Chitral Today
Latest Updates and Breaking News

قبل ازوقت انتخابات 

داد بیداد

 

ڈاکٹر عنایت اللہ فیضیؔ

نیا شوشہ یہ ہے کہ قبل از وقت انتخابات ہونے چاہئیں تاکہ مارچ 2018 ء میں ایوان بالا کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن)کی کامیابی کی نوبت نہ آئے ایک من چلے نے اس تجویز کی حمایت میں بیان دیکر مسلم لیگ (ن)اور پاکستان پیپلز پارٹی سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ اس تجویز پر زور دے کر قبل از وقت انتخابات کی راہ ہموار کریں اگر اکتوبر میں اسمبلیاں توڑ کر انتخابات کا اعلان کیا گیا تو صورت حال یوں بنے گی کہ پاکستان تحریک انصاف کے سوا باقی تمام جماعتیں آسانی سے میدان میں آسکینگی سب سے زیادہ فائدہ مسلم لیگ (ن)کو ہوگا اس کی تیاری پنجاب سمیت تمام صوبون میں مکمل ہے پاکستان پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی،جمعیتہ العلمائے اسلام اور جماعت اسلامی نے بھی اپنی تیاری مکمل کر لی ہے

بعض جماعتون نے ٹکٹ تقسیم کر دیئے ہیں بعض جماعتوں میں ٹکٹوں کی تقسیم کیلئے درخواستیں طلب کر لی گئی ہیں بعض جماعتوں کے اُمیدوار غیر اعلانیہ مہم چلا رہے ہیں نواز شریف کے پاس مظلومیت کا بہت کار آمد کارڈ ہے جو انتخابات میں کیش ہوگا پاکستان پیپلز پارٹی نے بھٹو کارڈکیلئے بلاول بھٹو زرداری کو میدان میں اتارا ہے یہ کارڈ پنجاب میں 2013 کے مقابلے میں بہتر نتائج دیگا اگلا وزیر اعظم نواز شریف اور زرداری میں سے کسی ایک کا اُمید وار ہوگا مارچ میں سینیٹ کے انتخابات ہوئے تو نواز شریف کو برتری حاصل ہوگی اور اگلے 5 سالوں کیلئے ایوان بالا مسلم لیگ کے پاس ہوگا خیبر پختونخوا میں عوامی مسائل حل کرنے کیلئے حکومت کے پاس آخری 8 ماہ رہ گئے ہیں وہ ہاتھ سے نکل جائینگے میں نے یہ بات پشاور سے تعلق رکھنے والے سینیر ’’انصافی لیڈر‘‘کے سامنے رکھتے ہوئے سوال کیا کہ اسمبلیان ٹوٹ گئیں تو پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے کا کیا ہوگا؟ انہوں نے بلا تامل کہا کہ صرف پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ ہی ادھورا نہیں ہوگا پختونخوا کا ہر کام ادھورا رہ جائے گا ووٹروں کے پاس جانا مشکل ہوگا پاکستان تحریک انصاف کی تین اہم ترجیحات تھیں بلدیات،صحت اور تعلیم ،تینوں میں افراتفری کا راج ہے پرانا نظام ختم کر دیا گیا ہے نیا نظام چارسالوں میں نہیں آیا پشاور کا میئریا ناظم صوبائی وزیر اعلیٰ کے برابر اختیارات رکھتاتھا اب اُس کی حیثیت اعظم خان افریدی،ھاجی غلام علی اور سیدعلی شاہ کے دور میں آنے والے جنرل کونسلر کے برابر بھی نہیں ہے تمام ضلع ناظمین شکایت کرتے ہیں کہ بلدیاتی اداروں کو اختیارات نہیں ملے سب لوگ کہتے ہیں کہ جنرل مشرف کے دور کا بلدیاتی نظام موجودہ حکومت کے نظام سے بہتر تھا اب اسسٹنٹ ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ ضلع ناظم سے بڑا آدمی ہے تعلیم کے شعبے میں مانیٹر نگ سسٹم ڈانوں دول حالت میں ہے قانون سازی نہیں ہوئی این ٹی ایس اساتذہ کی مستقلی کا مسئلہ 4 سالوں سے لٹکا ہوا ہے ہائر ایجوکیشن میں نئے تجربات سب ناکام ہو چکے ہیں

