہنا ہے کہ “کام تو مکمل ہو چکا ہے لیکں کچھ سیاسی کارکوناں کریڈیٹ کے چکر میں طلباء کے مستقبل کے ساتھ کھیل رہے ہیں اور یہ لوٹکوہ کے عوام کبھی بھی ہونے نہیں دے گی اور انتظامیہ کو اطلاع کیا جاتا ہے اگر ڈی-ایس-ایل کا کام 4 جولائی2020 تک مکمل نہیں کیا گیا تو اسٹوڈینڈز اسوسیشن لوٹکوہ کی جانب سے چترال انتجامیہ کے خلاف اپنے حقوق کے خاطر مجبوراً احتجاج کرنا پڑے گا”۔

دنیا کو”گلوبل ولیج” کہا جاتا ہے لیکن افسوس بہت سے علاقے ابھی بھی ایسی ہیں جہاں انٹرنیٹ تو کیا ٹیلینار کے سگنلز بھی اپنا کام انجام دینے میں قاصر ہے جو کہ رابطئے کاایک واحد ذریعہ ہے، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کے ان بنیادی حقوق سے عوام کو دور رکھ کر ان کو معاشرے کا حصہ ہی نہیں سمجھا جاتا، اگر یہ سب کچھ حقوق کی تذلیل نہیں تو اور کیا ہے! کون ہے اس کا زمیدار غریب لاچار عوام؟ یا پھر مجبور طلبا؟

مختصر یہ کہ حکومت اور انتظامیہ اس حوالے سے بلکل سنجیدہ نہیں ہیں اور لوٹکوہ کے لوگوں کو تاریکی میں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن لوٹکوہ کی عوام اب بیدار ہو چکی ہے اور مزید نہ انصافی برداشت نہیں کرے گی ،اسی وجہ سے لوٹکوہ کے طلبا کو مجبوراً ان نازک حالات میں احتجاج کرنا پڑا اور اپنے حق کے لیے آواز اٹھانی پڑی، کیونکہ انتظامیہ گہری نیند کے آغوش میں ڈوب چکی ہے۔
اسی لیے انتظامیہ کو آگاہ جاتا کیا ہے کہ جلد از جلد ہوش میں آئیں اور اپنا کام سر انجام دیں ورنہ آنے والہ وقت عوام، عہدہ داروں اور حکومت کے لیے بہت سنگیں سابت ہو سکتا ہے اور اگلی مرتبہ کوئی بھی ایکشن لینے سے طلبا پیچھے نہیں ہٹیں گے، جلد از جلد لوٹکوہ اور دیگر چترال طلبا کی مندرجہ ذیل مطلبات انجام تک پہنچایا جائیں۔
اس سلسلے میں موجودہ حکومت اور چترال انتظامیہ سے مند رجہ ذیل مطلبات پیش کرتے ہیں۔1۔ گرم چشمہ اور لوٹکوہ کےدیگر علاقوں میں ڈی ایس-ایل سروس بحال کی جاے۔

لوٹکوہ کے وہ علاقے جہاں ٹیلینار نیٹورک بلاک کیئے گیے ہیں اور ایمیرنسی سروس لگا دی گئی ہے ان بحال کیا جاے۔

لوٹکوہ سمیت پورے چترال کے تمام پسمند  علاقوں میں تھری جی اور فور جی سروس مہئیا کیا جاے۔

تھری جی اور فور جی کے بہال ہونے تک ایچ ای سی ان لاین کلاسز کے نام پر طلبا کو زہنی ازیت سے دوچار نہ کریں

کورونا وبا ختم ہونے تک یونیورسٹی اور کالجوں مین فیسوں کی وصولی میں کمی کی جاے۔

منجانب: لوٹکوہ اسٹوڈینٹ ایسوسی ایشن
ناظم خوش محمد، وسیم سجاد، عرفان علی

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected!!