محمد صابر گولدور چترال
ملک میں نا امیدی پھیلی تھی اس وقت امید کی دو کرنیں نمودار ہوتی ہیں ایک عمران خان دوسرے راحیل شریف جی ہاں یہ آج سے تقریباً 3 سال پہلے کی بات ہے جب ہر طرف مایوسی نا امیدی کے گہرے بادل چھاۓ تھے۔ الیکشن قریب تھے اور مقابلہ بھی سخت تھا ۔ عمران خان آۓ روز ملک کے کسی شہر میں بڑے سے بڑا کامیاب جلسہ کرتے اور مقبولیت کے ریکارڈ توڑتے جارہے تھے۔ ہر ایک کے زبان پر بس عمران خان ہی تھے ۔ پورے ملک میں الیکشن کا انعقاد اہک ہی دن ہوتا ہے جب رات گئے الیکشن کے نتائج کا اعلان ہوتا ہے تو مسلم لیگ نون اکثریتی ووٹوں کے ساتھ پہلے نمبر پر براجمان ہوتی ہے اور آہستہ آہستہ باقی صوبوں کے نتائج آنے میں مزید ایک دن اور لگتا ہے تب تک مسلم لیگ نون بھاری اکثریت سے انتخابات جیت چکا ہوتا ہے۔
پی ٹی آئی ملک کی دوسری بڑی نمائیندہ جماعت کے طور پر سامنے آتا ہے۔ وفاق میں مسلم لیگ نون کی جبکہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں پی ٹی آئی کی حکومت ہوتی ہے ۔ یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ الیکشن میں دھندلی ہوئی تھی وجہ ہمارے ملک میں 50 60 سالوں سے الیکشن کا وہی فرسودہ نظام رائج ہے بجاۓ جدید بائیو میٹرک نظام کے جوکہ باقی ترقی یافتہ ممالک میں رائج ہے ۔ الیکشن کے نتائج آنے پر شروع میں خان صاحب نے انتخابات کے نتائج قبول کیے اور میاں صاحب کو مبارک بادی بھی دی مگر ٹھیک ایک سال گزر جانے کے بعد خان صاحب دھندلی کے نام پر سڑکوں پر نکل آئے بجاۓ صوبہ پختونخواہ پر توجہ دینے کے اپنا اور عوام کا قیمتی وقت دھرنوں میں ذائع کیا ۔ یہ بات یہاں پھر میں دہرانہ چاہوں گا کہ یہ بات اپنی جگہ کہ عمران خان صاحب ہم سب کے پسندیدہ ہیں مگر ان کی ٹیم میں کچھ شر پسند اور فسادی لوگ آئے جن کے مشوروں نے خان صاحب کو بہت زیادہ نقصان دیا۔ امید کی یہ کرن جو بظاہر نظر آرہی تھی دراصل وہ کرن ثابت نہ ہوسکی جو کہ دیکھائی دے رہی تھی۔ ابھی بھی وقت باقی ہے خان صاحب وقت ضائع کی بغیر ترقیاقتی اور اصلاحی کاموں پر توجہ مرکوز کرے تاکہ 2018 کے الیکشن کے لیے راۓ عامہ کی راہ ہموار ہوسکے۔
مسلم لیگ ن نے وفاق میں جب حکومت سنبھالی تو اس وقت پاک افواج کے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی تھے جن کی مدت ملازمت تقریبا ہی ختم ہونے والی تھی ۔ جونہی ان کی مدت ملازمت ختم ہوئی میاں صاحب کافی سوچ بچار کے بعد راحیل شریف کو پاکستان آرمی کا نیا چیف آف اسٹاف نمزد کیا ہے چونکہ سانپ کا ڈسا رسی سے بھی ڈر جاتا ہے آرمی چیف کے انتخاب میں بہت محتاط ثابت ہوئے ، جو کہ بروقت صحیح فیصلہ ثابت ہوا۔ یہ وہ شخص تھا جس کا سارا خاندان مادر وطن کےلیے قربانیاں دے چکا تھا ۔ راحیل شریف وہ آفیسر تھا جو بجلی کا بل بھی اپنے جیپ سے دیتا تھا۔ جب راحیل شریف کو آرمی چیف کا عہدہ ملا ۔ ماں بولی بیٹا اس مٹی میں شہیدوں کا لہو شامل ہے اس مٹی کو تمہاری ضرورت ہے راحیل شریف کہتا ہے کہ اس دن سے میں نے ٹھان لیا کہ ماں کی باتوں کو حقیقت کا رنگ دونگا ۔ آج جو باتیں اس عظیم بیٹے کے متعلق میں بتانے جارہا ہوں ہو سکتا ہے کہ آج سے پہلے آپ کو ان باتوں ک علم نا ہو ۔
