ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک مقامی ہوٹل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جس میں اسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالاکرم ، ڈی پی ایم ایس ٓر ایس پی طارق احمد ، ڈی پی ایم سی ڈی ایل ڈی پروگرام کمال عبد الجلیل ، ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی موجود تھے ۔ انہوں نے کہا کہ سابق ڈسٹرکٹ آفیسر فنانس نوالامین نے بہت اچھے طریقے سے اس پراجیکٹ کو چلایا ۔ انشاء اللہ ہماری کو شش ہو گی کہ مزید بہتر طریقے سے لوگوں کے مسائل حل کرسکیں ۔ انہوں نے کہا کہ اب نئی پالیسی کے تحت ویلج کونسل سطح پر ویلج ڈویلپمنٹ پلان بلدیاتی نمایندگان اور علاقے کے عمائدین کے باہمی تعاون سے تیار کیا جائے گا جسے یقینی بنانے کیلئے میں ذاتی طور پر اُن وی سیز کا دورہ کروں گا ۔ ڈی پی ایم کمال عبد الجمیل نے کہا کہ پالیسی میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں کی گئی ہے ۔ صرف بلدیاتی نمایندگان اور کمیونٹی کے ذمہ دار افراد کا تعاون حاصل کرنے کی کو شش کی گئی ہے تاکہ منصوبے حقیقت پر مبنی ہوں اور لوگ ان منصوبوں سے صحیح معنوں میں مستفید ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کے دوران ہنگامی صورت حال تھی اور ہم نے ایمر جنسی بنیادوں پر منصوبوں پر کام کیا تاہم اُن کے نتائج بہت اچھے آئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایس آر ایس پی اپنی موبلائزیشن بدستور جاری رکھے گی اور کمیونٹی کو اس سلسلے میں پہلے سے بہتر موبلائز کیا جائے گا ۔ کنسلٹنٹ سی ڈی ایل ڈی افسر جان نے کہا کہ گذشتہ تجربات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بعض مفاد پرست لوگ مختلف طریقوں سے فوائد حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کی روک تھام انتہائی ضروری ہے ۔ نیز یہ فنڈ گورنمنٹ اور عوام کے مابین پائی جانے والی خلا کو پُر کرنے کیلئے خرچ کیا جاتا ہے ۔ اسی بنیاد پر پالیسی میں تبدیلی ضروری تھی جس کے نتائج سود مند ہوں گے ۔ اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر چترال عبد الاکرم ، ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے اپنی تجاویز سے آگاہ کیا ۔ جبکہ ڈی پی ایم طارق احمد نے ایس آر ایس پی گولین بجلی گھر کی پیداوار اور شیڈول سے متعلق حاضرین کو معلومات دیں ۔]]>