Chitral Today
Latest Updates and Breaking News

آؤ ڈیم بناتے ہیں

دھڑکنوں کی زبان

محمد جاوید حیات
آؤ تاریخ دھراتے ہیں۔۔آؤ پھر سے ماٰضی میں بہت دور چلے جاتے ہیں۔۔آؤ اس سمے کو یاد کرتے ہیں کہ جب فخر موجودات ﷺ نے اپنے ایک پروانے سے فرمایا ’’گھر والوں کے لئے کیا چھوڑآیا‘‘ ۔۔جواب آتا ہے ’’اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا نام‘‘۔۔آؤ اس سمے کو یاد کرتے ہیں جب کہا جاتا ہے ’’کشتیاں جلاؤ‘‘۔۔۔کشتیاں جلائی جاتی ہیں ۔۔آؤ اس وقت کو یاد کرتے ہیں۔۔جب مرد قلندر مجمع میں کھڑے ہو کر اپنادکھڑا سنارہے ہیں اور اس مرحلے پہ آکر رورو کر آپ کی ہچکی بند ہو جاتی ہے
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے
نیل کے ساحل سے لے کر تا بخاک کاشعر
ایسے سمے ہم پہ بہت آئے ہیں آؤ اس وقت کو یاد کرتے ہیں ۔۔جب مرد آہن نے کھڑے ہو کر فرمایا ۔۔’’پاکستان اس وقت بن گیا تھا جب بر صغیر کا پہلا ہندو مسلمان ہوا تھا۔ہم ہار نہیں مانیں گے جب تک ہمارے دشمن ہمیں اٹھا کر بحیرہ عرب میں نہ پھینک دیں پاکستان کے لئے میں تنہا لڑوں گا جب تک میرے بدن میں خون کا ایک قطرہ بھی موجود ہے‘‘۔۔آؤ ذرا پیچھے جاکے ریڈیو سے گونجنے والی اس آواز کو یاد کرتے ہیں۔’’میرے عزیز ہم وطنو!دشمن نے ہمارے علاقے پر حملہ کیا ہے۔۔جنگ شروع ہو چکی ہے۔پاکستان کے شیردل جوانوں نے دشمن کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کھڑی کی ہے۔۔دشمن کو اندازہ نہیں کہ اس نے کس قوم کو للکارا ہے۔۔۔۔۔اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو‘‘۔۔ذرا ان الفاظ کو یاد کرو جب کہا گیا۔۔’’ہم گھاس کھائیں گے مگر اٹم بم بنائیں گے‘‘۔۔ہمیں یاد ہے ہم سے کہا گیا ’’قرض اُتارو ملک سنوارو‘‘۔۔ہم نے ان سب مرحلوں موقعوں میں فخر موجودات ﷺ کے اس پروانے کے کردار کی پیروی کی ہے دنیا نے دیکھی ہے کہ ہم قربانی کو بہت پسند کرتے ہیں ہم نے فخر سے اپنا تن من دھن قربان کی ہے۔۔ موجودہ حکومت نے پھر سے قوم کو پکاری ہے۔۔ہمیں پانی کی ضرورت ہے آؤ ڈیم بناتے ہیں۔۔۔یہ ایک پکار ہے۔۔ہمارے لئے یہ ایک دعوت ہے۔۔یہ ایک آزمائش ہے ۔ہمارے لئے یہ ایک امتحان ہے۔۔آؤ پھر اس پکار پہ کان دھرتے ہیں ۔۔اپنی جیبیں ٹٹولتے ہیں ۔۔اپنے دل پہ ہاتھ رکھتے ہیں۔۔خاک وطن سے کیا ہوا وہ وعدہ یادکرتے ہیں ۔۔سبز ہلالی پرچم کو چومتے ہیں ۔۔خواب دیکھتے ہیں کہ پاک سر زمین ہر طرف سرسبز و شاداب ہو چکی ہے۔۔