بادشاہت اور جمہوریت کی ناجائزاولاد
شیرولی خان اسیر
ہم جب اے پی ایم ایل کا نام لیتے ہیں تو دوسری پارٹیوں کے عشاق جمہوریت ہمیں ڈکٹیٹر کا ساتھ دینے والے غیرجمہوری مزاج کے حامل لوگ قرار دیتے ہیں. ان ‘جمہوری’ دوستوں میں پندرہ سولہ سال کے نوجوان بھی ہوتے ہیں جو ہمارے پوتوں اور نواسوں کے ہمعمر ہوتے ہیں. اس قسم کی بحث عموماََ فیس بک اور ان لاین اخبارات میں چلتی ہیں.اس لیے یا تو ہمیں لکھناچھوڑ دینا ہوگا یااس قسم کی بحثوں میں الجھ کر اپنا وقت اور دماغ دونوں کو برباد کرنا ہوگا.
ہماری نوجوان نسل پاکستان کی سیاسی تاریخ سے نابلد ہے.یہ ان تحریروں یا زبانی روایات کی پیروی میں بولتے ہیں جو کسی مخصوص پارٹی کی تاریخ میں گڑھی گئی ہیں یا اس پارٹی کی حکومت میں لکھی گئی ہیںاور جس میں حقائق چھپائی گئی ہیں- ان کو یہ بھی معلوم نہیں کہ ذولفقار علی بٹھو جنرل ایوب خان کے مارشل لائی دورحکومت میں ان کا وزیرخارجہ تھے. بہ الفاظ دیگر اس نے بھی ایک ڈکٹیٹر سےہی سیاسی تربیت پائی تھی. یوں پہلے مارشل لا کی کوکھ سے پی پی پی نےجنم لیا تھا اور دوسرے مارشل لا (جنرل یحی’ والے) سے موجودہ سیاسی وراثت پائی تھی.
مسلم لیگ نواز کی پیدائش جنرل ضیاءالحق کی سرپرستی میں ہوئی-” ہماری جاعت اسلامی کو یہ فخر حاصل ہے کہ یہ جنرل ضیاالحَق کومارشل لا لگانے کی دعوت دینے والوںمیں ہراول دستےکا کردر ادا کیا تھا. پھر اقتدار میں شرکت کے مزے بھی خوب لوٹے تھے. 1985تک پاکستان میں نواز شریف کانام سیاست کاروں کی فہرست میں نہیں تھا. اسطرح ق لیگ کےخالق جنرل مشرف ہیں. پی ٹی آئی کومذکورہ پارٹیاں ایجنسیوں کی پارٹی قرار دے رہی ہیں. جمیعت علما پاکستان تحریک پاکستان اور مسلم لیگ کے کٹر مخالف تھی. اسی طرح اے این پی کانگریس کے ساتھ تھی. آج بھی دل سے پاکستان کو تسلیم کرتے ہوے نظر نہیں آتی – تو ہمیں کس پارٹی کوجمہوری اور محب وطن تسلیم کرنا چاہیے اور اس کی پیروی کرنی چاہیے؟؟
دوسری آہم بات پاکستان کے اندر سیاسی جماعتوں کی جمہوری حیثیت کا سوال ہے. ہماری آنکھوں کے سامنے صرف ایک پارٹی ہے جے آئی جو جمہوری ہونے کا دعوی کرسکتی ہے مگربدقسمتی یہ ہے کہ جس کے متعصبانہ رویے سے ہم جیسے لوگ نالان ہیں. پی پی پی اپنی پیدائش سےہی ایک خاندان کی میراث ہے. اج جب ہم سفید ریش جیالوں کو ایک نو عمر تجربہ سے عاری نوجواں کی معیت میں سیاست کرتے دیکھتے ہیں تو دور شاہنشاہیت کا منظر سامنے آتا ہے. گزشتہ تین دھائیوں سے پی ایم ایل نون پر نواز شریف فیملی بیٹھی ہوئی ہے. آج نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا تو ہمارے معزز ایوانوں میںبیٹھے ہمارے معزز نمایندوں نے ایک شرمناک قانون سازی کے ذریعے نااہل شخص کو پارٹی کی قیادت کے لیے اہل بنا لیا- پھر ایوان بالانے اس شرمناک ترمیم کو
معذرت خواہ ہوں مضمون پورا شائع نہ ہو سکا ہے