اور تبدیلی آ ہی گئی
میں گزشتہ وزراے اعظم کے اپنے پہلے قومی خطاب سننے کے بعد اور اس بار عمران کا جب پہلا قومی خطاب سننا،تو مجھے لگا۔۔۔۔
مجھے محسوس ہوا کہ پاکستان میں تبدیلی آ گئ ہے ۔۔۔اللہ نے لایا ہے ۔۔۔۔ پہلے والے یوں کہتے ہوے کہ ملک کو چلانے کے لیے باہر ملکوں سے قرضے لیں گے۔۔۔اچھا ملک کو بنانے کے لیے کیا کرنا ہو گا یہ کوئ ایک بھی نہیں کہتا ہوا آے ۔۔۔ اس کے بعد قرضے لیکے آے سب سے پہلے خود کو چلانے وہاں سے بولیٹ پروف آتے تاکہ انکو عوام سے خطرہ ہوتا ہے اغیار تو بہت خوش کیو نکہ وہ اس کم عقل سے فائدہ اٹھائیں گے۔۔ملک کو کمزور کرنے کیلیے ۔۔۔انکا مشن ھی تو یہی ہے۔۔عوام کا پیسہ بلٹ پروف والے باہر بیچنا شروع کر دیتے ہیں۔
ادھر پانچ سالہ مدت میں اہل کاروں کے ساتھ بیرون ملک بے معنی سفر میں گذر دیتا ہے باقی مندہ ملک میں بچہ ٹیکس بڑے بڑے منہ والے بھوکے لوگ چوسنا شروع کر دیتے تھے۔۔۔ اس بار کوئ آیا ہے۔۔۔ملک بنانے ،ملک سنوارنے کی باتیں کرتا ہوا ۔۔۔آو بھائ لو گو اس کا ساتھ دیتے ہیں۔۔ پہلی بار کسی نے اس کرسی پہ اکے مدینہ کی باتیں کر رہا ہے۔۔محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نورانی زندگی سے نور سمیٹنے کی۔۔۔۔
اصحاب کرام ؓ رضی اللہ اجمعین کی طرز زندگی اپنانے کی تلقین کر رہا ہے۔۔۔سادگی خود سے ابتدا کی ہے۔۔۔ بڑی گاڑیوں میں گہومنے کے عادی ہمارے افیسر بھائ لوگ کھبی بھی رکشہ ٹیکسی میں گھومنا پسند نھیں کریں گے۔۔۔وہ عمران خان کو جاہل کہتے ہوِے عجیب بے معنی لاجک میں لوگوں کی برین واشنگ کرتے ہیں۔خدارا خود کی عزت بچانے کیلیے غریب لوگو کو دھوکہ نہ دو۔۔۔
اب عمران سے نھیں ہم سے عوام سے بچ کہ تو دیکھاو۔۔۔ تبدیلی آ نہیں رہی ۔۔۔۔۔۔۔۔تبدیلی آ گئ ہے۔۔۔
مجیب شیخ چترال