Chitral Today
Latest Updates and Breaking News

First phase of indigenous sports festival ends

کریک گاڑ کا فائنل میچ شیخاندہ بمبوریت اور برون بمبوریت کے مابین کھیلا گیا جس میں کریک گاڑ چیمپین برون گاؤں اپنے سابقہ ریکارڈ برقرار نہ رکھ سکا اور شیخاندہ بمبوریت نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد برون گاؤں کو پانچ کو مقابلے میں آٹھ گولوں سے شکست دیکر کامیابی اپنے نام کر لی ۔ کریک گاڑ کے دوران وادی میں انتہائی دلچسپ سماں تھا۔

ہر طرف اپنی اپنی ٹیموں کی حوصلہ افزائی کیلئے نعروں اور سیٹیوں کی آواز سے وادی گونجتا رہا ۔ اختتامی میچ کے مہمان خصوصی فوزیہ بی بی تھیں جبکہ میجریاسر مہمان اور منیجر اے وی ڈی پی وزیر زادہ نے صدر محفل کے فرائض انجام دی۔ان کے علاوہ ،منتخب ناظمین ، کونسلرز اور علاقائی معززین اور تماشائیوں کی جم غفیر موجود تھی ۔ فوزیہ بی بی نے کامیاب ٹیم کو ٹرافی اور پچاس ہزار روپے نقد انعام دیا ۔

اسی طرح رنر اپ ٹیم کو آرمی میجر یاسر نے ٹرافی کے ساتھ پندرہ ہزار روپے نقد انعام اے وی ڈی پی کی طرف سے دی ۔ جبکہ کھیل میں حصہ لینے والی تمام ٹیموں کی حوصلہ افزائی کیلئے سرٹفیکیٹ بھی دیے گئے ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی پارلیمانی سیکرٹری سیاحت و کھیل و ثقافت فوزیہ بی بی نے کہا ۔ کہ کلچر ڈیپارٹمنٹ خیبر پختونخوا اور مقامی معاون ادارہ اے وی ڈی پی کے اشتراک سے انڈیجنس ونٹر سپورٹس فیسٹول کا انعقاد ایک اہم کارنامہ ہے ۔ جبکہ ہمارے معاشرے میں قدیم کھیل متروک ہو رہے ہیں ۔ ایسے میں قدیم کھیلوں کی ترویج اور اور اُن کا فروغ باعث تحسین ہے ۔ خصوصا کالاش ویلز کے ہزاروں سالوں سے تہذیب کا حصہ قرار دیے جانے والے کھیلوں کی اہمیت اور بھی زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے کھیلوں کو یوسی سطح پر فروغ دینے کیلئے ہر یوسی میں اسٹیڈیم کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے۔

ابتدائی سطح پر اپر چترال اور لوئر چترال میں ایک ایک سٹیڈیم تعمیر کئے جائیں گے تاکہ نوجوانوں کو صحتمند تفریح فراہم کئے جاسکیں ۔ انہوں نے مقامی لوگوں کو یقین دلایا ۔ کہ کالاش وادیوں کے لوگ کھیلوں سے جس طرح دلچسپی لے رہے ہیں۔ اُس کو پیش نظر رکھ کر میں چیف منسٹر اور خان صاحب سے اس وادی میں ایک سٹیڈیم کی تعمیر کیلئے درخواست کروں گی۔ انہوں نے کالاش وادی میں منعقد ہونے والے انڈیجنس ونٹر سپورٹس فیسٹول کو کیلنڈر فیسٹول منوانے کی کوشش کرنے کا وعدہ کیا۔ تاکہ اس فیسٹول کے ذریعے چترال میں سرمائی سیاحت کو فروغ دیاجا سکے اور لوگوں کو روزگار کے مواقع مل سکیں۔

فوزیہ بی بی نے کہا ۔ کہ گذشتہ سال کے سیلاب نے چترال میں تباہی مچادی ہے اورزندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے جو سیلاب اور زلزلے کی وجہ سے متاثر نہ ہوا ہو ۔ کئی قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں اور انفراسٹرکچر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ۔ لیکن لوگ فوری طور پر بحالی کے کام نہ ہونے کی وجہ سے مایوسی اور نااُمیدی کا اظہار کر رہے تھے۔ انہوں کہا کہ مایوس ہونے کی ہر گز ضرورت نہیں صوبائی حکومت نے اب فنڈ ریلیز کئے ہیں اور مختلف منصوبوں کے ٹینڈر بھی ہوچکے ہیں انشا ء ا للہ بہت جلد بحالی کے کاموں کاآغاز ہو گا۔