پنجاب کے خشک میدان،سندھ کے ڈالٹے ،بلوچستان کے صحرا لہلہارہے ہیں۔۔ہماری منڈیاں غلوں سے بھری ہوئی ہیں۔۔ہمارے پھلوں کے لئے باہر سے ڈیمانڈ آتے ہیں۔۔ہمارے پھولوں سے کائنات معطر ہو چکی ہے۔۔ہمارے دہقان سونا اگلوا رہے ہیں۔۔ہمارے مال مویشی فربہ ہیں ۔۔ہماری نہریں بہ رہی ہیں۔۔ہمارے کھیتوں کے منڈیروں پہ دہقان سستا رہے ہیں ۔۔قریب لسیوں کے گڑے رکھے ہوئے ہیں۔۔ہمارے کارخانے آباد ہیں ۔۔دشمن نے خواب دیکھا تھا کہ پاک سر زمین کو صحرا میں بدل دے گا ۔۔اب کف افسوس مل رہا ہے۔۔آؤ ڈیم بناتے ہیں۔۔اپنے پانیوں کو امرت دھارا بناتے ہیں ۔۔آب حیات ۔۔اس کے لئے ضروری ہے کہ ہمارے ٹھیکدار اپنی مٹھیاں کھولیں ۔۔ہمارے کارخانہ دار اپنی تجوریاں کھولیں ۔۔ہمارے حکمران اپنی عیاشیاں کم کریں ۔۔ہمارے تنخواہداراپنی اجرتیں دے دیں ۔۔ہر ایک اپنا حصہ ڈالے ۔۔ہر ایک اپنے حصے کی کجوریں لاکے ڈھیر میں ڈال دیں اور فخر سے کہہ دے کہ ہم ڈیم بنا رہے ہیں ۔۔ والدیں بچوں کو یہ خوشخبری سنائیں ۔پڑھا لکھا ان پڑھ کو بتائے۔۔خبردار بے خبر کو سمجھائے ۔۔ڈیم ایک آرزو ہو ۔۔ایک خواب ہو ۔۔ایسا نہیں کہ ہم نے وعدہ کی کہ ڈیم بنائیں گے ہم نے کہا تین سو پچاس ڈیم بنائیں گے ۔۔ایک بھی نہ بن سکا۔۔ہم کام کریں ایک اعتماد پیدا کریں گے۔۔جو اپنے حصے کا ایک روپیہ ڈال رہا ہے اس کو مکمل اعتماد ہو کہ اس کا پیسہ ضائع نہیں ہو گا ۔۔یہ ہمارا معیا رہو کہ ہم ہر حال میں بنائیں ۔۔ہر ایک اس کا حمایتی ہو۔۔ہر ایک اس کو اپنی موت و حیات کا مسئلہ سمجھے۔۔ساری دنیا کو بتائے ’’کہ ہم ڈیم بنا رہے ہیں‘‘ ۔۔اسی کو کومٹمنٹ کہتے ہیں۔۔کہتے ہیں جب چین کے دارالحکومت بیجنگ شہر کی تعمیر ہوئی تو فیصلہ ہوا کہ شہر کی سڑکوں کے دو رویہ درخت لگانا چاہیے۔۔قوم نے فیصلہ کر لیا کہ پودا لگانے سے وقت لگے گا لہذا جنگل سے بڑے بڑے درخت جڑ سے اکھاڑ کے لاتے ہیں ایسا کیا گیا۔۔بیجنگ شہر میں آن کی آن میں درخت لگے۔۔جاپان پر اٹم بم گرانے کے بعد جاپانیوں نے عہد کر لیا کہ ہم بیس سال تک دوپہر کا کھانا نہیں کھائیں گے۔۔محنت کریں گے ایسا کرکے انہوں نے دنیا کو دیکھائے۔۔ان قوموں میں بڑوں سے لے کر چھوٹوں تک صداقت ہی صداقت ہے وہ مخلص ہیں یہ ان کی ترقی کا راز ہے ۔۔ہم میں وہ صلاحیت پیدا ہونی چاہیے۔۔بحیثیت قوم ہمارے لئے کوئی کام مشکل نہیں۔۔مگر اخلاص کی کمی ہے۔۔اللہ ہماری مدد فرمائے۔۔۔۔

You might also like

Leave a Reply

error: Content is protected!!