Govt should also keep an eye on private schools

Mashkorچترال(بشیر حسین آزاد)قوم کی تعمیر و ترقی میں تعلیم سب سے بنیادی اور اہم اثاثہ ہے ۔ سماجی کارکن سیف الرحمٰن مشکورؔ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج کل مقابلے کادور ہے ہر کوئی چاہتا ہے کہ اُس کے بچے بہترتعلیم حاصل کرسکیں ۔ ضلع چترال میں پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی بھر مار ہے مگر حکومت کی عدم توجہ ،چیک اینڈ بیلنس اور رولز ریگولیشن کی پاسداری نہ ہونے کی وجہ سے تعلیمی اداروں کی کارکردگی انتہائی مایوس کُن ہے۔ ضلع چترال کے اکثر پرائیویٹ سکولوں میں آفاق کے کورسز پڑھائے جاتے ہیں ۔ آفاق کی کتابیں اتنی مہنگی ہیں کہ غریب والدین ناقابل برداشت بوجھ تلے دب کر مقروض ہوجاتے ہیں۔ بچوں کو بہتر تعلیم دلوانا وقت کا تقاضا ہے اس لئے والدین بچوں کو بہتر تعلیم دلوانے کے لئے پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں داخل کرتے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی پرعملدر آمد کررہی ہے مگر ضلع چترال میں تعلیمی ایمرجنسی پر عملدر آمد نہ ہونے کے برابر ہے ۔ جس طرح آئی ایم یو اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ چترال کے سر کاری سکولوں کا دورہ کرتے ہیں اسی طرح انہیں چاہیئے کہ پرائیوٹ سکولوں پر بھی نظر رکھیں۔ معیار تعلیم ،تعلیمی ایمرجنسی اور انصاف کا اطلاق پرائیویٹ سکولوں پر بھی ہونی چاہیے ۔ ان کے لئے بھی کوئی رولز ریگولیشن ہونی چاہیے اگر رولز ریگولیشنز موجود ہیں تو اُس پر عملدر آمد کو یقینی بنایا جائے تاکہ چترال کے غریب عوام اپنے بچوں کو بہتر تعلیم دلواسکیں۔ اُنھوں نے چےئرمین تحریک انصاف عمران خان، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ اور محکمہ تعلیم صوبہ خیبر پختونخواہ کے ذمہ داروں سے اپیل کی کہ ضلع چترال کے سرکاری سکولوں کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ سکولوں اور تعلیمی اداروں میں بھی اصلاحات اور تبدیلی لائی جائے اور تمام پرائیویٹ وسرکاری سکولوں میں ایک نصاب رائج کیا جائے تاکہ عوام اپنے بچوں اور بچیوں کو دور حاضر کے تقاضوں کے عین مطابق تعلیم دلواسکیں۔ ورنہ تعلیمی ایمرجنسی خواب کاشر مندہ تعبیر نہیں ہوسکے گا۔]]>

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *