Site icon Chitral Today

یاجوج ما جوج کی آمد

Dr Inayatullah Faizi[/caption] صدا بصحرا ڈاکٹر عنایت للہ فیضیؔ چائینہ پاکستان اکنامک کوریڈور کو پاکستان کی خوش قسمتی قرار دیا جاتا ہے یہ خوش قسمتی ہے یا پاکستانی ریاست کی ناکامی کا نتیجہ ہے اس کا پتہ چند سال گذر نے کے بعد لگے گا جب اس کا کریڈٹ لینے والے ایک ایک ہوکر منظر سے غائب ہو جائینگے مثلاًجنر ل مشرف کا خیال ہے کہ 2005میں انہوں نے گوادر کاشغر شا ہرا ہ کے نا م سے سی پیک کا پہلا معا ہد ہ کیا اور اس کا بلیو پر نٹ بنا یا سا بق صدر آ صف علی زارداری کا دعوی ہے کہ سی پیک کا آ ئیڈ یا انہوں نے 2010ء میں پیش کیا نواز شریف نے میرا منصوبہ چرالیا ہے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی پر ویز خٹک نے دو ٹو ک اعلا ن کیا ہے کہ اپنے صوبے کو میں نے سی پیک کا حصہ بنا یا میرے دوست پروفیسر شمس النظر فا طمی کہتے ہیں کہ سی پیک قُرب قیا مت کی علامتوں میں سے ایک علامت ہے قرآن پاک کے پارہ 16سورہ کہف آ یت 98اور پارہ 17سورہ انبیا ء آ یت 96میں قیا مت کے قریب یا جوج ما جوج کا سد توڑنے اور ان کو کھولنے کا ذکر آ یا ہے سی پیک اس کا نقطہ ء آ غاز ہے اگلے روز چین کے صوبہ گا نسو کی لا نچویو نیورسٹی کے پروفیسر روئی جُن لونگ اور ان کی ٹیم کے ارکا ن سے ون بیلٹ ون روڈ کے حوالے سے سی پیک پر گفتگو ہوئی تو معلوم ہوا کہ پاکستانیوں کے لئے سی پیک میں مزدوری کے موا قع بھی نہیں ہیں پاکستان کی مثال پن چکی جیسی ہے چینی اپنا غلہ یہاں لا کر پن چکی میں ڈالینگے اور سارے کا سار�آٹاچین لے جا ئینگے تکنیکی اور فنی تفصیلا ت کو ایک طرف رکھ کر دو باتوں نے ہمیں چونکا دیا پہلی بات یہ ہے کہ چینی دوست زمین لے لینگے حکومت مفت زمین دے دے گی اس پر چینیون کے با غات ہو نگے ان کی فصلیں ہو نگی ان کے کیٹل فارم ہونگے ہما ر ا کچھ بھی نہیں ہو گا وہ معدنیا ت اور پا نی کے ذخائر ما نگتے ہیں ہم نے دونوں ذخائر ان کو دینے کا معاہدہ کیا ہے وہ بجلی گھر بنا ئینگے کا ر خانے لگا ئینگے مال بیچنگے منافع کما ئینگے اور چین لے جا ئینگے لطف کی بات یہ ہے کہ ہمیں مزدوری بھی نہیں ملیگی کیو نکہ ان کا مزدور ہنر مند بھی ہے سستا بھی ہے خیبر پختونخوا ،چترال اور گلگت بلتستان کے تناظر میں حساب لگایا گیا تو معلوم ہو ا کہ اگلے 5سالوں کے دوران، انفرااسٹرکچر،زراعت، مویشی بانی ، بجلی ،معدنیات اور کارخانون کے لئے 50ہزار کی تعداد میں ہنر مند افراد کی ضرورت ہو گی ہمارے پاس مطلوبہ قابلیت اور تجربہ کے حامل ہنر مند افراد کی تعداد 2ہزار سے بھی کم ہے اُن کے معاوضے چین کی نسبت دگنے سے زیا دہ ہیں اس وجہ سے مزدور بھی چین سے آئے گا 46ارب ڈالرکے جس معاہدے پر