Swiss envoy visits Kalash valley
کالاش کمیونٹی کے عمائدین اور کالاش خواتین نے اُن کا استقبال کیا ۔ اور روایتی لباس ( چپان ) اورہار پہنائے ۔ اور کلچرل شو پیش کیا ۔ اس موقع پر کالاش کمیونٹی کی نمایندگی کرتے ہوئے وزیر زادہ نے کہا ۔کہ کالاش قبیلہ کی آبادی انتہائی محدودہے ۔ لیکن اس علاقے میں مسلم اور کالاش کے جداگانہ مذاہب کے باوجود مسلم کمیونٹی اُن کو جو تحفظ اور احترام دیتی ہے ۔ وہ پوری دنیا کیلئے ایک مثال ہے ۔ انہوں نے کہا۔ کہ حالیہ سیلاب سے کالاش ویلی مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے ۔ درجنوں گھر ، ایریگیشن چینلز ،واٹر سپلائی سکیمیں اورروڈز کو بُری طرح نقصان پہنچا ۔اس لئے حکومت کے ساتھ ساتھ تمام ممالک دنیا کی قدیم ترین تہذیب کے حامل قبیلے کی بحالی میں اپنے حصے کا کردار ادا کر یں ۔ سی ای او اختر اقبال نے اس بات کی تعریف کی ۔ کہ مختلف مذاہب کے پیرو کار ہونے کے باوجود باہم محبت ، امن و آشتی کے ساتھ رہ رہے ہیں ۔ اور اس باہمی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کی کو شش کی جانی چاہیے انہوں نے لوگوں کو یقین دلایا ۔ کہ اُن کی بحالی کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے ۔ سوئس ایمبسڈر نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ کہ پہاڑوں میں زندگی گزارنا جان جوکھوں کا کام ہے ۔ لیکن آپ بہادر قوم ہیں ۔ کہ مشکلات کا مقابلہ کرتے ہوئےُ پر امن اور پُر رونق زندگی گزار رہے ہیں ۔ مجھے اس بات پر بہت خوشی ہے ۔کہ یہاں کی مسلم کمیونٹی اپنے سے بڑھ کر کالاش لوگوں کی حفاظت کرتی ہے ۔ اور کالاش قبیلہ ان سے خوش ہے ۔انہوں نے کہا ۔ میں یہاں ٹورسٹ کی حیثیت سے نہیں آیا ۔ بلکہ میں علاقے کے لوگوں کو مشکلات سے نکالنے کیلئے اقدامات اُٹھانے کے سلسلے میں آگاہی حاصل کرنے آیا ہوں ۔ سو ئس ایمبسڈر نے بمبوریت میں یونانی عوام کی طرف سے رضاکار اتھا ناسیاس کے ہاتھوں تعمیر شدہ کالاشہ دور کا دورہ کیا ۔ اور میوزیم دیکھا ۔ انہوں نے کالاش لیگویج سکول اور کالاش ہنڈی کرافٹ سنٹر کا بھی دورہ کیا ۔ جو ڈسٹرکٹ گورنمنٹ اور اے کے آر ایس پی کے اشتراک سے ایلی پراجیکٹ کے تحت قائم کیا گیا ہے ۔ اور کامیابی چلا رہا ہے ۔ سوئس ایمبسڈر نے کالاش دستکاری خریدا اور اُن کی تعریف کی ۔ بعد آزان چترال ایر پورٹ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا ۔ کہ کلائمیٹ چینج نے جہاں بہت سے مقامات کو متاثر کیا ہے وہاں چترال اور خصوصا کالاش ویلیز بھی بُری طرح تباہ ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے کالاش تہذیب کو انتہائی اہم کلچر قرار دیا ۔ اور اس تہذیب اور علاقے کو بچانے کیلئے نیک جذبات اور تعاون کا اظہار کیا ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ صوبائی اور ضلعی حکومت ہی علاقے کی تعمیر و ترقی کیلئے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ۔ ]]>