اُنہوں نے کہا ہے کہ چترال انتظامیہ نے اب تمام امیدواروں کا انٹر ویو لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ این ٹی ایس ایک بے معنی اور امیدواروں کو ٹرخانے کا ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا ۔ جس پر چترال کے سینکڑوں نوجوانوں کا وقت اور سرمایہ ضائع کیا گیا ۔ اور عید کے موقع پر ماہ رمضان کے آخری دنوں میں جبکہ گرمی اپنے آخری حدوں کو چھو رہی تھی ۔ این ٹی ایس کیلئے پشاور جانے پر مجبور کیا گیا ۔
انہوں نے خبردار کیا ۔ کہ اقرباء پروری کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی ۔ اور امیدواراس کو ہر گز برداشت نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال کی ضلعی حکومت قائم ہو چکی ہے ۔ ضلع ناظم چترال کو ضلعی حکومت کے سربراہ ہونے کے ناتے ہر حال میں میرٹ پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے ۔ اگر اایسا نہ کیا گیا ۔ تو یہ سمجھا جائے گا ۔ کہ ضلع میں اقرباء پروری اور ناانصافی کی بنیاد نو منتخب ضلعی حکومت نے مزید فروغ دی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اس سے قبل بارڈر پولیس کی بھرتیوں میں بھی بے ضابطگیاں کی گئیں ۔ جس میں بعض سیاسی افراد نے ضلعی انتظامیہ کا ساتھ دیا ۔ اور غیر قانونی اقدامات کو سپورٹ کرکے حقداروں کے ساتھ نا انصافی کی گئی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اس مرتبہ بھی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی کو شش کی گئی ۔ تو عدالت جانے پر مجبور ہوں گے ۔ ]]>