انجمن ترقی کھوار چترال کے زیر اہتمام غذر گلگت بلتستان کے کہنہ مشق شاعر جاوید حیات کا کا خیل کے کھوار مجموعہ کلام ’’گُرزین‘‘ کی تقریب رونمائی ضلع کونسل ہال میں منعقد ہوئی، ممتاز دانشور مکرم شاہ نے صدارت کی۔ امیر خان میر مہمان خصوصی جبکہ کتاب کے مصنف جاوید حیات کا کا خیل مہمان اعزاز تھے
انجمن ترقی کھوار کے مرکزی صدر شہزادہ تنویر الملک نے کتاب اور صاحبِ کتاب کا تعارف کراتے ہوئے اکادمی ادبیات پاکستان کا شکریہ ادا کیا ۔ جن کے مالی تعاون سے ادبی کتابوں کی اشاعت ممکن ہوئی ہے۔ دیدہ زیب ٹائٹل کے ساتھ خوبصورت طباعت کیلئے انہوں نے ادارہ نوائے چترال کے حافظ نصیر اللہ منصور کا خصوصی شکریہ ادا کیا تقریب میں یوسف شہزادہ، گل مراد حسرت، عنایت اللہ فیضی، ذاکر محمد زخمی، ممتاز حسین اور قلندر شاہ نے کتاب اور شاعر کے حوالے سے اظہار خیال کیا۔ گلگت بلتستان کے ضلع غذر میں کھوار کے شعراء ماضی میں بھی نمایاں رہے ہیں مگر امان کے رومانوی گیت کے سوا کسی کا کلام محفوظ نہیں رہا۔
مہمان خصوصی امیر خان میر نے غذر ، گلگت بلتستان اور چترال کے قدیم روابط ، ثقافتی و تاریخی رشتوں کا ذکر کرتے ہوئے شاعر کو کتاب کی اشاعت پر مبارک باد دی۔ اپنی صدارتی تقریر میں مکرم شاہ نے بجا طور پر کہا کہ جاوید حیات کا کا خیل نے لمبا سفر طے کیا ہے ۔ ان کے اباؤ اجدادنے 200 سال پہلے زیارت کا کا صاحب نوشہرہ سے ترک وطن کر کے غذر میں سکونت اختیار کی ۔کھوار ان کی اولاد کے لئے مادری زبان بن گئی پھر شاعر کا مجموعہ کلام چترال سے شائع ہوا۔ گویا تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے ۔ نوجوان فنکار انصار الٰہی نعمانی نے کتاب سے ایک غزل مخصوص دھن میں پیش کر کے سامعین سے داد حاصل کی۔
رپورٹ: ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی