ایک اور جرم
داد بیداد
ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی
سندھ کی حکومت مسلسل جرم کئے جا رہی ہے ایک جرم پر دوسرا جرم ہو رہا ہے حا لانکہ سندھ وفاق کی اکا ئیوں میں سے ایک اکا ئی ہے اور وفاق کی طرف سے ہر روز نیا حکم نا مہ آتا ہے بقول جاوید اختر نیا حکم نا مہ یہ ہے کہ ’’ساری ہوائیں چلنے سے پہلے بتائیں کہ ان کی سمت کیا ہے ہواوں کو بتا نا یہ بھی ہو گا چلینگی تو رفتار کیا ہو گی کہ اندھیوں کی اب نہیں اجا زت ‘‘ لیکن سندھ کی حکومت پرواہ نہیں کر تی سندھ اسمبلی میں نئے سال کا بجٹ پیش کر تے ہوئے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے سر کاری ملا زمین کی تنخوا ہ اور پنشن میں 10فیصد اضا فہ کا اعلان کیا تو اس کو ایک اور جرم قرار دیا گیا
جاوید اختر کے بقول سرکار کا کہنا یہ ہے کہ ’’بغا وت تو نہیں برداشت ہو گی‘‘ سیدھی سی بات ہے صوبائی حکومت کو وہی کرنا ہے جو سرکار کا حکم ہے سرکار کے حکم سے سرتابی سرکار سے برداشت نہیں ہوتی ذرا غور کیجئے نیشنل فنا نس کمیشن ایوارڈ سر کارکے خلا ف سازش ہے اس کے تحت وفاق کی طرف سے صو بائی حکو متوں کو ما لی امداد ملتی ہے اور یہ ما لی امداد صو بے اپنی مر ضی سے تعلیم ، صحت ، سما جی بہبود اور ایسے ہی دیگر منصو بوں پر اڑا دیتی ہے وفاق کہتی ہے کہ پیسہ اپنے پا س رکھو ما لی سال کے اخری مہینے یہ کہہ کر وا پس کر و کہ ’’ خر چ نہ ہو سکی ‘‘ خیبر پختونخوا کی حکومت 2014سے مسلسل یہ کا م کر رہی ہے ہر سال اس کو سر کارکی طرف سے ’’ گوڈ بوائے‘‘ ہو نے کا سر ٹیفیکیٹ ملتا ہے
یہ سر ٹیفیکیٹ مخا لف پارٹی کی طرف سے بھی ملتا رہا ہے اپنی پارٹی نے بھی اس طرح کا ایک یا د گار سر ٹیفیکیٹ دیا ہے دوسرا یاد گار سر ٹیفیکیٹ اس سال ملنے والا ہے اچھا بچہ اس طرح ہو تا ہے وہ نہ سرف این ایف سی ایوا ارڈ نہیں مانگتا بلکہ جو پیسہ بن مانگے مل جا ئے اس کو بھی سال بعد شکریہ کے ساتھ واپس کر تا ہے یہ سعا دت مندی کی علا مت ہے لیکن یہ سعا دت مندی سندھ حکومت کی قسمت میں نہیں چنا نچہ اس سال پھر سندھ حکومت نے این ایف سی ایوارڈکا پھڈا ڈال دیا ہے اس طرح کا پھڈا ہمیشہ اداروں کے خلا ف سا زش کے زمرے میں آتا ہے اسی طرح سندھ حکومت اس بات پر اصرار کر رہی ہے کہ اٹھا رویں تر میم کو نہ چھیڑ ا جائے حا لانکہ اٹھار ویں تر میم کو چھیڑ نے سے ادارے مضبوط ہونگے، ملک مضبوط ہو گا سر کار مضبوط ہو گی ما ہرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اٹھارویں تر میم کے ذریعے ’’ کنکر نٹ لسٹ ‘‘ کو ختم کر کے وفاق کے پاوں پر کلہاڑی ما ری گئی وفاق کے اختیار ات صو بوں کو دیکر سر کار کو بے دست و پا کر دیا گیا 58 ٹوبی کے تحت اسمبلیاں توڑ نے کا اختیار فرد واحد سے واپس لیکر ظلم اور زیا دتی کی گئی اب کوئی فرد واحد کتنے ہی اخلاص، نیک نیتی اور خوش گمانی کے ساتھ بھی چاہے تو اسمبلیوں کو توڑ نے سے قاصر ہے
