ویسے مخلص، نڈر اور قابل انسان کی وطن عزیز میں کتنی قدر ہو تی ہے یہ تو ہم سب کو معلوم ہے۔ اب ماضی کے پس منظر میں پاکستان کے سیاسی اور سماجی رویوں کی بات کرتے ہیں۔
بھٹو کا وہ قول، جو اپنے پھانسی سے کچھ دیر پہلے پاکستانی قوم کو مخاطب کرکے کہا تھا۔ کہ بزدل قوم کے بہادر لیڈر کا یہی انجام ہوتا ہے۔ آدمی سچا، مخلص، نڈر اور دور اندیش تھا۔ باقی بھٹو صاحب کا انجام پوری دنیا نے دیکھ لیا۔ اس کے پورے خاندان قتل کیا گیا اور جو بچ گئے وہ جلا وطنی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔
بھٹو جونئیر کا انٹرویو سن رہا تھا۔ کہتے ہیں۔ میں پاکستان جا کر مرنا نہیں چاہتا۔ وہ سیاسی آدمی نہیں آرٹسٹ ہے۔ بے چارہ فاطمہ بھٹو کو انصاف نہیں ملا۔ کبھی کبھار وہ دل کا بھڑاس ٹوئیٹر پر نکال لیتا ہے۔ بے نظیر کا انجام بھی آپ کے سامنے ہے۔
ویسے گلہ نہیں ہم لوگ اصلی چیزین استعمال کرنے کے عادی نہیں اور نہ ہی مخلص لیڈر سے ہم وفا کر سکتے ہیں۔ چاہے سیاست دان ہو، سائنسدان ہو، معاشیات دان ہو۔
اصلی بھٹو یا تو مار دئے گئے یا جلا وطنی کی زندگی گذار رہے ہیں۔ اور فارمولائی بھٹو کے تو پاکستان میں مزے ہیں۔ چاہنے والے بھی ہیں، جان نچھاور کرنے والے بھی ہیں، اُس کے لئے لکھنے والے بھی ہیں اور بولنے والے بھی۔
عمران خان نے جو بھی کیا، دل سے کیا اور پاکستان کے لئے کیا۔ جو کمایا پاکستان میں خرچ کیا۔ ۲۲ سال محنت اور مشقت کے بعد اقتدار تو مل گیا لیکن زرداری کے جیسے جیالے نہیں ملے۔ کوئی غلط ہوتا ہے کھل کر تنقید کرتے ہیں۔ کسی جیالے کو زرداری پہ تنقید کرتے سنا ہے۔
قائد اعظم سے لے کر بھٹو تک مجھے تو خان بھی اس صف میں نظر آتا ہے۔ اللہ کرے میرا اندازہ غلط ہو۔
Bo sheli tehrir peer ❤