ہم سب کو فخر اور نا زہے اُس کی حقیقت یہ ہے کہ 26ارب ڈالر سودی قرضہ ہے اس میں سے حکومت نے سی پیک کے لئے 24ارب روپے 2017-18 کے بجٹ میں رکھ دیا یہ قرضہ بمع سود چین کو واپس کیا جائے گا 20ارب ڈالر کی چینی سرمایہ کا ری ہے سرمایہ چین لگا رہا ہے اپنا اصل زر منا فع کے ساتھ وہ لے جا ئے گا ہم ہاتھ ملتے رہ جا ئینگے اس طرح سی پیک ہماری ریاستی نا کا می کا ا شتہار بن جا ئے گا یہ 1996 کا ذکر ہے جب 7سالوں میں تیسری بار اسمبیلیوں کو توڑ کر حکومتوں کا بوریا بستر گول کر دیا گیا تو ہمارے دوست حیات ا للہ گرزی نے انگریزی اخبارمیں چار سطری خط شائع کروایا خط میں بر طانیہ سے اپیل کی گئی تھی کہ یہ ملک ہمارے لیڈروں سے سنبھالا نہیں جاتا تم واپس آجاؤ ملک ایک بار پھر اپنے ہاتھ میں لے لو برطانیہ اگرچہ نہیں آیا تاہم 20سال بعد برطانیہ کی جگہ چین آگیا ہے اور پوری تیاری کے ساتھ سب کچھ اپنے ہاتھ میں لینے کیلئے آگیا ہے نظم ونسق کے مضمون میں ایک جائزہ ہوتا ہے ا اس میں اپنی کمزوریاں اور خوبیاں شمار کی جاتی ہیں مواقع اور خدشات کا جائزہ لیا جاتا ہے سی پیک کے حوالے سے ہماری کمزوری یہ ہے کہ ہمارے ادارے ناکامی سے دو چار ہیں بیور کریسی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ہمارے پاس بزنس ایگزیکٹیو ز بھی نہیں ہیں ہنر مند افرادبھی نہیں ہیں ہمارے بینک تاجروں کے ساتھ ہمدردی نہیں رکھتے ہمارے ہاں کاروبار کا خوشگوار ماحول نہیں قدم قدم پر تاجروں کو تنگ کیا جاتا ہے ہماری سیاسی قیادت بالغ نظرنہیں ہے ہماری خوبی کوئی نہیں ہم بحیثیت قوم 82ارب ڈالر کے مقروض ہیں مزید قرضوں کیلئے کشکول اُٹھائے پھرتے ہیں ۔ بدل کر فقیروں کا ہم بھیس غالب ؔ تما شا ئے اہل کرم دیکھتے ہیں ہمارے سامنے اپنی زمین ،اپنے پانی اور اپنے معدنیات سے فائدہ اُٹھا نے کے مواقع تھے وہ ہم نے ضائع کردیے اب وہ مواقع ختم ہوگئے ہیں خدشات اورخطرات کا کوئی حساب نہیں ہمارا ملک میدان جنگ ہے یہاں بھارت اور افغانستان ہمارے خلاف گوریلا جنگ لڑرہے ہیں یہاں امریکہ اور روس کی پراکسی لڑائی لڑی جارہی ہے یہاں سعودی عرب اور ایران نے اپنی خفیہ جنگ لڑنے کے لئے ہتھیا روں کا ا نبار لگا دیا ہے کا لعدم تنظیموں کوتر بیت دیکر اس جنگ میں جھونک دیا گیا ہے ہم چاروں طرف سے دشمنوں کے نرغے میں ہے ان حالات میں سی پیک کا موجود ہ پیکچ یا جوج ما جوج کی آ مد کا اشارہ ہے اور قُرب قیا مت کی علامت ہے ایک خدشہ یہ بھی ہے کہ ہماری آ نے والی نسلیں 100سالوں تک چینی غلامی سے آزادی کی تحریک چلا ئینگی اور ہم کو یا دکر ینگی ساغرصدیقی کہتاہے مجھ کو نظر آ ئے ہیں قریہ مہتاب میں گڑھے اُن کو تو پتھروں میں بھی رعنا ئیا ں ملیں]]>

Exit mobile version