غلط بیانی سے امدادی چیک حاصل کرنے والے گرفتار،عوامی حلقوں کی طرف سے مذمت
اس پر جب ایک ہزار درخواستوں کی ویریفیکشن کی گئی تو معلوم ہوا کہ اکثر لوگوں نے غلط بیانی سے چیک حاصل کرنے کی کو شش کی تھی۔ اور وہ اپنی ہی تحریر کے مطابق سزا کی گرفت میں آچکے تھے۔اس بنا پر این ڈی ایم اے کے آئین کے سیکشن 34کے تحت اب تک تیس افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے جیل بھیج دیا گیا ہے ۔ جبکہ دیگر درخواست گزار اپنے کئے پر معافی مانگ کر گرفتاری سے بچ گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار ہونے والوں میں جنگ بازار ، اچینگول ، بکر آباد ، چیو ڈوک وغیرہ مقامات کے لوگ شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اب جو لوگ درخواستیں دے رہے ہیں اُن میں سے نوے فیصد لو گ غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں ۔ تاہم انہوں نے ویریفیکیشن کا کام جاری رکھا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اُن افراد کے خلاف بھی کاروائی کی جارہی ہے جنہوں نے اسسمنٹ کرنے والے سرکاری اہلکاروں کو دھوکا دے کر ایک ہی گھر کیلئے دوہرے چیک وصول کئے ۔ درین اثنا چترال کے عوامی حلقوں نے ضلعی انتظامیہ کی طرف سے زلزلہ متاثرین کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور اسے انتظامیہ کی نا اہلی سے تعبیر کیا ہے ۔ ایک مقامی ہوٹل میں منعقدہ بڑے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے ضلعی قائدین محمد حکیم ایڈوکیٹ ، برہان شاہ ایڈوکیٹ اور سردار محمد خان نے کہا کہ لوگوں کی گرفتاری غیر قانونی اور آئین کے خلاف ہے ۔ اس لئے اُنہیں فوری طور پر رہا کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کے آفیسران اب اسسمنٹ کرنے والے اہلکاروں کی غلطیوں کو چھپانے اور بلاتحقیق چیکوں کی تقسیم کے بعد اب نزلہ دوسروں پر گرانے کی ناکام کو شش کر رہے ہیں جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا اگر اسی طرح متاثرین کے ساتھ ہتک آمیز سلوک کیا گیا تو پوری قوم باہر نکلنے پر مجبور ہوگی ۔ جسے سنبھالنا انتظامیہ کے بس کی بات نہیں ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ چیکوں کی تقسیم میں بڑے پیمانے پر غلطیاں کی گئی ہیں جن میں کئی مستحق افراد اب بھی امداد سے محروم ہیں ۔ اسی طرح دروش بازار میں امدادی چیکوں کی تقسیم میں مسلسل تاخیر کے خلاف دھرنے کا آغاز کیا گیا ہے ۔ احتجاجی دھرنے میں شریک جنرل سیکرٹری تجار یونین دروش عبدالباری ، قاری نظام الدین ، حسن محمد ، محمد موسی وغیرہ نے میڈیا کو بتایا کہ چار مرتبہ نقصانات کا جائزہ لیا گیا لیکن ابھی تک لوگوں کو چیک نہیں دیے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا دروش کی تمام مکانات بُری طرح تباہ ہو چکے ہیں ۔ یہاں شہر ی ائریے میں متاثرین نے امدادی چیک اور امدادی سامان حاصل کی ہیں لیکن اطراف کے لوگ اب بھی ہر قسم کی امداد سے محروم ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے امداد مل چکی ہے ۔ انتظامیہ اُس کی تقسیم میں ٹال مٹول کر رہا ہے ۔ جس کے نتائج ہر گز اچھے نہیں ہو سکتے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ دھرنوں سے اگر مسئلہ حل نہ ہوا ۔ تو بھوک ہڑتال اور دیگر سخت اقدامات اُٹھانے سے دریغ نہیں کیا جائے گا ۔ احتجاج کیلئے خواتین بھی اُٹھ کھڑی ہوئی ہیں ۔ بروز گولدہ سے تعلق رکھنے والی متاثرہ خاتون نازک جمال نے احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے ۔ کہ بروز میں متعلقہ پٹواریوں نے اپنے رشتے داروں اور برادری کے افراد کو متاثرین میں شامل کرکے امدادی چیکوں سے نوازاہے ۔ لیکن غریبوں کا کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک غریب خاتون ہیں اور اُس کے گھر بار زلزلے میں بُری طرح متاثر ہو چکے ہیں ۔ لیکن تاحال وہ تمام حکومتی امداد سے محروم ہیں ۔ اور اُس جیسے کئی بیوہ اور متاثرہ خواتین جو اپنی فیملی کے کفیل ہیں نظر انداز کیے گئے ہیں ۔ اگر اُن کی بات نہ سنی گئی ۔ تو وہ اُن تمام محروم متاثرہ خواتین کو لے کر بڑے پیمانے پر احتجاج کریں گی ۔ ]]>
If people who got cheques through ‘ghalat bayani’ are arrested no one should have any problem with that. In Chitral all patwaris and Nazim’s have been given last warning either to deposit the amount wrongly taken into government treasury or be ready to face FIR. No one who hasn’t done anything wrong should be worried. Finally the government is showing its writ.
As both persons, who offers and the one who accepts bribe commit a crime, the same has happened while applying and nominating for relief package after the earthquake. Both should equally be punished, so that they are taught a long lasting lesson to make them understand the consequences of being part of corruption. otherwise, this long standing issue seems to prevail for ever, and interestingly the ones, who try to show sympathy with the effectees, are actually trying to escape from being arrested.
The very system is flawed. When discretion comes in assessing things like this, such distortions will happen. Our moral standards have plummeted and poverty sky rocketed over the years. Ignoring mention of moral values in religious preachings and insecurity and distrust of the people upon the judges of right and wrong has led to this state. Radical change needs to be made both in handling such situations and educating the people on honesty (begining with leaders and preachers setting self example) is the need of the time.
KPK PTI govt this is a time to take action against the govt official who directly involved the flood and earth quake assessment
اب دیکھنا یہ کہ انتظامیہ غلط چیک تقسیم کرنے کے عمل میں شریک سرکاری عملے کے خلاف ایسا کوئی قدم اٹھاتی ھے کہ نہیں یا یہ عوام کے خلاف یک طرفہ کاروائی ھے