اس بیچارے کو بے بس کر دیا گیا ہے اب فرد واحد ہاتھ پر ہاتھ دھر ے بیٹھا ہوتا ہے اور انتظا ر کر تا ہے کہ اسمبلیاں کب اپنی مدت پوری کرینگی چنا نچہ سر کارکی تشویش بجا ہے اور سندھ حکومت کی ہٹ دھر می بالکل بلا جواز ہے یہ ایسا جرم ہے جس کا ارتکاب کرنے والا اداروں کی نظر میں سزا کا حقدار ہوتا ہے مگرنہ جا نے کس لئے سندھ حکومت کو مہلت ملی ہوئی ہے اس مہلت سے نا جا ئز فائدہ اٹھا کر سندھ حکومت نے ایک اورجرم کا ارتکاب کیا ٹڈ ی دل کے حملے کو روک کر اس آفت کا رخ پنجاب اور خیبر پختونخوا کی طرف موڑ دیا سر کار کا خیال تھا کہ سندھ حکومت ٹڈی دل کو کچھ نہیں کہے گی بلکہ سندھ میں اُس وقت تک مصروف رکھے گی جب تک پنجاب اور خیبر پختونخوا میں زرعی پیدا وار کو ٹڈی دل کے حملوں سے محفوظ کر نے کی کامیاب حکمت عملی تیار نہیں ہوتی حکمت عملی کی تیاری کے بعد ٹاسک فورس اور ٹائیگر فورس میدان میں آکر ٹڈی دل کا خا تمہ کرنے کے لئے پوزیشن نہیں سنبھا لتے تب تک ٹڈی دل کو سندھ میں مصروف رکھنا
قوم کے وسیع تر مفاد میں ضروری تھا لیکن سندھ حکومت نے تعاون نہیں کیا عدم تعاون کی فضا اُس وقت بھی جاری رہی جب چین اور ایران کی طرف سے کورونا کی وبا آگئی سر کار نے دو ٹوک اعلان کیا کہ یہ معمولی فلو یا زکام ہے کوئی وبا نہیں گھبرا نا بالکل نہیں مگر سندھ کی حکومت نے لا ک ڈاون کر کے سر کار کے سارے منصو بے پر پا نی پھر دیا سر کا رنے کورونا ٹیسٹ کا نر ح 9ہزار روپے مقرر کیا تو سندھ حکومت نے اپنے ہسپتا لوں میں ٹیسٹ کی مفت سہو لت فراہم کر کے ایک اور جرم کا ارتکاب کیا نیز ڈاکٹر ادیب رضوی کو ساتھ ملا کر پرائیویٹ میں بھی ٹیسٹ کی سہو لت کو فری کر دیا اس کا سارا بوجھ پنجاب کے ’’جاہل عوام‘‘ کے کندھوں پر آگرا سرکار کو شر مندگی سے دو چار ہونا پڑا اگر چلو بھر پا نی دستیاب ہوتا تو سر کار کے ڈوب مر نے کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا شکر ہے چلو بھرپا نی نہیں ملا
اب ہم سندھ حکومت کے جرائم کا حساب کر ہی رہے تھے کہ شاہ جی نے سندھ اسمبلی میں بجٹ پیش کر تے ہوئے ایک اور جرم کا ارتکاب کیا اور سر کا ری ملا زمین کی تنخوا ہوں کیساتھ پنشن میں بھی 10فیصد اضا فے کا اعلان کیا حالانکہ سرکارنے اس طرح کا کوئی اعلان نہیں کیا تھا اس کو بھی ایسا کرنے کا کوئی حق حا صل نہیں تھا اگر درمیان میں اٹھارویں تر میم کی خرابی اور بربادی نہ ہو تی اب سر کار چاہتی ہے کہ اٹھارویں تر میم کو ختم کر کے صو بائی حکومتوں کی سر کشی کا باب ہمیشہ کے لئے بند کیا جائے اس نیک مقصد کے لئے سر کار کو ملکی اداروں کا مکمل تعاون حا صل ہے اور سب کو معلوم ہے کہ ملکی اداروں سے ایک ہی ادارہ مراد ہے اب صورت حال یہ ہے کہ سندھ کی حکومت مسلسل جرم کئے جا رہی ہے اور سرکار بے بسی سے تما شا دیکھ رہی ہے ۔