انہوں نے کہا ۔ کہ زلزلے میں دو ارب اُنیس کروڑ روپے چترال میں تقسیم ہوئے ۔ جو کہ بہت بڑی رقم ہے ۔ اس سے ہزاروں خاندانوں کو مدد ملی ۔ مہمان میجر یاسر نے اپنے خطاب میں کہا ۔ کہ کالاش وادی کے لوگ منفرد ثقافت کے حامل سچے پاکستانی ہیں ۔ دوردراز وادیوں میں رہتے ہوئے بھی ان کے ہر فعل سے پاکستانیت چھلکتا ہے ۔ انہوں انڈیجنس ونٹر سپورٹس فیسٹول کے انعقاد کو یہاں کے لو گوں کیلئے انتہائی ضروری قرار دیا ۔ کیونکہ ان علاقوں میں تفریح کے اور کوئی مواقع نہیں ہیں ۔ صدر محفل وزیر زادہ نے اپنے خطاب میں پارلیمانی سیکرٹری فوزیہ بی بی کی صوبائی حکومت کی نمائندگی کرتی ہوئی فیسٹول میں شرکت پر اُن کا شکریہ ادا کیا ۔ اور کہا ۔ کہ کلچر ڈیپارٹمنٹ خیبر پختونخوا نے اس فیسٹول کیلئے مالی معاونت کرکے وادی کے ہزاروں افراد کے دل جیت لئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے اگرچہ کریک گاڑ (سنوگالف) ہوتا رہا ۔ لیکن باقا عدہ فیسٹول کی صورت میں بہلی بار منعقد کیا گیا جو کلچر ڈیپارٹمنٹ کے تعاون سے ممکن ہوا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہم صوبائی حکومت سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ کالاش وادیوں میں سیاحت کو فروغ دینے کیلئے آیندہ بھی اس قسم کے فیسٹول کے انعقاد میں ہمارے ساتھ تعاون کیاجائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ کالا ش وادیوں کے لوگ اپنے اباو اجداد کے کھیلوں کو ترک کرنے کی بجائے فروغ دینے میں انتہائی دلچسپی لے رہے ہیں ۔اس لئے ان کی مدد کرنا آزحد ضروری ہے ۔ وزیر زادہ نے کہا ۔ کہ چترال واحد جگہ ہے جہاں اقلیتوں کو مکمل تحفظ حاصل ہے ، یہاں مسلم اور کالاش لوگ بھائیوں کی طرح رہتے ہیں ،ایک ہی تھالی میں کھانا کھاتے ہیں ، اس قسم بھائی چارے اور مذہبی احترام کا تصور کسی اور جگہ نہیں ہے ۔ اور یہاں کالاش کی حفاظت کرنے والے اُن کے مسلمان بھائی ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہماری کوشش ہے کہ بھائی چارے کا یہ ماحول ہمیشہ برقرار رہے۔

انہوں نے فیسٹول کو کامیاب بنانے کیلئے سیکیورٹی فراہم کرنے پر ڈپٹی کمشنر چترال ، ڈی پی اور چترال پاک آرمی کا شکریہ ادا کیا ۔ اور کہاکہ اُن کے تعاون سے انتہائی خوش اسلوبی سے یہ فیسٹول منطقی انجام تک پہنچا ۔ انہوں نے ایس ایچ تھانہ بمبوریت عبدالفتاح کی دن رات اپنے جوانوں کی ٹیم کے ساتھ ڈیوٹی دینے ،کھیل کے منتظمین اور سہولت کار چیف ایگزیکٹیو کے پی ڈی این کی خدمات کی بھی تعریف کی ۔ تقریب کے اختتام پر ایک دن کے بادشاہ کا انتخاب کیا گیا ۔ اور اُسے کندھے پر بیٹھا کر جلوس کی شکل میں گاؤں لے جایا گیا۔ جہاں گاؤں کے تمام لوگوں نے گھروں کی چھتوں پر چڑھ کرنئے باشاہ کو خوش آمدید کہا ۔ اور مقامی فروٹ اخروٹ وغیرہ مہمانوں کیلئے پیش کیں۔

نومنتخب بادشاہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ۔ کہ وہ چوبیس گھنٹے کیلئے اپنی کابینہ اور فورس قائم کرنے کے بعد احکامات صا درکر ے گا ۔ اور اُن کا پہلا کام یہ ہو گا کہ گاؤں کی کھنڈر شدہ سڑک کی تعمیر کیلئے وہ گاؤں کے لوگوں کو حکم دے گا ۔ اور وہ اس حکم کو ماننے کے پابند ہوں گے، انہوں نے کہا کہ حکومت اُن کی نہیں سنتا ، لیکن گاؤں والے اپنی روایات کا پاس رکھتے ہوئے اُن کی بات ضرورسنیں گے ۔ تقریب سے کے پی ڈی این کے صدر لوک رحمت ، خلیل احمد اور فیضی نے بھی خطاب کیا ۔ درین اثنا کامیاب ٹیم نے ا پنی جیت کی خوشی میں تین دن کے جشن کا اعلان کیا ہے ۔اور ابتدائی طور پر ایک بیل ذبح کرکے ضیافت کا آغاز کیا گیا ۔ 

You might also like

Leave a comment

error: Content is protected!!