چترال(بشیر حسین آزاد)عوام کے حقوق کے لئے آواز اُٹھانا اگر کوئی جرم ہے تو میں یہ جرم کرتی رہونگی۔چترال کے خواتین مجبور ہوکراپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر آئی تھی۔ہمارا مطالبہ کوئی غیر قانونی نہیں تھا لیکن ضلعی حکومت نے ہمارے خلاف ایک سال قبل جو بے بنیاد مقدمہ قائم کیا تھا اُس کی پیشیاں عدالتوں میں آج بھی بھگت رہی ہے لیکن ہم ڈرنے والے نہیں۔ یہ باتیں عوامی نیشنل پارٹی خواتین ونگ کی ضلعی صدر خدیجہ سردار نے مقامی عدالت میں پیشی کے بات مقامی اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئی کہی ہے۔اس موقع پر دیگر پانج خواتین ملزمان بھی موجود تھی۔اُنہوں نے کہا کہ اُس وقت کے ضلعی انتظامیہ نے میرا نام آیف آئی آر سے نکالنے تجویز دی تھی مگر میں نے اس شرط پر انکار کیا تھا کہ اگر دوسری خواتین کے خلاف مقدمہ ختم نہیں کیا جاتا ہے تو مجھے بھی مقدمے میں شام رکھا جائے۔ خدیجہ سردار نے ایم پی اے بی بی فوزیہ سے خصوصی گلہ کرتے ہوئے کہا کہ اُن کو ایک خاتون ممبر صوبائی اسمبلی ہونے کی حیثیت سے ہم خواتین کا حالت زار پوچھنا چاہے تھا۔مقامی عدالت نے ملزمان پر فردِ جرم عائد کرنے کے لئے آئیندہ 28ستمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔]]>