کالجوں کی نجکاری نہ ہوسکی بی ایس پروگرام کیلئے ایم فل اور پی ایچ ڈی سٹاف کی دستیابی ممکن نہ ہو سکی پوسٹ گریجویٹ کالجوں کو ڈگری ایوارڈ کرنے کا اختیار نہیں ملا اساتذہ سڑکوں پر آگئے ہیں صحت کے شعبے میں کٹیگری بی ہسپتالوں کو چار سالوں میں سپشلسٹ ڈاکٹر نہیں ملے بی ایچ یو ز اور تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں ڈاکٹر مقرر کرنے ،لیبارٹری اور ایکسرے سمیت دیگر سہولیات دینے کا پروگرام ادھورا رہ گیا ڈاکٹروں کے لئے ہسپتالوں میں کلینک کھول کر انسٹیٹوشنل پرائیویٹ پریکٹس کا سسٹم دو چار ہسپتالوں سے آگے نہیں بڑھا قومی تعمیر کے ادارے تباہ ہوچکے ہیں پاک فو ج کے تربیتی اداروں میں ایک اصطلاح رائج ہے توڑ کر جوڑنا یہی اصطلاح قومی اداروں کیلئے کام دیتی ہے مگر اس میں توڑنا آسان ہے دوبارہ جوڑنا مشکل ہے پی ٹی آئی کی حکومت نے صرف توڑنے پر اپنی توانائیاں صرف کی ہیں جوڑنے کا مرحلہ ابھی نہیں آیا اگر خدا نا خواستہ قبل از وقت انتخابات ہوئے تو جوڑنے کا کام مسلم لیگ (ن)یا پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے حصے میں آئے گا اس لئے مصلحت اور حکمت و دانش کا تقاضا یہ ہے کہ دیگر جماعتوں کی طرح پی ٹی آئی کی قیادت بھی اسمبلیون کی مدت پوری ہونے کی حمایت کرے بقیہ 8 مہینوں میں ا دھورے کام مکمل کرنے کی کوشش کرے اسمبلیوں کے ٹوٹنے سے دوسری پارٹیوں کو کچھ نہ کچھ فائدہ ہوگا پی ٹی آئی کیلئے اس میں فائدے کا کوئی امکان نہیں ’’کھایا پیا کچھ نہیں گلا س توڑا دو آنے‘‘والی بات ہے۔

You might also like
1 Comment
  1. Sibtain Qazi says

    In fact the term for a senator is six years and not five. If PMLN manages to get majority in Senate in March ’18 election, it will dominate the upper house of parliament for well about ten years like PPP has been doing. As far poll prep, PTI is well prepared than all other political parties. Any advise to the party to wait for mere eight months just to finish some unfinished projects is quite foolish. If the party had nothing in its credit despite being in power for the last four and half years what else it will achieve in the remaining few months.I would rather suggest The great Imran Khan to send Khursheed Shah alias meter Shah packing as opposition leader National Assembly. Then dissolve KP assembly and then en block resignation along with his new found ally MQM from National Assembly, Punjab and Sindh assemblies which will leave the goverment with no option but to call early elections. This will not only help Khan in sabotaging Senate elections but will also pave the way to dominate the Aiwan e Bala as it is a writing on the wall that PTI is govt in eaiting and Imran Khan is going to be the prime minister no matter what (I am sure he won’t face disqualification either). If anyone including Dr Faizi are still skeptical about PTI’s future, I can only urge them to wait and see. Let me also add sth about Chitral. In Chitral, with the entry of GM into PPP, his political career is OVER FOREVER. And now even an ordibary candidate who will most probably be Shazda Sikander is gonna clean sweep. The PPP failed to do anything for Chitral despite being in power from 2008-13 and then the two PPP MPAs have DISAPPOINTED the people. The damage done to PPP by its MPA duo is beyond repair. Leave alone a wealthy contractor, even angels can not undo the damage. The days are gone when people used to claim that it had a vote bank in the district. There is no vote bank now. You will have a vote bank when you will deliver which evident from votes cast for Gen Musharraf. At the same time people change which was witnessed when an unknown PTI candidate remained runner up in 2013 elections. The political career of Haji Ghulam Muhammad has come an unfortunate end with his joining of PPP. He has been badly trapped by Sardar Hussain as he knew this was the only way out to put a full stop to the political career of his arch rival as GM had emerged as a very strong candidate. Now GM lost both credibility and integrity in eyes of people and the next election will be fought between PTI and religious parties. And Iftikhar may give tough time to his opponents as he has done considerably well than all his conterparts but the only problem with him is that he is gonna choose a wrong party (PMLN) for which people may not opt. I would suggest Iftikhar to re onsider his decision and try to contest as an independent candidate which will pay off at the end of the day. If you win as an independent you will not be called a turncoat like GM and it will be easy for you to join the majority seat winning party that will ultimately form government in the centre.

Leave a comment

error: Content is protected!!