تحریر: اورنگزیب شھزاد
دسمبر 2019 کو جب چائنا میں پہلی بار کارونا کا مرض سامنے آیا تو چین سمیت کی ممالک میں پریشانی کی لہر دوڑ گی۔اس وقت تو لوگوں کو اس کے بارے میں اتنا علم نہیں تھا جتنا آج ہے۔تجزیہ نگاروں نے مختلف انداز میں اسکو پیش کرنے کی کوشش کی۔کسی نے کہا کہ یہ تیسری جنگ عظیم سے کم نہیں ہے۔ کسی نے کہا کہ اسکے پیچھے امریکہ اسرایل جیسے ممالک کا ہاتھ ہے۔لیکن اسکی کوئی واضح ثبوت ابھی تک سامنے نہیں آیا ہے۔ بعض نا سمجھ مولویوں نے کہا کہ یہ ان پر اللہ کا عزاب ہےکیونکہ وہ حرام چیزیں کھاتے ہیں۔غلط کام کرتے ہیں۔جانوروں کو زندہ پکاتے ہیں۔ لیکن علم سے نابلد ان لوگوں کو یہ نہیں پتا کہ یہ کوی نئ چیزیں نہیں ہے۔ جب سے چائنا وجود میں آیا ہے وہ یہی کھاتے اور کرتے آرہے ہیں۔ رہی بات غلط کام کرنے کی تو یہاں کونسا اچھا کام ہورہے ہے۔ پہلے اپنے گریبان میں جھانکنے کی کوشش ضرور کرے۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ “تو اپنے پیرہن کی چاک تو پہلے رفو کرے”۔
جب ہمارے اپنے ملک میں 26فروری کو کورونا رپورٹ ہوا تو وہی ناداں مولویوں نے یہ کہا کہ یہ مومنوں کی آزمائش ہے۔ زرا غور سے پڑھیے جو بیماری چائنا میں بیماری تھی وہ پاکستان میں آکر آزمائش بن گئ۔ خدا کا خوف کرو۔ یہ عذاب الہی ہے اور کچھ نہیں کیونکہ ہمارے اعمال کچھ ایسے ہیں۔ہم کام کچھ ایسا کر رہے ہیں۔ کاروبار میں دھوکہ، چیزوں میں ملاوٹ، مذہب کے نام پر قتل وغارت، ایک دوسرے کو کافر کہنا خود کو دوسرے سے اچھا مسلمان سمجھنا۔
رب کائنات نے مسلمانوں کو امت واحدہ ہونے کا حکم دیا ہے اور فرقہ واریت سے منع کیا ہے۔ لیکن افسوس آج کل ہر کوئی اپنی ڈیرھ انچ کی مسجد بنائی ہوئی ہے ۔ ہر گروہ اس پر خوش بھی ہے۔ ہم اپنے اعمال ،لیندین اور قول و فعل کے بارے میں لکھنے بیٹھیں تو ختم نہیں ہونگے۔ ارشاد باری تعالٰی ہے ۔
ترجمہ: جب آپ لوگ میری نافرمانی کرو گے اور حد سے بڑھو گے تو میں تم پر عذاب نازل کروں گا اور تمھارے تیار فصلوں پر برساؤ ں گا اور ہم ہیں کہ بیٹھے ہوئے ہیں مومنوں کی آزمائش ہے۔ صبر سے کام لو۔اب بھی سدھر جاؤ یار۔۔ بس کرو خدارا۔
شام پر جب ظلم ہورہا تھا تو کافروں سمیت مسلمان بھی تماشائی بنے بیٹھے ہوئے تھے۔ کشمیر کی ماؤں کی عزت جب اچھالا جارہا تھا تو مسلمان صرف مزمت ہی کر رہے تھے۔ فلسطین میں جب معصوم بچوں کو بلا وجہ قتل، بہنوں کی عزت نیلام ہو رہی تھی ،ان پر ظلم وجبر ہو رہا تھا تو مسلمان ان کے ویڈیوز بنانے میں مصروف تھے۔ کفار بھی اپنی طاقت اور ترقی کو لے کے آسمان کی بلندی تک گے تھے۔لیکن یہ بھول گئے تھے کہ خالق آسمان پر بیٹھا یہ سب کچھ دیکھ رہا ہے اور انصاف ضرور کرے گا اور آج انصاف بھی کیا۔ ہمیں آج پتا چلا کہ لاکڈاون کی اذیت کیا ہوتی ہے۔ ایک خدا کو ماننے والے اور خود کو رسول کے امتی کہنے والے آج دنیا کے ہر کونے میں پس رہے ہیں۔آج بھی اگر ہم نہیں بدلے تو حالات اس سے بھی بدتر ہوسکتے ہیں کیونکہ آج سب کو صاف نظر آرہا ہے کہ پوری دنیا میں موت رقص کر رہی ہے۔ یہ سب ہمارے اعمال کی وجہ سے ہے۔ان حالات میں بھی ہم غریبوں کا حق مارنے ،دو نمبری سینیٹازر بنانے، پوری فیملی ممبرز کے شناختی نمبر 8171 کو بھجوانے جیسے مکروہ کام سے باز نہیں آتے ہیں۔
رب کائنات کا حکم ہے کہ زمیں اور سمندر میں لوگوں کے اعمال کی وجہ سے فساد برپا ہوتا ہے جسکا مزہ انکو چھکایا جاتا ہے تاکہ وہ اللہ کی طرف رجوع کریں۔