Time to promote sectarian harmony for peace in Chitral

3

ایک مقامی ہوٹل میں آواز ڈسٹرکٹ فورم کے زیر اہتمام اجلاس میں اس امر کا اظہار کیا گیا کہ چترال کی ان وادیوں کے باشندوں میں باہمی ہمدردی ،احترام اور صلح و آشتی کی ایک تاریخ موجود ہے جس پر تمام کمیونیٹیز کو ناز ہے اور یہی وجہ ہے کہ چترال ایک پُر امن ضلع کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ لیکن سماج اور ملک دُشمن عناصر اس امن کو تباہ کرنے پر تُلے ہوئے ہیں جن سے چترال کے لوگوں کو ہوشیار رہنا چاہیے ۔ کوآرڈنیٹر ساوتھ ایشاء پارٹنر شپ پاکستان سید الطاف علی شاہ نے آواز کے سابقہ اجلاس میں مرتب کردہ ایڈوکیسی پلان پر روشن ڈالی جس میں ہیلتھ ایجوکیشن اور تنازعات کے حل سے متعلق منصوبے شامل ہیں ۔ اجلاس میں چترال میں کم عمری کی شادی ، صنفی امتیاز ، مرضی کے خلاف شادی ، ضلع سے باہر شادی اور خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کے نتیجے میں جنم لینے والی معاشرتی مسائل پر تفصیل سے بحث کی گئی اور ان منفی حالات سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی کے تحت فعال کردار ادا کرنے اور لوگوں میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا اور اس حوالے سے پلان ترتیب دی گئی ۔ اجلاس میں اس امر کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ پرائمری ہیلتھ میں بہتری لانے کے سلسلے میں مختلف تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال ، رورل ہیلتھ سنٹرز ،بی ایچ یوز کی وزٹ کی جائے گی اور مسائل معلومات کرنے کے بعد متعلقہ اداروں کے ذریعے اُن میں بہتری لانے کے سلسلے میں اقدامات کئے جائیں گے ۔ اسی طرح ایجوکیشن کے مسائل کی نشاندہی کرکے کمی پوری کرنے کیلئے بھی اقدامات اُٹھائے جائیں گے ۔ اجلاس میں خواتین کو انتخابی سہولیات کی فراہمی کیلئے پولنگ سٹیشنز میں اضافہ کرنے ، صنفی امتیاز میں کمی لانے اور امن و آشتی کے فروغ کیلئے سمیناراور کانفرنس منعقد کرکے علماء اور انٹلیکچولز کے ذریعے رواداری اور باہمی اتحاد و اتفاق کو مزید استحکام دینے کا فیصلہ کیا گیا ۔ اجلاس میں آواز ڈسٹرکٹ فورم کے تمام ممبران نے متفقہ طور پر مطالبہ کیا ۔ کہ مجوزہ دارالامان کی عمارت جنالی کوچ اپر چترال میں تعمیر کرنے کی بجائے چترال شہر میں تعمیر کیا جائے ۔ کیونکہ تمام عدالتیں اور دیگر ادارے چترال شہر میں موجود ہیں ۔ اس لئے اپر چترال میں اس کی تعمیر سے مطلوبہ فوائد متاثرہ خواتین کو حاصل نہیں ہو سکتے بلکہ اُنہیں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔]]>

3 Comments
  1. Syed Tanveer Hayat says

    Sectarianism is a cancer which is eating away and corroding our society with great speed and if not controlled would affect the whole society.Being an educated nation we must promote inter-faith harmony,brotherhood and specially the respect for others opinions,endurance and optimism so that we can live together peacefully.

  2. ijaz ahmad says

    I do agree with javeed karim saib comment..further we should join hands to promote goodwill..

  3. javed karim says

    there has always been the need for interfaith harmony. In case of chitral, inter-sectarian harmony will be ensured only if the one community in majority acts as a big brother not to always intimidate the other community but to discourage those elements who lose no time in spreading hatred in name of religion in society.

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected!!