انتظامیہ اور سیاسی قائد ین کی عدم تو جہی کی وجہ سے 10 مہینے گزرنے کے با وجود ان سیلاب زدہ متاثرہ علاقوں کی طرف کوئی خاص تو جہ نہیں دی گئی جو دینا چاہیئے تھا۔ ان علاقوں میں قابل زکر وادی ایون ہے جسکے نالے میں پچھلے سال کی سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے کا فی حد تک ملبہ جمع ہو چکا تھاجو آگے اسی مقام پر دریا ئے چترال میں ڈیم کی صورت اختیار کر چکا تھا مذکورہ ملبہ ہٹانے میں صوبائی حکومت ، ضلعی انتظامیہ اور سیاسی قائدین مکمل طور پر نا کام رہ چکے ہیں۔ اس سال خدا نخواستہ اگر ایون نالے میں سیلاب یا تعیانی آیا تو یہ بڑے خطرے کا
با عث بن سکتا ہے ۔ اور دریا ئے چترال جولائی اور اگست کے مہنیوں میں پانی کا ہجم اور بہاؤ زیادہ ہونے سے مزید کئی ایکڑ زیر کاشت قیمتی زمینوں، رہائشی مکانات کو دریاء کے بے رحم موجوں کی نظر ہو نے کا شدید خطرہے۔ جسکی تمام تر زمہ داری صوبائی حکومت ضلعی انتظامیہ اور چترال کے نام نہاد لیڈ رشپ پر ہو گی۔ ]]>