راحیل شریف اپنے تین سالہ مدت ملازمت میں روزانہ 16 گھنٹے کام کرتا تھا یہ بات سن کر آپ کو حیرت تو ضرور ہوگی اور ہونی بھی چاہئے کیونکہ دنیا میں کہی بھی آپ کو راحیل شریف جیسا ایمان دار آفیسر دیکھنے کو نہیں ملے گا جو مسلسل روزانہ کی بنیاد پر 16 گھنٹے کام کرتا ہو ۔ کبھی بھی چھٹی نہیں کی اتوار کا دن ہو کہ عام دن یہاں تک عید کا دن بھی افواج پاکستان کے ساتھ بارڈر پر گزارا ۔ ان کے قریبی دوست احباب کہتے ہیں کہ راحیل کبھی بھی اپنے آفس میں نہیں ٹکٹے کبھی لائین آف کنٹرول کھبی وزیرستان کھبی کوئٹہ تو کبھی کراچی کبھی ادھر تو کبھی ادھر۔ اس کے علاوہ بیرون ملک کی بات کریں تو ہر ایک ملک کی آرزو رہی کہ کاش راحیل شریف ہمارے ملک کا دورہ کرے اور ہمارے افواج کو سکیورٹی کا بتائیں کہ سکیورٹی کسے کہتے ہیں ۔
ریٹائرڈ جنرل راحیل شریف کے ایک قریبی دوست کا کہنا ہے کہ جب راحیل صاحب الوداعی تقریب میں مجھ سے ملے تو میں ان کے چہرے کے تاثرات سے اندازہ لگایا کہ جنرل صاحب کچھ تھکے تھکے سے لگ رہے ہیں تب راحیل شریف نے بتایا کہ تمہیں پتہ میں نے اپنے 3 سالہ مدت ملازمت میں 890 گنھٹے ہیلی کاپٹر میں گزارے ہیں جنہوں نے ہیلی میں سفر کیا ہے وہی بتا سکتے ہیں کہ ہیلی کا سفر کتنا تکلیف دہ سفر ہے ، یہ حساب بیرون ملک سفر کے حساب کے علاوہ ہے ۔
اہک شخص ایک ادارے کا سربراه تین سالوں انفرادی طور پر باقی سب کے مقابلے میں اتنا کچھ کر سکتا ہے ناقابل یقین ہے جس نے تاریخ ہی بدل ڈالی۔ اس عظیم لیڈر کے آنے سے پہلے ملک دہشتگردی کی لہر کی زد میں تھا ، کرپشن کا بازار گرم تھا ۔ اس نے آتے ہی سب سے پہلے جو کام کیا قابل تحسین ہے۔ کرپشن اور دہشتگردی کا آپس میں گہرا ربط ہے جس کو جنرل راحیل شریف نے بھاپ لیا تھا ۔ اس ربط کو توڑنے کےلیے کے جو جو اقدامات کیے نہایت دانشمندانہ تھے۔ سندھ میں رینجرز کا دائرئہ اختیار بڑھا کر پورے سندھ میں کرپٹ عناصر کی گریبان پر ہاتھ ڈالنا ۔ چائینہ کٹنگ بھتہ مافیہ اور ٹارگٹ کرز کا خاتمہ ۔ آپ کو یاد ہوگا جب رینجرز نے سابق صدر آصف علی زرداری کو کرپشن کی وجہ سے کافی تنگ کیا تو اس نے راحیل شریف کو مخاطب کیا تھا جس کی سزا انہیں خود ساختہ جلا وطنی کی صورت جھیلنی پڑی۔
کاش کہ اہک اور راحیل شریف پیدا ہوتا جو کہ اس قوم کی قسمت بدل سکتا، ویسے فوج کے ادارے کو جس نہج پر جنرل راحیل نے چلایا تھا باقی جتنے بھی جنرلرز آئینگے یقینا سبھی اسی نہج کو جاری رکھیں گے کیونکہ ایک اچھی روایت کی بنیاد جنرل راحیل نے ڈالی ہے۔
اس عظیم اور ایمان دار جنرل کی صلاحیتوں کو جان کر اس کو ایک اور عظیم عہدہ دیا گیا ہے جو کہ پاک فوج ، اہلیان پاکستان اور عالم اسلام کےلیے فخر کا باعث ہے، 41 اسلامی ممالک کا کمانڈر انچیف کا عہدہ جو کہ حال ہی میں اس سچے محب وطن پاکستانی کو دیا گیا ہے۔ اگر یہ کہا جاۓ تو غلط نہ ہوگا کہ علامہ اقبال ؒ نے اپنے کلام میں میر کارواں کا لقب راحیل شریف ہی کو دیا تھا۔
نگہ بلند، سخن دل نواز، جاں پر سوز ۔۔۔۔۔
یہی ہے رخت سفر میر کارواں کے لیے